ایک لفظ ایک جائزہ سچ !رویوں کے آئینے میں

 مجھے سچ سنناہے۔ مجھے سچ کہناہے۔ مجھے سچ بتاناہے۔ سچ ایک ایسالفظ ہے جس سے ہرانسان وقف ہے ۔ یہ ایک ایسالفظ ہے جو اپنے اندربہت سی داستانیں اوربہت سی کہانیاں سموئے ہوئے ہے۔ سچ کیاہے یہ ہم جانتے ہیں مگرکیاسچ ہے یہ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا۔ ہمیں اس لفظ سے محبت بھی ہے اورخوف بھی۔ہم سچ سننا،بولنااورجاننابھی چاہتے ہیں اوراسے کانوں اورزبان تک آنے سے روکنابھی چاہتے ہیں۔ ہم اسے ظاہربھی کرنا چاہتے ہیں اوریہ بھی چاہتے ہیں کہ یہ سامنے نہ آئے۔ ہم ایساسچ سننا، بولنااوربتاناچاہتے ہیں جس سے ہمیں ،ہماری ذات، ہماری شخصیت، ہماری ساکھ ، ہمارے وقار، حیثیت اورپہچان کے لیے فائدہ مند ہو۔صرف اورصرف ایساسچ جس سے ہم پراورہم سے جڑی کسی بھی چیزپر منفی اثر نہ پڑتاہو۔ہم وہ سچ سنانا، بتانااورسامنے لاناچاہتے ہیں ۔جس سے ہمارے مخالف، ہمارے دشمن اورپرایسے شخص کی ذات، شخصیت، ساکھ ،وقار، حیثیت اورپہچان پرمنفی اثر پڑ سکتاہو جسے ہم پسندنہیں کرتے۔ جسے ہم اپنے مقاصدمیں، اپنے عزائم میں ،اپنے مفادات میں اپنے ارادوں اورمنصوبوں میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ ہم ہروہ سچ سامنے آنے سے روکناچاہتے ہیں جوہمارے ،ہماری ذات، ہماری شخصیت، ہماری ساکھ، ہمارے وقار،ہماری حیثیت اورہماری شناخت یاپہچان کے خلاف ہو اور منفی اثر ڈال سکتاہو۔ اورہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ایساسچ بھی کسی کی زبان، کسی کے قلم اورکسی کے کانوں تک نہ آئے جس سچ سے ہمارے مخالف ہمارے دشمن ہمارے مدمقابل اورہرایسے شخص کی ذات، شخصیت ، ساکھ، وقار، حیثیت اورپہچان پراچھااورفائدہ منداثر پڑسکتاہو۔جسے ہم پسندنہیں کرتے۔ جسے ہم اپنے راستے میں ،عزائم میں، منصوبوں میں، ارادوں میں اورمفادات میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ ہم کبھی کبھی ایساسچ بھی ظاہرنہیں ہونے دیناچاہتے جس سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہوسکتا اورکسی اورکوفائدہ بھی نہیں مل سکتا۔ ہم اب تک مکمل سچ کی بات کررہے تھے۔ قارئین کے ذہن میں یہ سوال آسکتاہے کہ سچ توسچ ہوتاہے اورمکمل سچ ہی سچ ہوتاہے ۔واقعی ایساہی ہوتاہے۔ مکمل سچ ہی سچ ہوتاہے۔ ہم اکثراوقات مکمل اورحقیقی سچ نہیں بتاتے۔صرف اتناسچ بتاتے اورسامنے لاتے ہیں جوہمارے ،ہماری ذات، ہمارے مفادات ،ہماری شخصیت، ہمارے ارادوں،ہماری حیثیت، ہمارے منصوبوں اورہماری پہچان کے لیے مفیدجب کہ ہمارے دشمن ،ہمارے مخالف، ہمارے مدمقابل اورہرایسے شخص کی ذات، حیثیت، ساکھ، وقار اورپہچان کے لیے نقصان دہ ہو۔جسے ہم ناپسندکرتے ہیں۔ جسے ہم اپنے راستے میں، اپنے کام میں ،اپنے ارادوں اورمنصوبوں میں رکاوٹ خیال کرتے ہیں۔ ایسے نامکمل اورغیرحقیقی سچ کوعام طورپرآدھاسچ بھی کہا جاتا ہے۔

سچ یک طرفہ بھی ہوتاہے اوردوطرفہ بھی ،سہہ طرفہ اورچارطرفہ بھی ہوسکتاہے۔ ایسااس وقت ہوتاہے جب معاملہ دویااس سے زیادہ فریقین کے درمیان ہوتاہے۔جب دوفریقین کامعاملہ کسی تیسرے شخص کے پاس جاتاہے ۔چاہے وہ گھر،خاندان، یاقوم کاسربراہ ہو ،کسی جرگے کاسردارہویاکسی پنچایت کاثالث ہو۔وہ یہ جاننے کی کوشش کرتاہے کہ دونوں فریقین میں سے کون سافریق سچ بول رہاہے ،سچ بتارہاہے اورسچ بول رہاہے اورکون سافریق نہیں۔دونوں فریقین اپناپناسچ بتاتے ہیں اوراپنے اس سچ کوسچ ثابت کرنے کے لیے وہ گواہ، دستاویزات اورثبوت بھی پیش کرتے ہیں۔اس بات کافیصلہ تیسرے شخص، ثالث کوکرناہوتاہے کہ کس کاسچ کتناسچ ہے۔کیادونوں فریقین کے درمیان فیصلہ سچ کی بنیادپرہوتاہے۔فیصلہ سچ کی بنیادپرنہیں بلکہ ظاہرکی بنیاد پرسنایاجاتاہے۔جوبتایاجاتاہے، جوسنایاجاتاہے ،جودکھایاجاتاہے اس کی بنیادپرفیصلہ سنایاجاتاہے نہ کہ سچ کی بنیادپر۔فرض کریں ایک شخص کسی دوسرے شخص رسواکرناچاہتاہے۔ وہ اپنی کوئی قیمتی چیز دوسرے شخص کے کمرے میں ،الماری میں،بیگ میں یاجیب میں رکھ کراسی چیزکی تلاش شروع کر دیتا ہے۔ وہ چیزدوسرے شخص سے برآمدہوجاتی ہے۔ اسی دوران اورلوگ بھی اکٹھے ہوچکے ہوتے ہیں اوروہ بھی یہ دیکھ لیتے ہیں۔ معاملہ، جرگے، پنچایت یا عدالت تک پہنچ جاتاہے۔ دوسرے شخص کے خلاف لوگ گواہی بھی دے دیتے ہیں اورکہتے ہیں کہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھاہے کہ چوری شدہ چیزاس سے برآمدہوئی ہے۔ دوسراشخص کہتاہے میں نے کوئی چوری نہیں کی نہ جانے یہ چیزمیرے پاس کیسے آگئی۔ پہلااوردوسراشخص اچھی طرح جانتے ہیں کہ سچ کیا ہے۔ گواہوں نے بھی وہ سچ بتایاجواپنی آنکھوں سے دیکھا ۔چوری شدہ چیزکی برآمدگی اورگواہوں کی گواہی کی وجہ سے دوسراشخص چورثابت ہوجاتاہے۔ او ر اس کے خلاف فیصلہ بھی سنادیاجاتاہے۔ توکیایہ فیصلہ سچ کی بنیادپرسنایاگیاہے نہیں بلکہ جوظاہرکیاگیاہے جودکھایااوربتایاگیاہے اس کی بنیادپر۔ عام طور پر دونوں فریقین میں سے کسی ایک فریق کاسچ ہی سچ ہوتاہے دوسرے فریق کانہیں۔یہ بھی ضروری نہیں کہ کسی ایک فریق کاسچ ہی سچ ہو دونوں فریقین کاسچ بھی سچ ہوسکتاہے ۔یہ الگ بات ہے کہ کون سافریق اپنے سچ کوثابت کرنے میں کتناکامیاب ہوتاہے۔

ہم اکثراوقات ایک طرف کاسچ سن کرفیصلہ سنادیتے ہیں رائے قائم کرلیتے ہیں۔ ہم دوسرے فریق کوسنے بغیرفیصلہ سنادیتے ہیں کہ کون سافریق سچ بتارہاہے۔ دونوں طرف کاسچ سن کرکسی نتیجہ پرپہنچاجائے توحقیقی سچ کے سامنے آنے کے امکان زیادہ ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی ایسابھی ہوتاہے ایک فریق جس کے پاس وقعی سچ ہوتاہے وہ خاموش رہتاہے وہ اس خاموشی کی بڑی قیمت بھی اداکرتاہے مگرکسی کوبتاتانہیں کہ سچ کیاہے۔ وہ اس کے لیے مناسب وقت کے انتظارمیں رہتاہے۔ سوال یہ بھی بنتاہے کہ کیاہرسچ کوجب چاہیں سامنے لے آئیں۔اس کاجواب نہ میں ہے۔ ہرسچ کوجب چاہیں سامنے نہیں لانا چاہیے۔کسی سچ کومنظرعام پرلانے کے لیے مناسب وقت کاانتظارہی کرناچاہیے۔اورایساسچ پردوں میں چھپاکررکھناچاہیے جس کے ظاہرہونے سے دو یا دو سے زیادہ افرادمیں، گھرانوں میں یاخاندانوں میں اختلافات پیداہوجائیں، غلط فہمیاں پیداہوجائیں۔ جس سچ کے سامنے آنے سے گھرٹوٹ جائیں، رشتے کمزورہوجائیں ،دوستیاں قائم نہ رہیں۔

یہ بھی ضروری نہیں کہ ہرشخص ایساسچ منظرعام پرلے آئے جس سے اسے فائدہ اوراس کے مخالف کونقصان ہو اورایساسچ ظاہرنہ کرے جواس کے لیے نقصان دہ اوراس کے دشمن کے لیے فائدہ مندہو۔اس دنیامیں ایسے لوگ بھی ہیں جوہرحال میں سچ بتاتے ہیں۔ سچ بولتے ہیں ،سچ کاساتھ دیتے ہیں چاہے اس سے ان کوکیسے ہی حالات کاسامناکرناپڑے۔ ایسے لوگ موجودہ دورمیں بہت کم پائے جاتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہیں جوواقعی سچ بتارہے ہوتے ہیں، سچ بول رہے ہوتے ہیں اورسچ ہی دکھارہے ہوتے ہیں مگران پرکوئی یقین نہیں کرتا جب کہ ایک اورشخص جوکچھ بتارہاہوتاہے اس میں ایک فیصدبھی سچ نہیں ہوتا لوگ اس کی بات پریقین کرتے ہیں اس کی بات کواہمیت دیتے ہیں۔کبھی کبھی سچ کایقین اس بات سے نہیں کیاجاتا کہ کس نے کیاکہاہے سچ بتانے والے نے اپنے سچ کے کیاکیاثبوت دیے ہیں۔ بلکہ کبھی کبھی سچ کایقین سچ بتانے والے کی ظاہری حالت، اس کی وضع قطع ،اس کے لباس اوررہن سہن سے کیاجاتاہے۔

میڈیاسچ کی تلاش میں رہتاہے ۔یہ بات کسی حدتک درست بھی ہے۔ میڈیاکوئی بھی خبرشائع یانشرکرنے سے پہلے اپنے ذرائع اورمتعلقہ ذرائع سے تصدیق بھی کراتاہے۔ میڈیاوہ سچ عوام کے سامنے لاتاہے جواسے دکھائی دیتاہے۔ یہ ہرایک کااپناسچ بھی شائع اورنشرکرتاہے۔دوسیاستدان کسی بھی معاملہ پرالگ الگ بات کرتے ہیں، دونوں کی بات ایک دوسرے سے برعکس ہوتی ہے، دونوں کااپناپناسچ ہوتاہے۔میڈیادونوں کاسچ عوام کوبتادیتاہے کچھ بھی ایسے سچ بھی ہوتاہے جومیڈیا عوام کے سامنے نہیں لاسکتا۔ ایساوہ ملک وقوم کی سلامتی اورمفادات کے لیے ہی کرتاہے۔

ساس بہو اورنندبھاوج کی لڑائی میں بھی گھرکے سربراہ کوہرایک کاسچ سنناپڑتاہے۔ماں اوربہن کہتی ہیں کہ تیری بیوی نے آج یہ کردیاوہ کردیا یہ کہہ دیاوہ کہہ دیا۔ دوسری طرف بیوی بھی اپنی ساس اوربھاوج کے بارے میں کچھ ایساہی سچ اپنے شوہرکوبتانے کی کوشش کرتی ہے۔ماں کابیٹا،بہن کابھائی اوربیوی کاشوہر آئے روز ہرایک کاسچ سن کرخاموش ہوجاتاہے کبھی وہ ماں اوربہن کے سچ کوماننے اوربیوی کے سچ کونہ سچ نہ ماننے لگ جاتاہے اورکبھی بیوی کے سچ کوسچ مان کرماں اوربہن کی باتوں کو سچ نہ ماننے لگ جاتاہے۔گھرکے امن اورسکون کے لیے گھرکاسربراہ ہرایک کاالگ الگ سچ سن کرخاموش رہنے کوترجیح دیتاہے۔

یہ کتناسچ ہے کہ سچ کڑواہوتاہے۔سچ کڑواضرورہوتاہے مگرہرایک کے لیے نہیں ۔سچ کسی کسی کے لیے میٹھابھی ہوتاہے۔سچ کڑوابھی ہوتاہے اورتکلیف دہ بھی۔اس وقت جب کسی کواس کااپناایساسچ کسی اور سے خود سنناپڑجائے ۔جس کے بارے میں وہ چاہتاہے کہ اس کاوہ سچ کسی کے سامنے نہ آئے۔اس کوآسان الفاظ میں یوں سمجھ سکتے ہیں کہ جب کسی کوآئینہ دکھایاجاتاہے تواسے براکیوں لگتاہے۔اس لیے کہ سچ کڑواہوتاہے۔ جس کے لیے سچ بتانے یاسننے میں اس کافائدہ ہو،اس کی خوشی ہواس کے لیے سچ کڑوانہیں میٹھاہوتاہے۔ایک ہی سچ ایک فردایک فریق کے لیے کڑوااوردوسرے فرد،فریق کے لیے میٹھاہوتاہے۔

سچ سچ ہوتاہے اس کوہم مختلف شعبوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ سچ، مکمل سچ، آدھاسچ، اپنااپناسچ، اپنے حصے کاسچ، اپنے مطلب کاسچ، اپنی طرف کاسچ، سامنے کاسچ، پردوں میں چھپاہواسچ، قوم کاسچ، تاریخ کاسچ، بروقت سچ، وقت گزرجانے پرسچ، زمانے کاسچ، سیاسی سچ، عوامی سچ، کاروباری سچ، بچپن،جوانی اوربڑھاپے کاسچ۔
 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 300814 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.