غلام مجتبیٰ نے شربت بنایا

غلام مجتبیٰ بہت پیارا ، ذہین اور با ادب بچہ تھا ۔ امی ، ابو اور سب اس سے بہت پیار کرتے تھے ۔ وہ تھا تو اکلوتا مگر توجہ اور پیار کے ساتھ ساتھ والدین کی بہترین تربیت نے اسے بگڑنے نہیں دیا تھا ۔ اب یوں تو اس کی ساری عادتیں بہت اچھی تھیں مگر امی اس کے کچھ نہ کچھ پکانے کے شوق سے تنگ تھیں ۔

امی ڈرتی تھیں کہ وہ چولہے کے پاس جا کر کہیں ہاتھ نہ جلا بیٹھے یا اور کوئی بڑا نقصان نہ کر لے کیونکہ وہ بہت چھوٹا سا تھا لیکن وہ موقع ملتے ہی کافی ، چائے ، شربت یا اور کچھ ہلکا پھلکا بنانے یا پکانے کا تجربہ کرتا رہتا تھا اور اکثر گڑ بڑ کردیتا ۔

ایک دن امی کی سہیلی ان سے ملنے آئی ہوئی تھیں ۔ امی ان کے ساتھ ڈرائنگ روم میں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں کہ دوسرے کمرے میں اسکول سے ملا ہوا گرمیوں کی چھٹیوں کا ھوم ورک کرتے کرتے غلام مجتبیٰ کو شربت بنانے کا خیال آیا ۔ اس نے سوچا آج تو گرمی بھی بہت ہے اگر میں امی اور آنٹی کے لئے ٹھنڈا ٹھنڈا مزیدار شربت بناؤں تو دونوں کتنی خوش ہونگی ۔

بس جناب ! کاپی کتاب بند کر غلام مجتبیٰ پہنچا کچن میں اور فٹافٹ جگ میں پانی اور ڈھیر ساری چینی ڈالی اور چمچہ سے گھولنا شروع کر دیا ۔ ارے واہ ! چینی تو پانی میں فوراً گھل گئی ۔ اب تو غلام مجتبیٰ کا خوشی سے برا حال ہوگیا کہ دیر ہی نہیں لگی کیونکہ وہ چاہ رہا تھا امی کے کچن میں آنے سے پہلے شربت بنا کر لے جائے ۔ پھر امی اور آنٹی کتنی حیران اور خوش ہونگی۔

خیر جناب ! اب اس نے جگ میں خوب سارا روح افزا ڈالا ۔ جلدی سے گھول کر برف کے ٹکڑے ڈالے اور دو گلاسوں میں شربت ٹرے میں رکھ کر ڈرائنگ روم میں لے گیا ۔

امی اور آنٹی باتوں میں مگن تھیں کہ شربت دیکھ کر حیران رہ گئیں ۔ آنٹی نے غلام مجتبیٰ کو اپنے پاس صوفے پر بٹھایا اور پیار سے اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر بولیں “ کتنا پیارا بچہ ہے ۔ میرے لئے شربت بنا کر لایا ہے ۔ دیکھنے میں ہی اتنا اچھا لگ رہا ہے پینے میں تو ضرور مزیدار ہوگا “

امی بھی مسکرانے لگیں وہ پیار سے غلام مجتبیٰ کی طرف دیکھ رہی تھیں جو دل ہی دل میں بہت خوش ہورہا تھا ۔

جیسے ہی آنٹی اور امی نے شربت کا بڑا سا گھونٹ بھرا تو یہ کیا ہوا ؟

دونوں کو بہت زبردست اچھو ہوا ۔ وہ دونوں تیزی سے واش بیسن کی طرف بھاگیں ۔ غلام مجتبیٰ بہت گھبرا گیا اس نے گلاس میں شربت ڈال کر چکھا تو اس کا حلق تک کڑوا ہوگیا ۔ اب وہ سمجھا کہ چینی اتنی جلدی کیسے گھل گئی تھی ؟

کیونکہ وہ چینی نہیں نمک تھا ۔اب تو اسے بہت شرمندگی ہوئی ۔ امی اور آنٹی اس کے پاس آکر بیٹھیں تو وہ شرمندگی سے رونے لگا ۔ آنٹی نے اسے پیار سے سمجھایا “ بیٹا! ابھی آپ بہت چھوٹے ہیں اس لئے کھانے پکانے کی چیزوں کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ آئندہ امی سے پوچھے بغیر کچھ نہ بنانا“۔

غلام مجتبیٰ نے آنٹی اور امی سے وعدہ کیا کہ اب وہ نہ کچھ پکائے گا اور نہ ہی شربت بنائے گا ۔

(امی اور آنٹی مسکرا رہی تھیں اور وہ دل میں سوچ رہا تھا کہ آئندہ کوئی تجربہ کروں گا تو پہلے خود چکھوں گا :)۔
*Rizwana Khan*
About the Author: *Rizwana Khan* Read More Articles by *Rizwana Khan*: 48 Articles with 76913 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.