سچ تو یہ ہے (۳۹واں حصہ)

 منظر۲۷۳
رات ہوچکی ہے۔ راشدہ کھانالے کربیٹھی ہے۔ سوچ رہی ہے احمدبخش اوراس کے ابوابھی تک نہیں آئے اتنی رات ہوگئی ہے پہلے توکبھی اتنی
دیرنہیں لگائی مجھے بھی بھوک لگی ہے جب تک تمام بچے اوران کے ابوکھانانہ کھالیں میں نے آج تک کھانانہیں کھایا آج کیسے کھالوں میرے بیٹے نے تودوپہرکاکھانابھی نہیں کھایا اس نے توناشتہ بھی آج جلدی کیاتھا راشدہ سالن کوہاتھ لگاتی ہے تووہ ٹھنڈاہوچکاہے سالن لے کرچولھے پرجاتی ہے۔ چولھے میں آگ جلاتے ہوئے سوچتی ہے کہیں میرے بیٹے کوکام کرنے کی صورت میں سزاتونہیں مل رہی ہے میرے بیٹے نے نہ جانے آج ایساکیاکردیاہے کہ اس کوسزامل رہی ہے سالن کوچولھے پررکھتی ہے پھرسوچنے لگتی ہے سالن گرم کرکے فیاض سے کہتی ہوں وہ پتہ کرکے آئے باپ بیٹا ابھی تک کھیتوں میں کیاکررہے ہیں اسی دوران دروازے پردستک ہوتی ہے۔ راشدہ یہ کہتے ہوئے تیزقدموں کے ساتھ دروازے کی طرف جاتی ہے کہ لگتاہے وہ آگئے ہیں۔ راشدہ دروازہ کھولتی ہے توسامنے عبدالمجیدکھڑاہے
راشدہ۔۔۔۔تین پہردن کے اوریہ رات کادوسراپہرہے میرے بیٹے نے کچھ نہیں کھایا کیاوہ ابھی تک کھیتوں میں کام کررہاہے
عبدالمجید۔۔۔۔۔میں نے اسے جوکام کرنے کوکہاتھا ابھی تک اس نے آدھاکام بھی نہیں کیا
راشدہ۔۔۔۔آپ نے اسے اتنازیادہ کام بتادیا کہ وہ پانچ پہرگزرنے کے بعدبھی آدھاکام ہی کرسکاہے وہ بھی کچھ کھائے بغیر
عبدالمجید۔۔۔۔اسے کس نے کہاتھا مولوی صاحب اوردوسرے لوگوں کے سامنے زبان کھولے
راشدہ۔۔۔۔اچھا میرے بیٹے کوسزادینے کانیاطریقہ اپنالیاہے آپ نے جائیں اوراسے لے کرآئیں
عبدالمجید۔۔۔۔اس کواسے چچاجاویداوربشیراحمدلے گئے ہیں نہ جانے ان کواس سے کیاہمدردی ہے
راشدہ۔۔۔۔۔وہ چچے ہوکراحمدبخش کااحساس کرتے ہیں اورتوباپ ہوکراس پرظلم کرتاہے
عبدالمجید۔۔۔۔وہ لے کرنہ جاتے تواس نے گھرپھربھی نہیں آناتھا
راشدہ۔۔۔۔اتنی رات کے وقت بھی
عبدالمجید۔۔۔۔جب تک وہ اپناکام مکمل نہ کرلیتا گھرنہ آتا
منظر۲۷۴
جاوید، بشیراحمداوراحمدبخش گھرکے قریب آتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔جاویدسے۔۔۔۔۔بھائی جان آپ نے بہت اچھاکیاجواس کواپنے ساتھ لے آئے
جاوید۔۔۔۔آپ نے بھی بہت اچھا کیاجومجھے بتادیا
بشیراحمد۔۔۔۔فیاض اسے کام کرتے ہوئے نہ دیکھتا تویہ نہ جانے کب تک کام کرتارہتا
جاوید۔۔۔۔اب ہمیں اس مسئلے کاحل تلاش کرلیناچاہیے
بشیراحمد۔۔۔۔احمدبخش کے سرپرہاتھ رکھتے ہوئے۔۔۔۔۔اب اس کواسے گھرنہیں جانے دینا یہ جس کے ساتھ گھرسے باہرجائے اس کی ذمہ داری ہوکہ وہ اسے واپس گھرمیں چھوڑجائے
جاوید۔۔۔۔دودن بھی نہیں گزریں گے کہ عبدالمجیدہاتھ جوڑ کراس کولینے آئے گا
بشیراحمد۔۔۔۔عبدالمجیدمعافی مانگے یہ کبھی نہیں ہوسکتا
جاوید۔۔۔۔جب تک وہ اپنی غلطی مان نہیں لیتا اوراسے آئندہ نہ دہرانے کاوعدہ نہیں کرلیتا میں احمدبخش کواس کے گھرنہیں جانے دوں گا
بشیراحمد۔۔۔۔۔مجھے تویہ خطرہ ہے کہ کہیں ہمارے اس فیصلے کی سزا اس کی ماں کونہ بھگتناپڑے
جاوید۔۔۔۔کسی اورکے کیے کی سزااسے کیوں ملے گی
احمدبخش۔۔۔۔۔سانس کنٹرول کرتے ہوئے۔۔۔۔کسی نے کچھ نہ بھی کیاہواس کی سزابھی امی کوملتی ہے
بشیراحمد۔۔۔۔ہمارابھتیجا ٹھیک کہہ رہاہے اب اس کوبھی نہ جانے کتنی ناکردہ غلطیوں کی سزامل رہی تھی
جاوید۔۔۔۔۔یہ تھکاہواہے ہم گھرچلتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔ٹھیک ہے میں بھی گھرچلتاہوں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۷۵
دھوپ نکل چکی ہے۔بشیراحمدگھرسے باہرنکلتاہے وہ گھرسے بیس سے پچیس میٹرہی چلتاہے تواسے مولوی صاحب اوران کے ساتھ دواورافرادبھی اس کے گھرکی طرف آتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ بشیراحمدان کے انتظارمیں کھڑاہوجاتاہے مولوی صاحب اوران کے ساتھ دوافرادبشیراحمدکے پاس آجاتے ہیں۔
بشیراحمد۔۔۔۔السلام علیکم مولوی صاحب آپ کے آنے کی ہمیں خوشی ہوئی آج آپ پہلے ہمیں خدمت کاموقع دیں پھرجہاں چاہیں جائیں
مولوی صاحب۔۔۔۔۔میں جس کام کوادھوراچھوڑ کرگیاتھا وہ پھرسے کرنے آیاہوں
بشیراحمد۔۔۔۔۔آپ اس بچے سے پوچھتے رہے اس نے توکچھ بتایابھی نہیں پھربھی کل رات تک اسے سزابھگتناپڑی
مولوی صاحب۔۔۔۔آپ کابھائی اتناسخت ہے
اسی دوران جاویدبھی آجاتاہے
بشیراحمد۔۔۔۔آپ کے جاتے ہی ہمارابھائی ہمارے بھتیجے کوکھیتوں میں لے گیا اس سے رات ہونے تک کام کراتارہا
جاوید۔۔۔۔وہ توہم جاکراس بچے کوکھیتوں سے لے آئے
مولوی صاحب۔۔۔۔اس بچے کوبلائیں
بشیراحمد۔۔۔۔ابھی تو اس نے کچھ نہیں بتایا کہ اسے اتنی سزاملی اب اس نے کچھ بتادیاتوخودسوچیں اس کے ساتھ کیاہوسکتاہے
جاوید۔۔۔۔وہ بچہ میرے گھرمیں ہے
عبدالغفور۔۔۔۔۔بچے نے باپ کے خوف سے نہ کل کچھ بتایاتھا اورنہ اب کچھ بتاسکے گا
بشیراحمد۔۔۔۔مولوی صاحب سے۔۔۔۔۔یہ کون ہیں
مولوی صاحب۔۔۔۔۔کل جولوگ اس بچے کے علاج کااعلان کرکے گئے تھے انہوں نے ان دوافرادکی اس کے لیے کمیٹی بنائی ہے یہ عبدالغفورہیں اوریہ ظفراقبال
عبدالغفور۔۔۔۔۔ہم اس بچے سے نہیں اس کے باپ سے چندسوال کرناچاہتے ہیں آپ دونوں اپنے بھائی کوبلوائیں تاکہ آپ کی موجودگی میں اس سے بات ہوسکے
جاوید۔۔۔۔آپ خودہی اس کے گھرجائیں ہم ساتھ ہوں گے تووہ سمجھے گا کہ ہم نے آپ کوبلایاہے آپ اس سے جوسوال کرناچاہتے ہیں ہماری
غیرموجودگی میں کریں
مولوی صاحب۔۔۔۔۔یہ ٹھیک کہہ رہے ہیں ہمیں ان کے بھائی سے تنہائی میں ملناچاہیے
ظفراقبال۔۔۔۔۔آپ کے بھائی سے ملاقات کے بعدآپ سے ملنابھی ضروری ہے
جاوید۔۔۔۔۔بہترہے ہم کسی اورجگہ ملیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۷۶
مولوی صاحب،عبدالغفوراورظفراقبال عبدالمجیدکے گھرکے دروازے پررک جاتے ہیں۔
عبدالغفور۔۔۔۔جس طرح اس کے بھائی بتارہے تھے یہ غصہ میں ہے کہیں معاملات زیادہ نہ الجھ جائیں
ظفراقبال۔۔۔۔اس کاغصہ اپنے بیٹے پرہے
مولوی صاحب۔۔۔۔یہ غصہ ہم پربھی توہوسکتاہے
ظفراقبال۔۔۔۔۔ہم نے ایساکیاکردیاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔ہم اس کے بیٹے سے وہ بات پوچھنے کی کوشش کرتے رہے جووہ نہیں چاہتاکہ کسی کوپتہ چلے
عبدالغفور۔۔۔۔جیسابھی ہو ہم نے معاملات کوسلجھاناہے اس سے ملاقات توکریں
ظفراقبال دروازے پردستک دیتاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔۔اس سے میں بات کروں گا آپ دونوں خاموش رہنا جب بات چیت شروع ہوجائے تب بولنا
عبدالغفور۔۔۔۔۔ٹھیک ہے ہم خاموش رہیں گے
عبدالمجیددروازہ کھولتاہے تومولوی صاحب اوران کے ساتھ دوافرادکودیکھ کرحیران ہوجاتاہے اس سے پہلے کہ عبدالمجیدکچھ کہتا مولوی صاحب کہتے ہیں السلام علیکم
عبدالمجید۔۔۔۔وعلیکم السلام احمدبخش توگھرمیں نہیں ہے ویسے بھی دودن اس نے کچھ نہیں بتایا آج کیابتائے گا
مولوی صاحب۔۔۔۔آج ہم آپ کے بیٹے کے پاس نہیں آپ کے پاس آئے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔بتائیے میں کیاخدمت کرسکتاہوں آپ کی
مولوی صاحب۔۔۔۔۔کیابیٹھ کربات ہوسکتی ہے
عبدالمجید۔۔۔۔آپ ٹھہریں میں ابھی آتاہوں
عبدالمجیدگھرمیں چلاجاتاہے
ظفراقبال۔۔۔۔شکل سے تولگ رہاتھا یہ غصہ میں ہے لیکن باتوں میں اس نے غصہ نہیں دکھایا
عبدالغفور۔۔۔۔مولوی صاحب کے سامنے وہ غصہ کرہی نہیں سکتا
عبدالمجیددوکرسیاں لے آتاہے پھرگھرمیں چلاجاتاہے
مولوی صاحب عبدالغفوراورظفراقبال کوبیٹھنے کوکہتے ہیں
ظفراقبال۔۔۔۔مولوی صاحب آپ بیٹھیں ہم بیٹھ جائیں آپ کھڑے رہیں یہ ادب کے خلاف ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۷۷
جاوید۔۔۔۔صابراں اوررحمتاں سے۔۔۔۔۔احمدبخش نیندسے بیدارہوجائے تواسے کہناغسل کرلے جب تک وہ غسل کرے اس کے لیے تازہ ناشتہ تیارکرلینا دیسی گھی کے پراٹھے بنالینا اورمکھن میں چینی ڈال کردے دینا
رحمتاں۔۔۔۔۔آج اتنی دیرہوگئی ہے سورج کتنااوپرآگیاہے احمدبخش ابھی تک سورہاہے
جاوید۔۔۔۔۔کل اس نے پانچ پہرباپ کے ساتھ کھیتوں میں کام کیاہے اس کے باپ نے اس سے چارکھال صاف کرائے
صابراں۔۔۔۔چارکھال وہ بھی ایک دن میں
جاوید۔۔۔۔۔جب ہم ان کے پاس گئے تووہ دوسری کھال سے کیاروں کوسیراب کرنے کے لیے پانی کی گزرگاہیں بنارہاتھا
رحمتاں۔۔۔۔اس لیے ابھی تک سورہاہے
جاوید۔۔۔۔معلوم نہیں اس کی تھکاوٹ بھی دورہوئی ہے یانہیں
رحمتاں۔۔۔۔آپ نے اچھاکیاجواسے اپنے گھرلے آئے
صابراں۔۔۔۔آپ نے دیکھانہیں تھا کس طرح وہ آتے ہی چارپائی پرلیٹ گیا
جاوید۔۔۔۔۔اس کے باپ نے اس سے اتناکام کرایا ایک کھال صاف کریں توپیٹھ جواب دے جاتی ہے اوراس نے توایک نہیں چارکھال صاف کیے ہیں
صابراں۔۔۔۔۔یہ اپنے گھرمیں ہوتا توچچااسے اتنی دیرکبھی نہ سونے دیتے
جاوید۔۔۔۔۔یہ بھی ہوسکتاتھا کہ رات کھیتوں میں ہی گزرجاتی
رحمتاں۔۔۔۔۔اپنے بھائی کاعلاج کرائیں کہیں ایسانہ ہوکہ
جاوید۔۔۔۔۔یوں سمجھو کہ اس کاعلاج آج سے شروع ہورہاہے
صابراں۔۔۔۔کیاچچاعبدالمجیدکوہسپتال میں داخل کرائیں گے
جاوید۔۔۔۔۔ہسپتال میں داخل نہیں کرائیں گے مولوی صاحب کے ساتھ دوشخص اس سے ملنے آئے ہیں
صابراں۔۔۔۔۔کیاوہ ڈاکٹرزہیں
جاوید۔۔۔۔۔یہ باتیں ہم بعدمیں کریں گے میں بکریوں کاچارہ کاٹنے جارہاہوں احمدبخش کوگھرسے باہر نہیں جانے دینا اورنہ ہی اسے اس کے گھرجانے دینا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۷۸
عبدالمجیدمیزپرکرسی رکھ کرلے آتاہے تینوں کرسیوں پربیٹھ جاتے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔۔میں چائے لے آتاہوں چائے بھی پیتے رہیں گے اورباتیں بھی کرتے رہیں گے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔چائے بعدمیں لے آنا پہلے ہمارے ساتھ بیٹھو
ظفراقبال۔۔۔۔۔ہم توصرف آپ سے ہی ملنے آئے ہیں
عبدالمجید۔۔۔۔چائے پینے توکوئی نہیں آتا
مولوی صاحب۔۔۔۔۔کوئی کسی سے بلاوجہ بھی کوئی بات نہیں پوچھتا
عبدالمجید۔۔۔۔۔غلط فہمی بھی توہوسکتی ہے
عبدالغفور۔۔۔۔۔جب آپ کسی کوبولنے بھی نہیں دیں گے تویہ غلط فہمی کیسے دورہوگی
عبدالمجید۔۔۔۔۔جس سے آپ کوئی بات پوچھ رہے ہیں وہ جھوٹ بول دے تو
مولوی صاحب۔۔۔۔۔جوبولنے سے روک رہاہے ہوسکتاہے وہ کچھ چھپانے کی کوشش کررہاہو
ظفراقبال۔۔۔۔۔کسی کے بولنے سے پہلے یہ کیسے کہاجاسکتاہے کہ وہ جھوٹ بولے گا
مولوی صاحب۔۔۔۔۔ہم توتیرے بیٹے کوسمجھانے آئے تھے آپ نے اسے بولنے ہی نہیں دیا
عبدالمجید۔۔۔۔۔اس وقت جولوگ موجودتھے کوئی کہہ دے کہ میں نے اسے بولنے سے روکاہے
مولوی صاحب۔۔۔۔۔میں نے خوددیکھاتھا تجھے اشارہ کرکے اسے بولنے سے روکتے ہوئے
عبدالمجید۔۔۔۔۔میں تو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
منظر۲۷۹
بشیراحمدچارپائی پرلیٹاہواہے۔ آسمان کی طرف دیکھ کراس میں نظروں کی مددسے کچھ تلاش کرنے کی کوشش کررہاہے۔کبھی وہ آسمان پردائیں طرف
یکھتاہے توکبھی بائیں طرف اورکبھی سامنے کی طرف دیکھنے لگتاہے۔ اریبہ خاموشی سے یہ سب دیکھ رہی ہے وہ بشیراحمدکی چارپائی پرپاؤں لہراکربیٹھ جاتی ہے
اریبہ۔۔۔۔سمیراکے ابو
بشیراحمد۔۔۔۔۔کہو
اریبہ۔۔۔۔۔میں نے توسناہے لوگ رات کوتارے گنتے ہیں
بشیراحمد۔۔۔۔۔۔دن میں تارے نظرتوآسکتے ہیں گنے نہیں جاسکتے
اریبہ۔۔۔۔۔اﷲ نہ کرے کسی کو دن میں تارے نظرآنے لگیں
بشیراحمد۔۔۔۔آمین
اریبہ۔۔۔۔ویسے آپ کابھائی آپ کے بھتیجے کودن میں تارے دکھانے کی پوری کوشش کررہاہے
بشیراحمد۔۔۔۔میں اس لیے توپریشان ہوں
اریبہ۔۔۔آج آپ کام پربھی نہیں گئے
بشیراحمد۔۔۔دوپہرکے بعدجاؤں گا
اریبہ۔۔۔۔اتنی دیرمیں میں راشدہ کے گھرسے ہوآتی ہوں
بشیراحمد۔۔۔۔۔مجھے اعتراض تونہیں تمہارااس وقت جانا اس کی مشکلات بڑھاسکتاہے
اریبہ۔۔۔۔میں صرف خیرخیریت پوچھ کرآجاؤں گی
بشیراحمد۔۔۔اس وقت بھائی کے پاس مولوی صاحب اوردواورمہمان آئے ہوئے ہیں وہ باہرہی بیٹھے ہوئے ہیں
اریبہ۔۔۔۔آپ کوبھی ان کے پاس ہوناچاہیے تھا
بشیراحمد۔۔۔۔وہ پہلے میرے پاس آئے تھے اورساتھ چلنے کوبھی کہا میں نے منع کردیا
اریبہ۔۔۔۔اس لیے آج آپ کام پردیرسے جائیں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 300208 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.