مظلوموں کی آواز کو دبانے ‘حکومت فرعونیت پر آمادہ

ظلم پھر ظلم ہے 'بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہےمودی جی!

مظلوموں کی آواز کو دبانے ‘حکومت فرعونیت پر آمادہ

عزیز قارئین کرام ان دنوں بھارت میں لگتا ہے کہ ہٹلر راج دھیرے دھیرے اپنے پائو ںپساررہا ہے۔فرعونیت اپنے پورے شباب پر آنے کے لئے تیار ہوچکی ہے۔ کیونکہ سچ بولنے سچ لکھنے اور ظلم وستم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لئے فرقہ پرست طاقتیں ہٹ دھرمی اور ظلم وستم پر اتر آئی ہے۔ان دنوں کالے زرعی قوانین کے خلاف کسان آندولن نے کافی زور پکڑلیا ہے ۔ہر سیکولر اور امن پسند شخص کسانو ںکی حمایت میں میدان میں اتر چکا ہے۔ اور یہی بات فرقہ پرستوں کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی ہے۔ فرقہ پرست طاقتوں کے چیلے جن میں گودی میڈیا ہو یا پھر آر ایس ایس کے غنڈے یا پھر دیگر شعبے میں موجود گوڈسے کی اولادیں ہوں وہ تمام کے تمام ظلم وستم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لئے کمر کس چکے ہیں۔ اور اس کے نتائج بھی سامنے آنے شروع ہوچکے ہیں۔

جیسا کہ ہم نے دیکھا کہ پاپ سنگر ریحانہ نے کسانوں کے حق میں ایک ٹویئٹ کیا کردیا اندھ بھکتوں کو لگا کہ یہ ریحانہ شاید کوئی مسلم پاپ سنگر ہے بس اس کے خلاف اتنا واویلا اور ڈنکا پیٹا گیا کہ اسے دہشت گرد ثابت کردیاگیا۔پھر اس کے بعد جتنے بھی اداکار یا اداکارائیں کسان آندولن کی حمایت میں اتر رہی ہیں ان کے خلاف سازشیںمسلسل رچی جارہی ہے۔ ابھی ایک ہفتہ قبل ہی شاہی امام پنجاب کو ایک چاٹوکر چینل انڈیا ٹی وی نے بدنام کرنے کی کوشش کی کیونکہ شاہی امام پنجاب نے کسانوں کی حمایت میں آواز اٹھائی تھی اور انہیں ہمیشہ یہ چاٹوکر چینل ٹارگیٹ کرتا رہتا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہی ظلم وستم کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں اور مظلوموں و بے کسوں کی آواز بنتے رہتے ہیں لہذا یہ چاٹوکر چینل اپنی مکاری پر بضد قائم ہے اور ان کی مت ماری گئی ہے کہ وہ اس طرح کی سازشیں کرتے رہتے ہیں۔
پھر اس کے بعد ابھی دو دن قبل ہی حضرت مولانا سجاد نعمانی صاحب بھی کسانو ںکی حمایت میں ان کی آواز میں آواز ملانے کے لئے اور انہیں مزید طاقت اور تقویت پہنچانے کے لئے غازی پور بارڈ پہنچے تھے ان کا وہاں پہنچنا ہی تھا کہ یوٹیوب سوشل میڈیا پرسے ان کا یوٹیب چینل ہی ڈیلیٹ کردیاگیاکیونکہ مولانا سجاد صاحب اپنے آپ میں ایک تحریک ہیں او ران کی آواز پر لاکھوں ہزاروں لوگ خصوصاً بھارت کے ہندو لوگ بھی لبیک کہتے ہیں اور ان کی آواز میں آواز ملا کر مزید طاقت بخشتے ہیں

یہی وجہ ہے کہ میڈیا تو میڈیا اب سوشل میڈیا کو بھی اپنے کنٹرول میں کرچکی دجال کی ناپاک اولادیں یہودی ،ایلومناتی اور بھارت میں ان کے ایجنٹ کی حیثیت سے کام کررہے ہیں بھاجپ آر ایس ایس کے کہنے پر مولانا کے چینل کو بلاک کردیاگیا۔یعنی اب ایسا لگ رہا ہے کہ مودی اینڈ کمپنی مکمل طور پر اس ملک کو تباہ وبرباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

خیر پھر ا سکے بعد ایک خبر اور آئی کہ ایک ۲۲ سالہ دشا روی کو پانچ روز کے پولس ریمانڈ میں بھیج دیاگیا ہے جس نے کسانوں کی تحریک کے لئے آواز اٹھائی تھی اور ایک ٹول کٹ بھی تیار کیا تھا۔اور اسی ٹول کٹ کی بنیاد پر دشا روی کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہے۔ ۔۔۔لیکن سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ آخر اس سوشل ایکٹویسٹ دشا روی کی گرفتاری پر اتنا ہنگامہ کیوں مچا ہواہےکہ وکیل کو بتائے بغیر جج نے انہیں پانچ دن کی پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا ہے؟ آخر یہ دشا روی کون ہے اور یہ ٹول کٹ کا کیا معاملہ ہے۔ ۔۔۔تو دوستو پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ یہ دشا روی کون ہے۔ ۔۔عزیز یہ دشا روی بنگلور کی رہنے والی ایک بے باک اور نڈر لڑکی ہے اورماحولیات کو بہتر سے بہتر کرنے والی ایک ایک مہم سے جڑی ہوئی ہے۔ جن کے دادا اور پردادا کسان رہے ہیں اور نھوں نے بی اے کیا ہوا ہے۔ اور پوری دنیا میں گرین پیس نامی مہم کابھارت کی طرف سے بہت ہی اہم حصہ ہیں۔ اور ان کے سوشل میڈیا پر بہت سارے فالوورز بھی ہیں۔۔۔۔

دوستواب بات کرتے ہیں ٹول کٹ کی۔۔۔کیونکہ جب تک یہ ٹول کٹ آپ کے سمجھ میں نہیں آئے گی تب تک آپ مسئلہ نہیں سمجھ سکیں گے۔۔۔۔دراصل دوستو عام زبان میں ابھی تک ٹول کٹ اسے کہا جاتا ہے جو گاڑیوں کے ساتھ ملنے والا وہ بکس ہوتا تھا جس میں اوزار ہوتے تھے جس سے گاڑی کی چھوٹی موٹی مرمت کی جا سکے۔لیکن موجودہ سوشل میڈیا دور میں کسی مہم کے لیے تیار کیے جانے والے لائحۂ عمل یا ایکشن پلان کو ’ٹول کٹ‘ کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر موجودہ دور میں جو بھی تحریکیں ہوئی ہوں جیسے ’بلیک لائیوز میٹر‘ یا پھر ’کلامیٹ سٹرائک کمپین‘ اس سے منسلک لوگ مہم کو مضبوط کرنے کے لیے ایک لائحۂ عمل تیار کرتے ہیں اور اسے شیئر کرتے ہیں تاکہ تحریک کو آگے لے جایا جا سکے۔اس قسم کے دستاویز میں تحریک کی غرض و غایت تحریک کا مقصد درج ہوتی ہے اور اس کے ساتھ اجتماعی مظاہروں کی تفصیل بھی ہوتی ہے۔اس کا استعمال بڑی بڑی کمپنیاں بھی اپنی کسی مہم کو تقویت دینے کے لیے اوپر پہنچانے کے لئے کرتی ہیں۔خیر توناظرین شاید آپ کو اب سمجھ آگیا ہوگا کہ یہ دشا روی اور ٹول کٹ کون ہے او رکیا ہے۔۔۔۔تو دوستو ہوا کچھ یوں کہ گریٹا تھنبرگ جو سوئیڈن کی رہنے والی ہے جو بچپن سے ماحولیات کے لئے کام کرتی ہے اور اس نے اب تک کئی لوگوں کو ماحول خراب کرنے کے الزام میں کیسیس بھی درج کروائے ہیں اور وہ مسلسل اس سلسلے میں کام کرتی رہتی ہیں۔

تو اس گریٹا تھمبرگ نے بھارت کے کسانوں کے لئے آواز اٹھائی اور ایک ٹول کٹ شیئر کی پھر اس کے بعد ہوا کچھ یوں کہ امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس کی بھانجی نے بھی اس ٹول کٹ کو شیئر کیا ۔۔۔اور پھر معاملہ تب بڑھ گیا جب دشا روی جو خود بھی گریٹا تھمبرگ کے ساتھ گرین پیس کے لئے پوری دنیا میں کام کرنے کے لئے جانی ا ورمانی جاتی ہے۔

بہر حال جب گریٹا تھنبرگ اور دشا روی نے کسان تحریک کے متعلق ٹول کٹ شیئر کیا تو پھر پولیس نے اس پر تفتیش شروع کر دی اور اسے ’ہند مخالف بیرونی سازش‘ قرار دیا۔اور اس سازش میں دشا روی کو گرفتار کرلیا اور انہیں پولس ریمانڈ میں بھیج دیا۔۔۔۔پولیس نے اس ٹول کٹ کے لکھنے والوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے، 153 اے، 153، 120 بی کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ پولیس نے الزام لگایا کہ یہ دستاویز ’خالصتانیوں‘، یعنی وہ کارکن جو سکھوں کے لیے علیحدہ ریاست خالصتان کا دم بھرتے ہیں، ان کی کارستانی ہے۔یہ مودی مخالف مہم کی سازش ہے اور یہ ملک میں فساد برپا کرنا چاہتے ہیں تاہم دہلی پولیس کی ایف آئی آر میں کسی کا نام شامل نہیں ہے لیکن اس معاملے میں جو پہلی گرفتاری ہوئی وہ دشا روی کی ہے۔میرے عزیز آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ تین صفحات پر مشتمل اس ٹول کٹ کے پہلے حصے میں ایک نوٹ لکھا گیا ہے ۔
جس میں یہ کہا گیا ہے کہ ’یہ ایک ایسی دستاویز ہے جو انڈیا میں جاری کسان تحریک سے ناواقف لوگوں کو کسانوں کی موجودہ حالت اور کسانوں کے حالیہ مظاہروں سے باخبر کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔یعنی مودی مخالف کوئی معاملہ ہی نہیں ہے۔ خیر ‘نوٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’اس ٹول کٹ کا مقصد لوگوں کو بتانا ہے کہ وہ کس طرح اپنے حق اور اپنی رائے کا استعمال کرتے ہوئے کسانوں کی مدد کر سکتے ہیں۔‘اس نوٹ کے بعد انڈیا میں زرعی شعبے کی موجودہ صورتحال کا ذکر ہے۔ یہ کہا گیا ہے کہ انڈیا میں سب سے زیادہ چھوٹے اور پسماندہ کسان ہیں اور ان کی صورتحال واقعی خراب ہے۔ٹول کٹ میں خودکشی کرنے پر مجبور ہونے والے کسانوں کا بھی ذکر ہے۔ اس کے ساتھ زراعت میں نجکاری کو عالمی مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔اس کے بعد ٹول کٹ میں کہا گیا ہے ’لوگ اس کے بارے میں فوری طور پر کیا کر سکتے ہیں۔‘ٹول کٹ میں یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ لوگ کسانوں کی حمایت میں ’فارمرز پروٹیسٹ‘ اور ’سٹینڈ ود فارمرز‘ جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال کر سکتے ہیں۔خیر مختصر یہ کہ اس ٹول کٹ میں لوگوں کو ’منظم ہونے،متحد ہونے ایک جٹ ہونے اور اپنے، قریبی انڈین سفارت خانوں، میڈیا اداروں اور سرکاری دفاتر کے باہر 13 اور 14 فروری کو مظاہرے کرنے اور اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر # فارمرز پروٹسٹ اور #سٹینڈ وِد فارمرزstand with farmers ‘ کے ساتھ پوسٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
ٹول کٹ میں دہلی کی سرحدوں سے شہر کی جانب کسانوں کی پریڈ یا مارچ کا ذکر بھی ہے اور لوگوں سے اس میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔ لیکن خاص بات یہ ہے کہ اس میں لال قلعے کا کوئی ذکر نہیں ہے اور نہ ہی کسی کو تشدد کی ترغیب دی گئی ہے۔اور نہ ہی لوگوں کو مودی اینڈ کمپنی کے خلاف اکسایا گیا ہے۔۔۔اور تودوستو۔۔۳؍ بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے بی جے پی کے ایم پی پی سی موہن نے تو دشا کا موازنہ قصاب اور برہان وانی سے کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عمریں بھی ۲۱؍ سال تھیں۔ ہریانہ میں بی جےپی سرکار کے وزیر انل وج نے دشام کا نام لے کر کئے گئے ٹویٹ میں کہا ہے کہ جس دماغ میں بھی غداری کا بیج پیدا ہو،اسے ختم کردیا جانا چاہئے۔ ٹویٹر نے ان کے ٹویٹ کو ہٹا دیاہے۔

دوسری طرف راہل گاندھی نے ’’بول کہ لب آزاد ہیں تیرے‘‘ٹویٹ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ان زیادتیوں کے ذریعہ حکومت عام ہندوستانیوں کی آواز بند نہیں کرسکتی۔ اروند کیجریوال نے دِشا کی گرفتاری کو ملک جمہوریت پر غیر معمولی حملہ قراردیا ہے جبکہ آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے تشویش کااظہار کیا کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ چدمبرم اور جے رام رمیش نے بھی حکومت کی مذمت کی ہے۔ چدمبرم نے نوجوانوں اور طلبہ سے اس ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔

تو میرے عزیزیہ صورتحال ہورہی ہے یا یوں کہہ لیجئے کہ ہوگئی ہے ہمارے ملک بھارت کی۔سچ بولنے ظلم وستم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو اب ڈنڈے کے زور پر خاموش کرایا جارہا ہے۔ ۔لیکن ان ظالم حکمرانوں اور فرقہ پرست طاقتوں کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ جب ملک کی عوام پوری متحد ہوجاتی ہے تب بڑے بڑے فرعونوں کے تختوں کو الٹ کر رکھ دیتی ہے۔ لہذا میرے عزیزوقت اور حالات کا تقاضہ ہے کہ مولانا سجاد نعمانی صاحب، شاہی امام صاحب اوردشا روی اور جتنے بھی لوگ دنیا میں ظلم کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں ان تمام کی آواز میں آواز ملا کر اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور پوری طاقت وحکمت کے ساتھ سچ کو بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ وقت رہتے اگر ہم نے آواز نہیں اٹھائی اور یہ آندولن ناکام ہوگیا تو اس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ ملک کس تباہی کی طرف چلا جائے گا۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ظالموں کو فرقہ پرستوں کو ہدایت دے دے یا پھر انہیںصفحہ ہستی سے مٹانے کے فیصلے فرمادے۔۔اور ساتھ ہی ساتھ دجال کے فتنوں اور شرور سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ علمائے حق کا سایہ ہم پر تادیر قائم رکھے۔۔۔اور امت مسلمہ کی جان مال عزت وآبرو کی بھی حفاظت فرمائے۔چلئے قارئین۔۔۔اللہ آپ تمام کو بھی اپنی حفظ وامان میں رکھے۔۔بولا چالا معاف کرا۔۔۔زندگی باقی تو بات باقی ۔۔۔رہے نام اللہ کا۔۔۔اللہ حافظ ۔۔۔۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔

 

syed farooq ahmed
About the Author: syed farooq ahmed Read More Articles by syed farooq ahmed: 65 Articles with 45636 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.