بی بی بے نظیر بھٹو کی شہادت۔۔۔ہم شرمندہ ہے ۔۔؟

پاکستان دنیا کا غالباً واحد ملک ہے کہ جہاں 77سالوں میں ملک کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان سے لے کر بے نظیر بھٹو تک بے شماراعلیٰ شخصیات اور سیاسی و عوامی قائدین کو ناحق ’’قتل‘‘کیا جاتا رہا ہے ،اور المیہ ہے کہ کسی ایک بھی کیس میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جاسکے۔ ’’قاتل ‘‘ ہی ہمارے رہنماء اور نجات دہندہ بن کر اپنا سیاسی کھیل کھیلتے رہے ۔اب تک مارے جانے والے لیڈران میں سے بیشتر ’’نادیدہ قوتوں‘‘ کی سازشوں کا شکار ہوئے۔قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ قرب قیامت میں آخر صدی میں ایساوقت بھی آئے گا کہ مرنے والے کو یہ پتہ نہیں ہوگا کہ اسے کیوں قتل کیا گیا ہے اور مارنے والے کو بھی علم نہیں ہوگا کہ اس نے کیوں کسی کی جان لی ہے ۔گویا اب یہی وقت چل رہا ہے ۔۔آئے روز قتل و غارت گری کے واقعات ہو رہے ہیں ۔لیکن ان تمام واقعات کا المناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے پولیس سسٹم اور عدالتی نظام کی بدولت ’’قاتل ‘‘آزاد گھوم رہے ہوتے ہیں اوربے گناہوں کو سولی پر لٹکا دیا جاتا ہے ۔اور مظلوم اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف انصاف مانگتے مانگتے اس دنیا سے ہی رخصت ہو جاتا ہے ۔

ناحق قتل و غارت گری کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو پاکستان بننے کے بعد سب سے پہلے ڈاکٹر خان صاحب کا قتل کیا گیا ، 16 اکتوبر1951ء کو کمپنی باغ راولپنڈی میں ملک کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان کو قتل کیا گیا ،پھر4اپریل1979ء کوقائد عوام ذوالفقار علی بھٹوکوتختہ دار پر لٹکادیا گیا ۔لیکن اس ظلم اور ناانصافی کے مرتکب افراد آج تک قوم کو اس سوال کا جواب نہیں دے سکے کہ کیا بھٹو نے نواب احمد خان کو خود اپنے ہاتھ سے گولی ماری تھی یا کہیں انہوں نے ایف ایس ایف کے سربراہ مسعود محمود کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ نواب احمد خان کو قتل کرادیں ۔؟یہ پاکستانی تاریخ کا بڑا المیہ ہے کہ بھٹو کو امریکہ سمیت قادیانیوں اور خود اُن کے قریبی تعلق داروں نے ضیاء الحق کے ساتھ مل کو پھانسی پر چڑھاوا دیا ۔بعد ازاں بھٹو کے ایک صاحبزادے میر شاہنواز بھٹوبھی اسی لابی کی سازشوں کا شکار ہوئے ۔ بھٹو کے دوسرے صاحبزادے میر مرتضیٰ بھٹو کاقتل بی بی بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں ہوا ، لیکن وزیر اعظم ہوتے ہوئے بھی بے نظیر بھٹو اپنے بھائی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک نہ پہنچا سکیں ۔اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ’’نادیدہ قوتیں‘‘ اپنے مقاصد کے لیے جن سیاستدانوں کو ملک و ملت کا’’ نجات دہندہ ‘‘بنا کر قوم پر مسلط کرتی ہیں۔بعد ازاں انہی لیڈران کو سیاسی منظر سے بھی ہٹا دیا جاتا ہے۔اب تک ہونے والے ان المناک واقعات کے بارے میں اصل حقائق آج تک سربستہ راز بنے ہوئے ہیں ۔اور آج تک حق و انصاف کی دہائی دینے والا کوئی ایسا رہنماء بھی قوم کو میسر نہیں آسکا جو ذمہ داران کو بے نقاب کر سکے ۔

بی بی بے نظیر بھٹو کی شہادت کا اندوہناک سانحہ آج بھی قوم کی نظروں سے اوجھل نہیں ہو سکا ،گویا کہ گذشتہ13سالوں سے یہ معمہ حل نہیں ہو سکا ، بی بی کے قتل کا سانحہ بلاشبہ کسی فرد ِواحد کی کارستانی قرا ر نہیں دی جا سکتی ، بی بی کی شہادت کے ذمہ داران میں کئی معتبر نام زبان زد عام ہیں ،یوں توہر سال بی بی کی برسی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے لیڈران کے منہ سے کئی کئی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں ،لیکن امسال کا المیہ یہ ہے کہ اس حوالے سے مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے ۔13سال قبل جب بی بی کی شہادت ہوئی تو اس وقت بھی خود اُن کے شوہر نامدار آصف علی زرداری کے بیانا ت سے ایک بات بالکل واضح نظر آرہی تھی کہ اس کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوگی ۔

دکھ کی بات یہ ہے کہ اتنا عرصہ گذرنے کے باوجودبے نظیر بھٹوکو شہیدکرانے والے سازشی عناصرآج تک بے نقاب ہو سکے اور نہ ہی ظالموں کوان کے منطقی انجام تک پہنچایا جا سکا ۔سانحہ کے چشم دیدگواہان کوایک ایک کرکے قتل کرا دیا گیا یاوہ مر گئے ۔شہید بی بی کے نام پر ’’مرد حُر‘‘ 5سال اس ملک کے صدر رہے ، اس سانحہ پر بی بی کو ’’بہن ‘‘ کہہ کر آنسو بہانے والے بھی اپنے دور حکومت میں قاتلوں کو اپنے انجام تک نہ پہنچا سکے۔ سانحہ کے اصل حقائق سے متعلق لوگوں کے دل و دماغ میں اٹھنے والے متعد د سوالات ہنوز سوالیہ نشان ہیں کیونکہ وطن عزیز میں سازشی ’’نادیدہ ہاتھ‘‘ بہت مضبوط ہیں ۔جن کا مقابلہ کرنے کی کوئی جراٗت نہیں کر سکتا ۔

معروف تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود نے تقریباً 4سال قبل ٹی وی پروگرام میں بے نظیر بھٹو شہید کے قتل کی سازش کے حوالے سے جو اہم انکشافات کئے تھے۔ان کی روشنی میں بھی کیس کا کوئی معاملہ آگے نہ بڑھ سکا۔بلاول زرداری والدہ کی شہادت کے بعدملک کا وزیر اعظم بننے کا عزم لیے ہوئے ہیں،وہ قوم کے دکھ درد میں ہلکان ہوئے جا رہے ہیں لیکن آج تک اپنی والدہ کے قتل میں ملوث عناصر کو اپنے انجام تک پہنچانے کی کوئی تدبیر نہیں کی ۔بی بی بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کوآصف علی زرداری نے ہائی جیک کر لیا تھا ، اس اقدام سے قائد عوام کی پارٹی پنجاب کی حد تک تو گویا ختم ہو کر رہ گئی تھی جسے اب دوبارہ منظم اور فعال بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔

آج بی بی بے نظیر بھٹو شہید کی 13ویں برسی پرساری قوم اشکبار ہے ۔ وہ دلسوز منظر ہماری آنکھوں کے سامنے گھوم رہاہے، جب ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرنے کے بعد لیاقت باغ سے نکلتے وقت ہماری عظیم قائد پر گولی چلائی گئی اور دھماکے کئے گئے،اس حملے کے وقت بی بی زندہ تھیں لیکن ہسپتال لے جاتے ہوئے دم توڑ گئیں ۔دکھ کی بات تو یہ ہے کہ اس سازش میں غیروں سے زیادہ اپنوں کا ہاتھ تھا ۔ اور اس وجہ سے اس سانحے کے اصل حقائق ہمیشہ ہی راز رہیں گے ۔آصف زرداری اپنے صاحبزادے بلاول زرداری کو آئندہ برسوں میں ملک کا وزیر اعظم بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ انہیں اُمید ہے کہ اُن کا صاحبزادہ ضرور اس ملک کا وزیر اعظم بنے گا ۔ اگراﷲ ربّ العزت بلاول پر مہربان ہو جائے تو اس سے بڑی خوشی کیا ہو گی لیکن حصول اقتدار کے ساتھ ساتھ انہیں اس بات کا عہدکرنا چایئے کہ وہ اپنی والدہ بی بی بے نظیر بھٹوکے قاتلوں کو ضرور منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ اقتدار کی کرسی پھولوں کی سیج نہیں ہے اس کے ساتھ کانٹوں کے ہار بھی ہیں انہیں اس کیلئے بہت سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہوگا، پیپلز پارٹی بھٹو خاندان کی میراث ہے اور اس پر قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو کے بچوں اور اُنکے پوتوں ، پوتیوں کا زیادہ حق ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بلاول زرداری بھٹو خاندان کے حقیقی وارثوں کو بھی اپنے ساتھ لے کر چلیں ،ہمیں قوی امید ہے کہ اگر انہوں نے ان خطوط پر پیپلز پارٹی کا تشخص بحال کرنے کی حکمت عملی اپنائی تو یقیناً آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی سندھ ، پنجاب اور سرحد سمیت پورے ملک میں ایک مضبوط قوت بن کر ابھرے گی جو بلاول زرداری کا ایک بڑا کارنامہ ہوگا ،اس طرح وہ احسن طریقے سے بی بی بے نظیر بھٹو شہیدکے مشن کو آگے بڑھا نے میں کامیاب و کامران ہوں گے،ورنہ انہیں پچھتاوے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔بی بی کے حوالے سے میرا ایک شعر ؂
ہم تیرے بے نظیر سزا وار ہو گئے
قاتل تیرے ہی قوم کے غمخوار ہو گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ختم شد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

syed arif saeed bukhari
About the Author: syed arif saeed bukhari Read More Articles by syed arif saeed bukhari: 126 Articles with 115032 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.