سوشل میڈیا کا مثبت استعمال کیسے؟؟؟

21 ویں صدی میں سوشل میڈیا کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے جسے دیکھو ہر کوئی سوشل میڈیا کے گھوڑے پر سوار ہے اگر ایک طرف ہمیں سوشل میڈیا کی وجہ سے بڑی تیزی سے انفارمیشن حاصل ہو رہی ہے تو دوسری طرف نقصانات بھی ہو رہے ہیں جہاں سوشل میڈیا کا درست استعمال ہو رہا ہے وہاں اس کا غلط استعمال بھی بام عروج پر ہے بچوں سے لے کر منچلوں تک اور منچلوں سے لے کر بزرگوں تک سب ہی سوشل میڈیا کے رسیا ہو چکے ہیں اور دنیا کے ایک کونے میں اگر خبر شائع ہو تو وہ آن کی آن میں دوسرے کونے تک پہنچ جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے دنیا عالمی گاؤں کا روپ دھار چکی ہے -

سوشل میڈیا کا پہلا اصول یہ ہے کہ سب سے پہلے سوچنا چاہیے کہ یہ جو پوسٹ آپ شئیر کرنے جا رہے ہو اس کے نتائج کیا ہونگے کیا یہ معاشرے کے لئے سود مند ہے یا مضر ۔لہذا با مقصد اور مفید پوسٹ شئیرکی جائے۔

اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ آپ کی پوسٹ صحیح نہیں ہے تو فورا اسے ڈیلیٹ کر دیا جائے۔ پوسٹ کرتے وقت اپنی عمر پیشے اور اسٹیٹس کو بھی مدنظر رکھیں جو بھی پوسٹ آپ کر رہے ہیں دیکھیں کہ یہ مصدقہ ذرائع سے ہے بھی یا نہیں۔کم از کم دو ذرائع سے تصدیق کروا لیں ۔جب اس کی تصدیق ہو جائے تو پھر آپ شئیر کردیں۔پوسٹ کرتے وقت تاریخ دیکھیں۔تازہ بہ تازہ ہونی چاہئے۔بعض اوقات اعلان فوتگی کی پرانی پو سٹ شئیر کی جاتی ہے اسکو کئی روز گزر چکے ہو تے ہیں اعلان گمشدگی کی اس وقت کرتے ہیں جب بچہ اپنے والدین کو مل چکا ہوتا ہے-

یاد رکھیں ایسی پوسٹ ہر گز شئیر نہ کریں جس سے معاشرے میں مایوسی و افراتفری پھیلے مسلکی اور نسلی نفرت کو ہوا دینے والی پوسٹوں سے مکمل گریز کریں ایسی پوسٹ بھی نہ شئیر کریں جس سے کسی کی دل آزاری ہو کسی کی پوسٹ اچھی لگے تو اجازت لے کر ری دوبارہ شئر کر دیں-

اگر کوئی پوسٹ آپ کے مزاج کے خلاف ہو تو اس پر تنقید کے نشتر برسانے کی بجائے نظر انداز کردیں اور آگے بڑھیں اگر آپ گسی سیاسی جماعت کے آلہ کار بن کر اس کی اچھی اور بری پوسٹیں شائع کرتے ہیں تو پھر دوسری پارٹیوں والے ورکرز آپ سے نفرت کریں گے آپ کو شش کریں کہ اپنی جماعت کے ساتھ ساتھ دیگر پارٹیوں کی بھی جمہوری اور تعمیری پوسٹ شائع کریں۔

آن لوگوں کو آپ فرینڈز بنائیں جن کو آپ جانتے ہوں جو آپ کے پہلے سے دوست ہوں۔ کسی اجنبی کو فیس بک پر اپنا دوست نہ بنائیں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں اگر آپ امتیازی سلوک کریں گے تو اس سے آپ کے دوستوں میں کمی واقع ہوتی جائے گی۔سب کمنٹس پر لائیک دیں اور آخر میں سب کا شکریہ ادا کر دیں تو یہ بہتر طرز عمل ہو سکتا ہے جنس مخالف، اپنی عمر سے زیادہ چھوٹوں ،بڑوں یا غیر سنجیدہ افراد کے گروپوں میں شمولیت سے گریز کریں۔ ایسے گروپس میں شمولیت اختیار کریں جو آپکے ہم عمر ہم پیشہ یا برابری کے ہوں کسی بھی شخصیت کے نجی معاملات کو زیر بحث نہ لائیں کسی کی ذات پر کیچڑ نہ اچھالیں بعض اوقات سوشل میڈیا پر معمولی باتوں پر حالات خطرناک حد کراس کر جاتے ہیں۔

کسی بھی پوسٹ پر ایک سے زیادہ بار کمنٹ نہ کریں۔ اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں اگر کوئی اسلحہ کی نمائش کر رہا ہو ،کھانے پینے کی نمائش کر رہا ہو یا کوئی برائی کا پر چار کر رہا ہو تو اس کو نظر انداز کر دیں اور اس پر کسی قسم کا کمنٹ نہ دیں اپنی پوسٹ شئیر کرتے وقت کسی غیر متعلقہ شخص کو ٹیگ نہ کریں اور یہ بھی یاد رکھیں کہ کبھی بھی فیک آئی ڈی نہ بنائیں کسی کو تنگ نہ کریں کسی کو دھوکہ نہ دیں-

اگر آپ فیملی سمیت سیر سپاٹے پر گئے ہیں تو اس کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری نہ کریں اس سے چوروں کو موقع مل سکتا ہے۔وہ آپ کے گھر کا صفایا بھی کر سکتے ہیں آپکے مخالفین اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ہاں جب گھر واپس آجائیں تو پھر چند ایک تصاویر شئیر کر سکتے ہیں۔ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرتا چاہئے اور سوشل میڈیا پر جمہوری ،تعمیری اور برداشت کا کلچر پروموٹ کر نا چاہئے میں صرف اتنا کہوں گا کہ اسلام پاکستان اور عوام کے وفادار بن کر سوشل میڈیا کا استعمال کریں اور کامیاب زندگی گزاریں```
 

Muhammad Saleem Afaqi
About the Author: Muhammad Saleem Afaqi Read More Articles by Muhammad Saleem Afaqi: 21 Articles with 37498 views PhD Scholar in Education
MA International Relations
MA Political Science
MA Islamiyat
.. View More