خط بنام عمران خان صاحب!!

معزز جناب وزیراعظم عمران خان صاحب!!
آپ میں اور باقی آنے والے وزرائے اعظم۔میں ایک بات کا اصولی فرق تھا کہ آپ نی ریاست مدینہ بنانے کی بات کی۔ لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ نا حکومتی کارکردگی میں نا ہی آئین سازی میں کہیں بھی نظر آتا ہے۔ درحقیقت ڈھائی سال میں حکومت صرف مذہب سے چھیڑ خانیاں اور فرقہ واریت کے عناصر کی پشت پناہی کرتی نظر آئی۔ آپ کے دور میں مولانا سمیع الحق صاحب کا پراسرار قتل ہوا۔ وہ طالبان کے والد کی حثیت ر کھتے تھے اور امن مذاکرات کے کلیدی کردار تھے۔ کیا وجہ ہوئی کہ کل تک جب وہ آپ کے ساتھ تھے آپ نے ان کے مدرسے کو خاطرخواہ رقم امداد دی۔ لیکن جونہی وہ آپ کے موقف سے ہٹے شہید کردیئے گئے۔ ریاست کی ذمہ داری کہاں ہے؟ ان کے قاتل کہاں ہیں؟ معاملہ اس قدر سرد کیوں پڑ گیا ؟؟وہ آسیہ بی بی یی رہائی کے خلاف احتجاج میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ آسیہ بی بی کا متنازع فیصلہ بھی اور اس کی فلمی رہائی بھی آپ کے دور میں ہوئی۔ گواہوں کے بیانات میں کانٹراڈکشن کا ڈھونگ رچا کر ایک گستاخ کو دنوں میں جیل سے نکال کر محلوں میں پہنچادیا گیا۔

آپ ہی کی زبان سے حلف لیتے وقت لفظ خاتم النبیین ادا نا ہوسکا اور آپ ہی کی زبان سےصحابہ جہاد کرتے ہوئے ڈرتے تھے کا جملہ پوری قوم نے سنا۔ جب احسن اقبال نے کہا کہ فوج کی ڈانگیں کانپتی تھی تو اسے ملی غداری کہا آپ کی پارٹی نے احتجاج کیا لیکن جب آپ نے صحابہ کو نعوذباللہ ڈرپوک کہا تو کیا یہ اصحاب رسول رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی نہیں؟؟ محمد بلال خان ایک نوجان بلاگر نے اس پر شدید تنقید کی اور ہفتے کے اندر اندر اس کو اسلامی یونیورسٹی سے بلا کر شہید کر دیا گیا۔ کیا اس کا علم اس کی جدو جہد ملالہ یوسف ذئی سے کم تھی؟ کیا وہ ایک علم کا پروانہ نہیں تھا؟ اس کا خون کیوں اس بے دردی سے رائیگاں جانے دیا؟؟؟

آپ کی ریاست مدینہ کے قیام کے بعد ایک شخص کھلے عام شیعہ سنی فساد کی آگ بھڑکاتا ہے اور راتو رات باہر چلا جاتا ہے۔ ملک بھر میں لبیک ابوبکر صدیق کے مظاہرے ہوتے ہیں اور میڈیا خاموش رہتا ہے۔ مولانا عادل خان جیسے زیرک اور قابل علامہ کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ ان کا خون بھی کیا آپ کی ریاست مپں رائیگاں جائے گا؟؟

سب سے اہم تشویش یہ ہے کہ یہ سب آپ کے دور میں ہی کیوں ہوتا ہے۔ آپ سے پہلے کسی نے جرأت نہیں کی کسی قادیانی کو وفاقی کابینہ میں شامل کرے لیکن آپ کی حکومت میں عاطف میاں والا واقعہ بھی رونما ہوا۔ درسی کتب سے لفظ خاتم النبیین کو حزف کرنے کی سازش ہوئی۔ اسی طرح حج فارم سے بھی۔ آپ نے ہی قادیانیوں کےآ ئینی حقوق کی بات کی ان کی نمائندگی کی بات کی۔

آپ نے مندروں کا قیام کرنے کا سوچا لیکن آپ کے دور مپں مساجد کو مسمار کیا گیا ۔

مولانا راشد سومرو ان مساجد کا مقدمہ دیدہ دلیری سے لڑے اور جیتے۔ لیکن مندروں کو تحفظ دینے اور مساجد سے غفلت برتنے نے آپ کا علماء کے نزدیک اعتبار مجروح کیا ہے۔ یہ ہی وجوہات ہیں کہ آپ مدارس رفارمز لاتے ہیں کبھی مدارس کی بندش کا نوٹیفکیشن دیتے ہیں یا وقف املاک ایکٹ لاتے ہیں تو علماء بورڈ اس کو مسترد کر دیتا ہے۔

کشمیر سے ہاتھ دھو بیٹھے ادھر آپ نے پوری قوم کو ہر جمعہ آدھا گھنٹہ کھڑا ہو کر احتجاج کرنے کا چونا لگایا۔ وزارتِ خارجہ کیا کررہی ہے؟ قوم آپ سے سوال کرتی ہے کہ اقوام متحدہ میں ہمارا کیس کب اور کیسے لے کر جائیں گے؟ کشمیر کی خصوصی حثیت یا اس کا مستقل حل آپ نے نکلوانا ہے۔ اور آپ کو نواز شریف کے ڈراونے خواب ہی الجھائے ہوئے ہیں۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ایک خاص گروہ کوشاں ہے لیکن ریاست مدینہ خاموش ہے۔ کوئی بھی اینکر اٹھتا ہے اور ہمیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی افادیت پر لیکچر دے کر چلا جاتا ہے۔ آپ کا نقطہ نظر کہاں ہے۔ کیا آپ میڈیا کو صرف اس وقت خاموش کروا سکتے ہیں جب علامہ خادم رضوی کی قیادت میں آدھا ملک باھر نکل کر لبیک یا رسول اللہ کے نعرے لگاتا ہے؟ جب آسیہ بی بی کی رہائی کے خلاف مظاہرے ہوتے ہیں یا جب نواز شریف تقریر کرتا ہے؟؟۔خدارا اپنا قبلہ درست کریں اور قوم کو بتائیں کہ محمد عربی کے غلام جب گستاخی کے خلاف نکلیں تو آپ شیلنگ کیوں کرواتے ہیں؟ علماء کا خون یوں سستا کیوں ہے؟ مذہب سے چھیڑ چھاڑ آپ کب بند کریں گیے؟ کشمیر اور فلسطین کے لیے آپ کیا کریں گے؟ فرقہ واریت کی اندھی جنگ میں شعلے آپ کی حکومت کیوں بھڑکاتی ہے؟ آج قادیانیت کا فتنہ سر چڑھ کر کیوں بول رہا؟ کیا وقار کا کو قانون کی گرفت میں لے یر تحقیقات کرنا نہیں بنتی کہ اس نے اس غفلت کے ساتھ قادیانیوں کو گوگل پر پروموٹ کروایا؟ یا پھر ان تمام سوالوں کا جواب وہی بنتا ہے جو مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ آپ یہودی ایجنٹ ہیں ۔ آپ قادیانیوں کے ساتھی ہیں۔ اور جو حکیم محمد سعید کہہ کرگئے تھے کہ آپ بیرونی طاغوتی طاقتوں ص کےپرورش کردہ ایک آلہ کار ہیں جو یہود و ہنود و قادیانیت کے تحفظ اور موقف کے کے میدان میں لائے گئے ہیں؟؟
وآخر الدعوہ الی الحق۔

Hafsa Saqi
About the Author: Hafsa Saqi Read More Articles by Hafsa Saqi: 49 Articles with 43358 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.