پرموٹ پالیسی میں DAEکے ہزاروں سٹوڈنٹس کے ساتھ پنجاب ٹیکنیکل بورڈ کا ناروا سلوک

 پوری دُنیا کی طرح پاکستان میں بھی کرونا کی وجہ سے نظام زندگی بُری طرح متاثر ہوا ہے ۔ اِن حالات میں جبکہ تعلیمی ادارئے بند کیے جاچکے ہیں اور طلبہ و طالبات کو وفاقی اور صوبائی سطع پر اگلے کلاسوں میں پرموٹ کرنے کی ایک پالیسی وضع کی گئی ہے۔ مرکزی حکومت کے وزیر تعلیم نے اِس حوالے سے واضع گائیڈ لائن دی ہیں اِسی طرح تمام صوبوں بشمول آزاد کشمیر میں اِسی پالیسی کے اطلاق کا اعلان کیا گیا ہے۔

پنجاب کے آٹھوں بورڈز نے بھی اِسی پالیسی کو تسلیم کیا ہے ۔ سندھ حکومت نے مرکزی حکومت کے بر عکس مزید آسانی پیدا کرکے اُن طلبہ وطالبات کو بھی پاس کردیا ہے جو کہ کمپارٹمنٹ کے نتیجے میں چالیس فی صد امتحان میں کامیابی کے حامل نہ بھی تھے۔چونکہ لاکھوں طلبہ و طالبات کا امتحان لیا جانا ممکن نہ رہا ہے اِس لیے اِس طرح کی پالیسیوں کو اپنا یا جا رہا ہے۔حتی کے میدیکل کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے جو ٹسٹ لیے جاتے ہیں اُن کا انعقاد بھی نہیں ہو پارہا ہے اور اُن کو بھی کینسل کیا جارہا ہے یا اُن کو آن لائن لیے جانے کی تجاویز زیر غور ہیں۔

لاہور بوڑد ودیگر بورڈز میں جو پالیسی ہے وہ درج ذیل ہے۔سوال 1: کون سے طلباء کو اگلی کلاس میں پروموٹ کیا گیا ہے؟1- وہ طلباء جنہوں نے اس سال نہم یا گیارہویں کا امتحان دینا تھا۔2- وہ طلباء جنہوں نے پچھلے سال نہم یا گیارہویں کا امتحان دیا تھا مگر مارکس کم ہونے کی وجہ سے اس سال دوبارہ نہم یا گیارہویں کا داخلہ بھیجا تھا۔ان طلباء کو اگلی کلاس میں کیسے پروموٹ کیا گیا ہے؟

ایسے طلباء اگلے سال دہم یا بارہویں کا امتحان دیں گے اس بنا پر ان کو نہم اور گیارہویں میں مارکس دے دیے جائیں گے۔

نوٹ: ان طلباء کے چونکہ پیپر نہیں ہوگا لہذا ان سے اگلے سال داخلہ فیس نہیں لی جائے گی۔سوال نمبر 2: جن طلباء کے اس سال دہم کے امتحان ہو چکے ان کا کیا فیصلہ ہوا ہے؟15 جون سے طلباء کے پیپرز کی مارکنگ ہو گی اور ستمبر میں باقاعدہ طور پر رزلٹ دیا جایا گا۔

ایسے طلباء کا سبجیکٹ وائز رزلٹ بھی مینشن ہو گا۔سوال:پریکٹیکل امتحان کا کیا ہو گا؟

پریکٹیکل امتحان نہیں لیا جایا گا۔کلاس نہم اور دہم میں متعلقہ مضمون میں مارکس کی بنیاد پر اس فارمولے سے مضامین کے پریکٹیکل کے مارکس کیلکولیٹ کیے جائیں گے(50% marks of Practical)+ ](Obtained marks in that subject/total marks in subject) x 50 % marks of practical[

مثال کے طور پر فزکس کے پریکٹیکل امتحان کے 30 نمبر ہوتے ہیں تو ان کا 50% 15 نمبر بنتے ہیں۔تھیوری کے کل مارکس میٹرک فزکس کے 120 ہوتے ہیں اگر ایک طالب علم بورڈ میں اس مضمون میں 120 میں سے 100 نمبر لیتا ہے تو اس کے پریکٹیکل مارکس یہ ہوں گے۔(15) + ](100/120) x 15[15 + 12.5 = 27.5 =27 or 28
یعنی فزکس میں بچے کو 27 یا 28 نمبر پریکٹیکل میں دیے جائیں گے۔باقی مضامین کے پریکٹیکل مارکس اسی طرح کیلکولیٹ ہوں گے۔

سوال 3: میٹرک سپلی والوں کا کیا ہو گا؟ایسے طلباء جن کی ایک تا 3 سپلیاں ہیں وہ پاس کر دیے جائیں گے۔ ان کو پاس کرنے کا میتھڈ یہ ہے:
اگر نہم میں سپلی ہے تو نہم میں باقی مضامین کے مارکس کو جمع کریں اور مضامین کی تعداد پر تقسیم کریں تو ایوریج مارکس آئیں گے۔

فارمولا یہ ہو گا:(Sum of marks in subjects other than supply subjects/Total number of passed subjects)اس طرح جو ایوریج نمبر ہوں گے وہ فیل مضامین میں لگ جائیں گے اور پاس کر دیا جایا گا۔اگر کوئی بچہ صرف دہم میں سپلی والا تھا تو اس کیلیے یہی فارمولا ہو گا۔اگر کسی کی نہم دہم دونوں میں سپلیاں تھیں تو بھی یہی فارمولا لگایا جا? گا۔جن طلباء کا پاس ہونے کا آخری چانس تھا ان کو اسی فارمولے کے تحت مارکس دے کر پاس کیا گیا ہے۔سوال 4: انٹر پارٹ 2 کے طلباء جنہوں نے اس سال پہلی بار پیپر دینا تھے ان کا کیا ہو گا؟ان طلباء کو تین فیصد اضافی نمبر دے کر پاس کیا گیا ہے۔
ایسے طلباء کو سبجیکٹ وائز رزلٹ نہیں دیا جا? گا رزلٹ کارڈ پر صرف کل مارکس کا آپشن ہو گا(تاہم رزلٹ کارڈ کا حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے ہو سکتا ہے سبجیکٹ وائز مارکس کیلیے کوئی انتظام ہو جا? تاہم ابھی تک کا فیصلہ یہی ہے کہ کل حاصل کردہ مارکس کا 3% اضافی دینا ہے تو ہر مضمون کے انفرادی مارکس رزلٹ کارڈ پر نہیں ہوں گے)فارمولا یہ ہو گا(2 x obtained marks in P-1) + (Obtained marks in P-1 x 0.03)واضح رہے حتمی فارمولا بورڈ خود جاری کر دے گا

سوال:پریکٹیکلز کا کیا ہو گا؟پریکٹیکلز نہیں ہوں گے اور پارٹ 1 تھیوری مضامین کی بنیاد پر پریکٹیکل میں مارکس دیے جائیں گے تاہم ہر پریکٹیکل مضمون کے 50% نمبر سب کو ملیں گے باقی 50% تھیوری بیسڈ کیلکولیٹ ہوں گے اور پارٹ 1 کے تھیوری مارکس کو بنیاد بنایا جایاگا۔یہ 50% نمبر فزکس بائیو کیمسٹری میں 15 جبکہ کمپیوٹر میں 25 بنتے ہیں۔مثال کے طور پر فزکس میں پریکٹیکل کے کل 30 نمبر ہوتے ہیں اور تھیوری پارٹ 1 میں کل 85 مارکس ہوتے ہیں اگر ایک بچے کے تھیوری میں 85 میں سے 75 نمبر ہیں تو اس کے پریکٹیکل میں مارکس یوں لگیں گے(50% marks of practical) + ](obtained marks in subject/total marks in that subject) x 50% marks of practical in that subject)
(15)+ ](75/85) x 15[15+13.23=28.23 =28 marks
یعنی فزکس پریکٹیکل 30 میں سے 28 نمبر ہوں گے۔باقی مضامین کے مارکس اسی فارمولے سے نکالے جا سکتے ہیں۔

سوال 5: جو بچے امپروومنٹ والے ہیں ان کا کیا ہو گا؟امپرومنٹ کیٹیگری 1: ایسے بچے جو صرف پارٹ 2 امپروو کر رہے تھے۔ان کو پارٹ 1 کے مساوی نمبر پارٹ ٹومیں ملیں گے۔پریکٹیکل کے سابقہ مارکس و ہی رہیں گے وہ تبدیل نہیں ہوں گے۔obtained marks= (2 x marks in P-1) + (previous year marks in practicals)مثال کے طور پر کسی بچے کیپارٹ1 مارکس 400 تھے اور اس کے پریکٹیکل میں مارکس 60 تھے تو اس کے مارکس یہ ہوں گے۔(400x2)+60= 860 marksامپرومنٹ کیٹگری 2: ایسے بچے جو پارٹ 1 امپروو کر رہے تھے۔ ایسے بچوں کو پارٹ 2 کے مساوی نمبر ملیں گے جبکہ پریکٹیکل مارکس وہی رہیں گے جو پہلے تھے obtained marks= (2x marks in P-2) + (previous marks in Practicals)امپروومنٹ کیٹیگری 3: ایسے بچے جو کچھ مضامین repeat کر رہے تھے۔ ایسے بچوں کے متعلقہ سبجیکٹ میں دونوں سال کے مارکس کو دیکھا جا? گا اور جس سال میں زیادہ نمبر ہوں گے ان کو 2 سے ضرب دے کر اس سبجیکٹ کے کل مارکس بن جائیں گے۔جبکہ پریکٹیکل مارکس وہی رہیں گے جو پہلے تھے۔فرض کریں ایک بچے نے فزکس کو امپروو کیا اور اس کے پارٹ 1 مارکس 40 جبکہ پارٹ 2 مارکس 75 تھے تو ایسے بچے کو پارٹ 1 میں بھی 75 نمبر دے دیے جائیں گے یعنی فزکس میں بچے کے مارکس جو پہلے 115 بن رہے تھے اب بڑھ کر 150 ہو جائیں گے۔نوٹ: اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کو پیرالل رکھا جائے گا۔یعنی اگر کسی نے مطالعہ امپروو کی تو اس کو اسلامیات کی بنیاد پر مارکس ملیں گے۔امپروومنٹ کیٹیگری 4: ایسے بچے جو پارٹ 1 اور 2 مکمل repeat کر رہے تھے۔ایسے طلباء کا کلیئر فیصلہ سامنے نہیں آیا تاہم غالب امکان ہے ان کو کیٹیگری 3 میں رکھا جایا گا۔بصورت دیگر ایسے بچے کمپوزٹ امتحان کا حصہ بنیں گے جو اگست میں لیا جائیگا۔ہر طالب علم کا انفرادی اسٹیٹس بورڈ ویب سائٹ پر بہت جلد جاری کر دیا جایا گا۔جس سے طلباء کی کنفیوژن ختم ہو جائیگی۔سوال 6: انٹر سپلی والوں کا کیا ہو گا؟ایسے طلباء جن کی ایک تا 2 سپلیاں ہیں وہ پاس کر دیے جائیں گے۔ ان کو پاس کرنے کا میتھڈ یہ ہے ۔اگر 11 میں سپلی ہے تو 11 میں باقی مضامین کے مارکس کو جمع کریں اور مضامین کی تعداد پر تقسیم کریں تو ایوریج مارکس آئیں گے۔

فارمولا یہ ہو گا:(Sum of marks in subjects other than supply subjects/Total number of passed subjects)اس طرح جو ایوریج نمبر ہوں گے وہ فیل مضامین میں لگ جائیں گے اور پاس کر دیا جایا گا۔اگر کوئی بچہ صرف 1،2 میں سپلی والا تھا تو اس کیلیے یہی فارمولا ہو گا۔اگر کسی کی 1،1اور 1،2 دونوں میں سپلیاں تھیں تو بھی یہی فارمولا لگایا جایا گا۔جن طلباء کا پاس ہونے کا آخری چانس تھا ان کو اسی فارمولے کے تحت مارکس دے کر پاس کیا گیا ہے.

سوال نمبر 7: کن بچوں کے اسپیشل امتحان ہوں گے:ایسے بچے جن کا کمبائن امتحان تھا یا جو ایڈیشنل مضامین کے پیپر دے رہے تھے مثال کے طور پر وہ بچے جو ایف اے کمبائن کر رہے تھے۔وہ بچے جنہوں نے پہلے انٹر میں بائیو پڑھی اب ایڈیشنل math کا پرچہ دینا چاہتے تھے ان کا امتحان اگست میں ہو گا ان بچوں کو دوبارہ داخلہ نہیں بھیجنا پڑے گا۔سوال 8: جن بچوں کو اس پالیسی پر اعتراض ہے وہ کیا کریں:
ایسے بچے 15 جولائی تک بورڈ کو اطلاع دیں گے۔اس کا طریقہ کار بورڈ جلد جاری کر دے گا۔ایسے بچے اس سال امتحان نہیں دے سکیں گے ان کا امتحان اگلے سال ہوگا جبکہ ڈپلومہ اِن ایسوسی ایٹ انجینئرنگ (DAE)کے طلبہ و طالبات کے کے حوالے سے پنجاب ٹیکنیکل بورڈ نے جو پالیسی اپنا ئی ہے اُس میں کافی تضاد ہیں اور ایسا مرکزی حکومت کی واضع پالیسی کے متصادم ہے۔اِسی طرح پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز میں بھی جو پرموٹ پالیسی اپنائی گئی ہے وہ مرکزی حکومت کے تابع ہے۔ جبکہ سندھ حکومت نے مرکزی حکومت کی پالیسی میں بھی نرمی پیدا کرکے کمپارٹمنٹ کے حامل طلبہ طالبات کے چالیس فی صد امتحان پاس کیے جانے کی شرط کو بھی ختم کردیا ہے جبکہ پنجاب ٹیکنکل بورڈ نے حکومت پاکستان کی پالیسی کو نظر انداز کرکے 2019 اور اُن سے پہلے کے سیشن کے سٹوڈنٹس کے لیے پرومٹ پالیسی میں امتیازی سلوک روا رکھا ہے۔ ڈپلومہ اِن ایسوسی ایٹ انجینئرنگ کے طلبہ وطالبات جو2019 میں امتحان دئے چکے ہیں اُن کو سابق سٹوڈنٹس قرار دئے کر پرموٹ پالیسی سے علیحدہ کر دیا گیا ہے اور اُنھیں کہا گیا ہے کہ آپ کا امتحان تب لیں گئے جب حالات بہتر ہوں گے۔ آپ کو پروموٹ پالیسی میں نہیں پاس کیا جائے گا۔جبکہ لاہور بورڈ و دیگر بورڈز کی پالیسی ایسی نہیں ہے ۔ وہ بورڈز سابق سٹوڈنٹس کو بھی پرموٹ پالیسی کا اہل قرار دئے چکے ہیں۔ جبکہ سندھ حکومت نے تو سابق سٹوڈنٹس کو پاس کرنے کے لیے جو دیگر صوبوں میں چالیس فیصد کی مخصوص شرط ہے وہ بھی ختم کردی ہے۔ یعنی جو سابق سٹوڈنٹس ہیں بے شک اُن کا ایک پیپر رہتا ہے اُن کو پرموٹ نہیں کیا جا رہا ہء اور جو موجودہ سیشن کے سٹوڈنٹس ہیں اُن کو تمام امتحان میں پاس کردیا گیا ہے۔ ایسے میں پنجاب ٹیکنکل بورڈ کی جانب سے ہزاروں طلبہ و طالبات کے ساتھ امتیازی سلوک انتہائی قابل مذمت ہے۔

اِن حالات میں پورئے پاکستان کے طلبہ طالبات کے لیے یکساں پرموٹ پالیسی کا اپنایا جانا عین انصاف ہے۔ پنجاب ٹیکنکل بورڈ کے اِس فیصلے سے DAE کے سابق سٹوڈنٹس جو کہ 2019 اور اِس سے پہلے کے سیشن کے ہیں کے ساتھ زبردست زیادتی ہورہی ہے ۔ اعلیٰ حکام اِس کا نوٹس لیں اور ہزاروں سٹوڈنٹس کے اندر جو بے چینی پھیل چکی ہے اُس کا ازالہ کی جانا ضروری ہے۔

 

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 379362 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More