انسداد کرپشن آپریشن کے خلاف سیاسی جماعتوں کا محاذ

 انسدادکرپشن آپریشن میں تیزی کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی تقریروں اور بیانات نے بہت کچھ واضح کردیا ہے اگربات کی جائے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے سابق اور موجودہ بیانات اس بات کا ثبوت ہیں کہ تمام اپوزیشن اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے منشور اور مقصد اپنے اپنے ہیں ۔ مولانا فضل الرحمن کا دعویٰ ہے کہ آدھا ایوان خالی ہوا تو پیپلز پارٹی کو استعفے دینا پڑیں گے ۔ کیونکہ 10 جماعتوں میں سے 9 کی رائے تھی کہ لانگ مارچ سے قبل استعفے دینا چاہیں، مگر پیپلز پارٹی یہ معاملہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں رکھے گی پھر اپنا موقف بتائے گی۔ میڈیا پر چلنے والی خبروں پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجالس کی اندر کی کہانی کو افشا کرنا بد یانتی ہے۔حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم متحد ہے، اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے، کل بھی ایسا ہوا تھا۔ ہمیں پیپلز پارٹی کے موقف کا انتظار ہے، خدا کرے انہیں سمجھ آ جائے۔ ہم پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ پریس کانفرنس میں دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی جب ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ لانگ مارچ اب کب ہوگا؟ مولانا فضل الرحمان اس کا جواب دیئے بغیر چلے گئے۔

چندروزقبل سابق صدر، شریک چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری کے مؤقف کے بعد پی ڈی ایم میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اسی صورتحال کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں سابق صدر اور مریم نواز کے درمیان تلخ گفتگو زیر بحث آئی، دونوں رہنماؤں نے پی پی شریک چیئرمین کے بیان پر دکھ کا اظہار کیا۔

دوسری جانب مسلم لیگ نون کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ جتنا انتقام ہونا تھا ہوچکا، جتنا برداشت کرنا تھا کر لیا، اب مقابلہ ہو گا۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی اختلافات نہیں، سیاست میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔ نیب کو نیب کے علاوہ سب چلا رہے ہیں، جتنا برداشت کرنا تھا، کرلیا۔ اب عمران خان کی حکومت مشکل میں آئی ہے، اس کی کشتی ڈوب رہی ہے، نیب کوموقع نہیں دیا جائے گا کہ عمران خان کی ڈوبتی کشتی کو بچائے۔ پیپلز پارٹی کی اپنی سٹریٹیجی ہے، ہماری اپنی ہے،کچھ کامن گولز ہیں جس میں ہم پی ڈی ایم میں اکٹھے ہیں۔ بلاول سے میرا ایک اچھا تعلق ہے، میں نوازشریف کی بیٹی ہوں، رواداری کی سیاست اور انھیں نبھانا جانتی ہوں۔

مسلم لیگ ن کے کارکنوں کے لئے خوشخبری یہ کہ مریم نواز کو لاہور ہائیکورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا۔ عدالت نے نیب کو مریم نواز کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ ہائیکورٹ نے نیب سے 12 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔خبر یہ بھی ہے کہ مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں ن لیگ نے پی ڈی ایم کی ازسر نو تشکیل کی تجویز دی، مریم نواز کا کہنا تھا کہ ن لیگ، جے یو آئی تحریک چلاسکتی ہیں تو وقت کیوں ضائع کریں، ایسا لگ رہا ہے پی ڈی ایم کو ڈمی بنایا جارہا ہے۔ بات بات پر روٹھنا، مطالبات رکھنے کا کیا مطلب ہے؟ ایسا لگتا ہے پی ڈی ایم سے باہر نکلنے کے لیے بہانے تلاش کیے جارہے ہیں۔ مسلم لیگ ن ہر قربانی دے گی، مولانا آپ تحریک کی نئی حکمت عملی بنائیں۔دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے وقت مانگا ہے ان کا جواب آنے دیں، امید ہے پیپلزپارٹی استعفوں پر راضی ہوجائے گی۔ پیپلزپارٹی لانگ مارچ پر بھی راضی ہوجائے تو تحریک کے لیے بہتر ہوگا، دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ پیپلزپارٹی کا جواب نہ آیا تو عید کے بعد ان کے بغیر حکمت عملی بنائیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ پر لیکن کسی بھی سیاسی جماعت کے منشور میں یہ بات شامل نہیں کہ وہ اداروں پر دباؤ کے لئے دھمکی آمیز بیانات دیں اور ہجوم کی شکل میں کسی بھی مقدمہ پیشی کے موقع پر آئیں ۔ ایسے اقدامات کرنے والے سیاست دان تاحال نااہل ہوسکتے ہیں ۔ اگرمتعلقہ ادارے نوٹس لیں ۔ کیونکہ کسی بھی آئینی اداروں کے سراہ سمیت عملے بارے ہتک آمیز بیانات اور گفتگو جرم ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ انسدادکرپشن آپریشن کے خلاف سیاسی جماعتوں کا محاذقوم اور ملک کے مفاد میں نہیں بلکہ کرپٹ اور بددانت لوگوں کے لئے ہے ۔چند سال قبل مریم نواز کادعویٰ تھا کہ میری کو جائیداد نہیں ، اب اس بات سے انکاری ہیں ۔ اسی طرح دیگر سیاسی رہنماؤں کے دعوے اور بیانا ت آن ریکارڈ ہیں۔ شہریوں کو ذمہ داری کے ساتھ ملکی دشمن اور بددانت لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تاکہ ملک ترقی کرسکے۔
 

Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 272 Articles with 178722 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.