تم کوئی شام کے سورج ہو جو ڈھل جاؤ گے؟

پاکستان کوقیام کے ساتھ ہی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ، قائداعظم محمد علی جناح اور اس وقت کے سیاستدانوں اور کارکنان نے اپنی مدد آپ کے تحت تمام مشکلات کا ڈٹ کے مقابلہ کیا اور نئی مملکت کی تعمیر وترقی کے لئے بھرپور کام کا آغاز کیا ہر شخص نے کندھے سے کندھا ملا کر آگے بڑھنے کا اردہ کیااور پھر دیے سے دیا جلا اور پاکستان خطے پر اپنا نام بہترین اور خود مختار ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کے قابل ہوگیا جیسا کہ ہر دور میں ہوتا آیا ہے کہ جب اچھا وقت آتا ہے تو سازشیں شروع ہو جاتی ہیں ویسے ہی کچھ سازشوں کے تحت اور پاکستان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو برداشت نہ کرسکنے والے سرگرم ہوتے چلے گے پھر وقتاً وقتاً ملک میں حکومتیں بدلنے لگیں اور 72سال میں 4بار مارشل لاء نافذ ہوا ۔ بھارت اول روز سے ہی ہمارے ملک کے خلاف سازشوں میں مصروف عمل رہا اور ہر لحاظ سے پاکستان کو معاشی سیاسی لحاظ سے کمزور کرنے کے خواب دیکھتا رہا۔ پاکستان میں مارشل لاء کے نفاذ اور آئے روز حکومتوں کے ردوبدل اور کمزور خارجہ پالیسی کو دیکھتے ہوئے بھارت ایشیاء میں اپنا ایک الگ مقام بنانے اور ایٹمی قوت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہوگیا آخر 18مئی1974کو بھارت نے ایٹمی دھماکے کر کے جنوبی ایشیا میں ایٹمی قوت رکھنے والا ملک بن گیا ،پاکستانی قوم نے حوصلے بلند کرتے ہوئے آپس کے اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کا عزم کیا۔
جبر کے اندھیروں میں زندگی گزاری ہے
اب سحر جو آئے گی ،وہ سحر ہماری ہے

اُس وقت کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو نا صرف جنوبی ایشاء بلکہ عالم اسلام کا ایٹمی ملک بنانے کی ٹھان لی اس وقت پاکستان کے پاس اتناسرمایہ نہ تھا پھر بھی ذوالفقار علی بھٹو نے بھارت کے عزائم کو خاک میں ملانے کے لیے ایٹمی پروگرام کا آغاز کر دیا ذوالفقار علی بھٹو کے اعلیٰ کاموں کی وجہ سے آپ کو’’ قائد عوام ‘‘کا لقب ملا۔پاکستان نے ایٹمی قوت حاصل کرنے کا سنہری خواب دیکھا لیکن پاکستان کے اس خواب کے پورے ہونے سے پہلے ہی بھارت نے پاکستان کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیں ۔5جولائی1977 کو اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں جنرل محمد ضیاء الحق نے تیسرامارشل لاء نافذ کردیا اور صدارت سنبھال لی اس دور میں جہاں جمہوری اقدار کو شدید نقصان پہنچا اور جمہوریت ناپید نظرآئی لیکن پھر بھی اس دور میں ایٹمی پروگرام انتہائی خوش اسلوبی سے جاری رہاکیونکہ پاکستان کا اصل مقصد بھارت کو منہ توڑ جواب دینا تھا۔
تم ہو ایک زندہ و جاوید روایت کے چراغ
تم کوئی شام کے سورج ہو جو ڈھل جاؤ گے

میاں محمد نوز شریف کے دورحکومت میں 1998 میں ایٹمی پروگرام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کا حکم دیاگیا ان کے اس اقدام کو دنیا بڑی تعجب کی نگاہ سے دیکھ رہی تھی اور سوچ رہی تھی پاکستان ایٹمی تجربات کربھی پائے گایا نہیں ؟ مئی1998 کو بھارت نے چارایٹمی تجربات کئے اب کی بار یہ پاکستان یہ برداشت نہ کرسکا اور بھارت کے دھمکی آمیز لہجوں سے تنگ آ کر ایٹمی پروگرام کو مزید تیز کر دیا اگرچہ پاکستان اس وقت ایٹمی قوت حاصل کر چکا تھا لیکن اس کا واضح اعلان نہ ہوا تھا ، وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف سازشوں کا نشانہ بنے بغیر اور اپنی سوچ کے مطابق پاکستان کا نام روشن کرنے کے لیے پرعزم تھے اور بین الاقوامی دباؤ کے باوجود پاکستان کو ایک تسلیم شدہ ایٹمی قوت بننے کا سنہری موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور 28مئی 1998 چاغی کے مقام پر بھارت کے چار دھماکوں کے مقابلے میں 5ایٹمی دھماکے کیے اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنا کر دنیا کے نقشے پر پیش کردیا اس عمل میں اگر ہم ڈاکٹر عبد القدیر خان کا نام نہ لیں تو یہ ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی کیونکہ ا نکی بدولت ہمیں ایٹمی قوت حاصل ہوئی یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان’’ محسن پاکستان’’ کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔آپ اور آپکی ٹیم کے دیگر سائنسدان کا وطن عزیز کو ایٹمی قوت بنانا کسی معجزہ سے کم نہیں#
 

irfan ajaz
About the Author: irfan ajaz Read More Articles by irfan ajaz: 3 Articles with 3012 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.