یو نوے سفر بجانبِ ضم شدہ اضلاع

 بِلا شک و شبہ فی زمانہ میڈیا اس کرہء ارض پر ایک بڑی طاقت بن چکی ہے ۔اطلاعات کی رسائی کے علاوہ یہ ذہن سازی کا فریضہ بھی سر انجام دیتا ہے ۔ خاص کر ان علاقوں کے عوام کو بِلا تاخیر اور مسلسل با خبر رکھنا نہایت ضروری ہے جو پسماندہ ہوں یا جن کی رسائی انٹر نیٹ یا الیکٹرانک میڈیا تک محال ہو۔ وطنِ عزیز میں ضم شدہ اضلاع ( قبائلی علاقہ جات ) نائن الیون کے بعد جس طرح دہشت گردی کے لپیٹ میں آئے اس کی مثال کم کم ہی ملتی ہے ۔ دہشت گردی کی وجہ سے یہ علاقہ تباہ ہو گیا ۔ حکو مت نے ان قبائلی علاقہ جات کو از سرِ نو بحال کرنے اور اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے تمام قبائلی ایجنسیوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا اور ان کی ترقی و خوشحالی کے لئے متعدد اقدام اٹھائے مگر وہاں موثر ذریعہ ابلاغ نہ ہونے کی وجہ سے عوام کے ذہنوں میں مختلف قسم کی افواہیں اور من گھڑت قصے زدِ زبانِ عام ہو تے رہے۔حالات کا تقاضا تھا کہ ان علاقوں کے عوام کو باخبر رکھنے کے لئے حقیقت رسائی کا کوئی ایسا ذریعہ قائم کیا جائے جو آسانی کے ساتھ وہاں کے عوام کو تمام حالات و واقعات سے با خبر رکھ سکے ۔

اسی ضرورت کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے گزشتہ رو زجرمن ایجنسی برائے بین الاقوامی تعاونGIZ) (اور خیبر پختونخوا حکومت کے اشتراک سے ’’ یو نوے سفر ‘‘ کے نام سے’’ ریڈیو شو پراجیکٹ‘‘ کا افتتاح پرل کانٹی نینٹل ہو ٹل میں ایک شاندار تقریب میں کر دیا گیا ۔ اس پراجیکٹ کا مقصد ضم شدہ اضلاع کے عوام کو لوکل گورنمنٹ سسٹم، رائٹ ٹو انفارمیشن اور کووِڈ 19 کے بارے میں آگاہی دلانا ،با خبر رکھنا اور انٹر ٹینمنٹ ہے۔ اس مقصد کے لئے جو ٹیم تشکیل دیا گیا ہے اس میں معروف براڈ کاسٹر جمشید علی خان کے علاوہ مہوش رشید ٹیکنیکل ایڈوائزر فاٹا ڈیولپمنٹ، شکیل امتیاز فاٹا ڈیولپمنٹ، مدثر عالم فاٹا ڈیولپمنٹ پروگرام GIZ الیاس محمد GIZشامل ہیں ۔ اس ٹیم کا سپہ سالار اور اس تقریب کے روحِ رواں مشہور براڈ کاسٹراینکر پرسن جمشید علی خان تھے ،جس کا نام ہی کسی بھی میڈیا چینل کی کامیابی کے لئے کافی ہے۔تقریب کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا ۔ جس کے بعد سیکر ٹری محکمہ بلدیات نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ پراجیکٹ کا مقصد GIZکے ا شتراک سے ضم شدہ اضلاع کے عوام کو لوکل گورنمنٹ سسٹم کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کرنا ، انکے فلاح و بہبود کے لئے اٹھائے گئے اقدامات سے باخبر رکھنا اور بعض ان خدشات کو دور رکھنا مراد ہے جن کی اصل میں کوئی حقیقت نہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے صوبائی حکومت کے دیگرکچھ ڈیپارمنٹ بھی مدد کریں گے اور انشا اﷲ اس ریڈیو چینل کے ذریعے جلدیہ مقصد حاصل کر لیا جائے گا ۔اس کے بعد کمشنر رائٹ ٹو انفارمیشن جناب ریاض داود زئی صاحب نے روسٹرم سنبھالا اورکہاکہ پشتو زبان ایک بڑی میٹھی زبان ہے اور یہ ان لوگوں کی زبان بھی ہے جو نہ صرف پاکستان سے بلکہ تمام مہذب دنیا سے کٹے ہوئے تھے جو گزشتہ ایک طویل عرصہ سے دہشت گردی کا شکار ہوئے اور زندگی کے بنیادی سہولیات سے ہمیشہ محروم رہے ۔ اب یہ ریڈیو چینل ان کو ان کے زبان میں معلومات فراہم کرنے کا فریضہ سر انجام دے گا ۔ کیونکہ انفارمیشن ترقی کا ذریعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدم ٌ کو ابلیس پر فوقیت انفارمیشن کی وجہ سے ہی حاصل ہو ئی ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تشکیل کے ساتھ ہی رائٹ ٹو انفارمیشن پالیسی متعارف کرا دی گئی ۔پھر وطنِ عزیز میں 1973کے آئین میں آرٹیکل 19کے تحت آزادی اظہارِ رائے اور آزادی پریس کوتسلیم کیا گیا اور ملک میں پہلی مرتبہ صوبہ خیبر پختونخوا میں رائٹ ٹو انفارمیشن کا قانون بنا دیا گیا ۔ جس کا مقصد تمام شہریوں کو حکومت کے مختلف محکمہ جات کے کارکردگی اور شفافیت کو جانچنے اور رسائی کا اختیار دینا ہے تاکہ عوام ہی ان کا احتساب کر سکیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم صبح اخبار اٹھاتے ہیں تو ہمیں اب بھی ضم شدہ اضلاع سے افسوس ناک خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں ۔ضم شدہ اضلاع ماضی میں بھی تعلیم، صحت اور مواصلات جیسی سہولیات سے محروم رہے اور رہی سہی کسر دہشت گردی نے نکال دی ۔لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ وہاں کے لو گوں کو با خبر رکھا جا ئے اور ان کو با خبر رکھنے کے لئے ریڈیو بہترین ذریعہ ہے ۔

حکومتِ۔ خیبر پختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن کے مینیجنگ ڈائرکٹر جناب جانباز آفریدی نے صحتِ عامہ اور خصوصاکووِڈ 19 یعنی کورونا کے بارے میں تفصیل سے آگاہی دلانے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر زور دیا اور کہا کہ بیماری کے متعلق مکمل آگاہی اور اس پر کنٹرول ریڈیو چینل کے ذریعے آسان ہو جائے گا ۔ انہوں نے مزید کہا ضم شدہ اضلاع کے لوگوں کو مزید نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ریڈیو کی اہمیت کم نہیں ہوئی اوران لوگوں کی ترقی میں ریڈیو ایک اچھا کردار ادا کر سکتا ہے۔

پروڈکش ٹیم کے ٹیکنیکل ایڈوائزر فاٹا ڈیولپمنٹ پروگرام محترمہ مہوش نے حاضرین کو ریڈیو کے ذریعے پیش ہونے والے پروگرام سے آگاہی دلائی ۔ جبکہ پروڈکشن ٹیم کے سرخیل جمشید علی خان صاحب نے ضم شدہ اضلاع میں ریڈیو کے استعمال ، وہاں کی بولی اور ثقافت پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ کس طرح پروڈکشن ٹیم عرق ریزی کے ساتھ مختلف قسم کے پروگرام ریکارڈ کر کے ضم شدہ اضلاع کی فلاح و بہبود کو آگے بڑھانے اور باخبر رکھنے میں فعال کردار ادا کر ے گا ۔ انہوں نے پرنٹ میڈیا سے منسلک اور خصوصا پروگرام میں شامل راقم الحروف، ناصر علی سّید اور پرفیسر صبیح احمد جیسے نامور کالم نگاروں سے تعاون کی اپیل کرتے ہو ئے فکری غذا مہیا کرنے کی دعوت دی ۔ریڈیو لائیو شو، کمیونٹی شو،متعلقہ علاقہ جات سے دو تین منٹ کے آڈیو پروگرام ریڈیو پبلک شو ز کے متعلق حاضرین و سامعین کو آگاہی دلائی اور یوں اس’’ نوے سفر ‘‘ کا آغا ز بجانبِ ضم شدہ اضلاع بڑے شان و طمطراق کے ساتھ کیا گیا

 

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 284950 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More