قبلہ اول کی آزادی کا خواب

 فلسطینی قوم کو ہجرت اور جلا وطنی کا دکھ اٹھاتے عر صہ گزر چکا صدیوں سے اپنی سر زمین پر رہنے والوں کو بھگوڑے قرار دیا گیا عرب قو میت اور صہونیت کی یہ جنگ جس کا با ر صر ف فلسطینی اٹھا ئے خانماں بر باد ہیں امن کے علم بردار وں کے ہاتھ بندھے ہیں زبان پر قفل لگے ہیں جو دنیا کے کسی کونے میں یہودیوں پر گزرنے والے حادثے پر مضطرب ہو جا تے ہیں مگر اسرائیل کے روا رکھے ظلم پر کیوں بے چین نہیں ہو تے کیوں انسا نیت نہیں جا گتی لبنان پر وحشیانہ بمباری آگ خون کا کھیل نظر نہیں آتاقبلہ اول سے مسلمانوں کی بے دخلی ایک چھوٹی سی ریاست کے ہاتھوں ہونا اس با ت کا غماز ہے کہ ہم مسلمان اقوام عالم میں کس قدر بے بس وکمزور ہیں ہر مسلما ن کی طرح میں نے بھی اس خواب کو دل میں جگہ دی کہ کبھی اسکی زیا رت ضرور ہو گی قبلہ اول ایک دن اسلا می مرکز کا روشن ستارہ ضرور بنے گا ا س میں پنج وقتہ اذانیں اور نماز کا رو ح پرور نظارہ بھی ہو گا لیکن آج جب انٹر نیٹ پر اس مسجد کی شکستہ دیو اریں جگہ جگہ کھدائی کی ہو ئی حالت دیکھتی ہو ں تو بے حد دکھ ہو تا ہے خا ص کر دنیا میں اتنی بڑی تعداد میں مسلما نوں کے ہو تے ہو ئے اس مسجد کی یہ حالت ہم سب کے لیے با عث شر مندگی و ندامت اور لمحہ فکریہ ہے اس کی جتنی مذ مت کی جا ئے کم ہے اقوام متحدہ کے چارٹر آف انسانی حقو ق میں بھی تما م انسانوں کو اپنی عبا دت گا ہو ں میں عبادت کی کھلی آزادی ہے مگر فلسطین کی سر زمین پر مسلمانوں کے حقوق کی پا مالی کی جنگ شروع ہو ئے ایک صدی کا عرصہ گذر گیا ۔

بیت المقدس تا ریخی اعتبا ر سے انبیاء کرام اور پیغمبروں کی سر زمین کہلا تی ہے ساری دنیا کے مسلما نوں کی اولین قبلہ گا ہ رہی ہے مسجد اقصٰی کی رو حانیت اس کے دامن میں بنی بیت الصخرہ ایک خو بصورت سنہرے گنبد اور اسلا می فن تعمیر کا اعلیٰ شاہکار مسجد ہے فلسطین جو یہو دیوں ، عیسا ئیوں اور مسلما نوں تینوں کے لیے مقدس سر زمین کی حیثیت رکھتا ہے جس میں حضرت سلیما نْ ُ کی تعمیر کر دہ معبد ہیں جو بنی اسرا ئیل کے نبیوں کا قبلہ سمجھا جا تا ہے یہی شہر حضرت عیسیٰ علیہٰ سلا م کی جا ئے ولا دت ہے انھوں نے اپنی تبلیغ کا مر کز بھی اسی شہر کو بنا ئے رکھا ہم مسلما نو ں کا عقیدہ ہے کہ چٹان سے نیچے معراج کی رات ہما رے پیارے نبی ﷺ حضرت جبرا ئیل امین کے ہمراہ براق پر سوار ہو کر آسمان پر گئے جہا ں اﷲ سبحان وتعا لیٰ نے انھیں نماز کا تحفہ عنا یت فرما یا مسلما نوں نے قبلہ کی تبد یلی سے پہلے تک اسی طرف رخ کر کے نما ز یں ادا کی۔ 2 ھجری 624 ء ھجری تک یہ مسلمانوں کا قبلہ اول رہا بیت المقدس جسے القدس بھی کہتے ہیں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ سلام اور ان کے بھتیجے حضرت لو ط علیہ سلا م نے عراق سے ہجرت کر نے کے بعد یہاں بیت المقدس کی تعمیر کی حضرت یعقوب علیہ سلا م نے وحی الہیٰ کے حکم سے مسجد بیت المقدس ( مسجد اقصیٰ ) کی بنیاد ڈالی جب نبی کر یم ﷺ معراج کو جا تے ہو ئے بیت الصخرہ پر پہنچے تو وہا ں نہ کو ئی مسجد تھی نہ کو ئی ہیکل تھا اس لیے قرآن مجید میں اس جگہ کو مسجد اقصیٰ کہا گیا ۔17ھجری 630ء میں عہد فا روقی ؓمیں بیت المقدس پرمسلما نوں کا قبضہ ہوا تو اس علا قے کو صا ف کیا گیا وہا ں ایک چٹان نظر آئی اس چٹا ن کے ساتھ ایک مسجد بنا ئی گئی جو مسجدا قصیٰ کہلا ئی خلیفہ عبدالما ک بن مروان کے عہد میں685 ء میں691 ء کے درمیا ں کثیر سر ما ئے سے چٹان کے اوپر صخرہ معراج پر قبلہ الصخرہ تعمیر کیا گیا جو اس وقت کے فن تعمیر کا اعلیٰ نمو نہ تھی یہ ہشت پہلو عمارت پچھلی تیرہ صدیوں سے دنیا کی خو بصور ت ترین عما رتوں میں شمار کی جا تی ہے ۔ 1099ء پہلی صلیبی جنگوں کے مو قع پر یو رپی صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر کے ایک لاکھ کے قریب مسلما نوں کو شہید کیا 1187ء میں سلطا ن صلا ح الدین ایو بی نے بیت المقدس کو دوبا رہ عیسا ئیوں کے قبضے سے چھڑا لیا ۔پہلی جنگ عظیم د سمبر 1917ء میں جنرل اسمبلی نے دھا ندلی سے کا م لے کر فلسطین عربوں اور یہو دیوں میں تقسیم کر دیا اس کے نتیجے میں 78 فی صد علا قے پر اسرائیل قابض ہو گیا تیسری عرب اسرا ئیل جنگ جون 1967میں اسر ئیلیوں نے بقیہ فلسطین پر بھی قبضہ کر لیا یہ امریکہ اور بر طا نیہ ہی تھے جنھوں نے پہلی جنگ عظیم سے پہلے اسرا ئیلیوں کو فلسطین میں بسا نے کی کوشش میں پیش پیش رہے اور فلسطینی عوا م کو ان کی زمین سے بے دخل کر نے میں ہر طر یقہ کی تعا ون اور مد د اسر ائیل کو دیتے رہے بر طا نیہ کی اسی شہ کی بنا ء پر فلسطینی مسلما ن اپنے ہی وطن میں مہا جرین کی زند گی گز ارنے پر مجبو رہیں ۔1948ء میں فلسطینی سر زمین پر اسرا ئیل نے اپنی ریا ست بنا نے کا اعلا ن کیاتو امر یکہ اور بر طا نیہ نے بھر پو رتعا ون کیا بر طا نیہ کے اسی تعا ون کی وجہ سے اسے ’’ اسر ئیل کا خنجر ‘‘ کے خطا ب سے بھی نو ازا گیا بر طا نیہ میں قا ئم ہونے وا لی ہر حکو مت نے فلسطین اسرا ئیل مسئلہ کو حل کر نے کا دعو یٰ بڑے زورشورسے کیے مگر عملی ا قدما ت پر عمل کبھی نہیں کیا گیا اسرا ئیل کی ہرظا لما نہ کا روا ئی کو نظر اندا زکر نے کی پا لیسی نے اس قدر دلیر بنا دیاہے کہ اسکا جب جی چا ہتا ہے نہتے فلسطینیوں پر بکتر بند ٹینکوں اور گن شپ ہیلی کا پٹروں سے گولیوں کی بو چھا ڑ کر دیتا ہیں ہم آئے دن ان کی بر بریت کامنہ بو لتا ثبو ت فلسطینی شہید بچوں ،نو جوانوں اور روتی التجا کرتی ما ؤ ں کی صو رت میں میڈیا پر دیکھتے ہیں انسا نی حقو ق کی بین الا قوامی تنظیمو ں کے کا نوں میں جو ں تک نہیں رینگتی مسلما نوں کے قبلہ اول مسجد اقصیٰ میں مسلما نوں کو نمازپڑھنے کی اجا زت نہیں اسر ائیلی مغر بی قو مو ں سے اپنی ہر جا ئز ونا جا ئز با ت منو انے پر قادر ہیں ۔

جب تک پوری امت مسلمہ اسرا ئیل کے خلاف متحد ہو کر فلسطینیوں کا ساتھ نہیں دیتی اس وقت تک اسر ائیل کے ظلم کم ہو نے والے نہیں القدس منا نے کا مقصد بھی یہی ہے اسرائیل نے معا ہدہ کیمپ ڈیوڈ اور معا ہدہ اوسلو کے تحت مذاکرات میں آزاد فلسطینی ریا ست کے حق کو تسلیم کیا تھا وہ اب منکر ہے دیگرممالک کے شرکا ء میں بر طا نیہ اور امریکہ شامل تھے جنھوں نے اس معاہدے کی رضا مندی دی تھی لیکن یہ ممالک بھی خاموشی اختیار کئے ہو ئے ہیں اس وقت عالم اسلا م اہم سنگین مسئلوں میں القدس کی آزادی،برما کے لا کھوں مسلما نوں کی در بدری وکسمپرسی ،شام ،یمن اور مسئلہ کشمیر سر فہرست ہے قبلہ اول کی آزادی صلب ہو ئے مدت ہو ئی فلسطین نے آزادی کے لیے ایک طویل جنگ لڑی نقل مکا نی کیے کئی عشرے گذر گئے وہ کیمپوں میں زندگی گز ارنے پر مجبور ہیں پوری امت مسلمہ کو اپنی ذمہ داری کا احساس کر تے ہو ئے قبلہ اول کو ان کے چنگل سے آزاد کرانے کے لیے متحد ہو کر نتیجہ خیز اقداما ت کرنے ہوں گے تما م عالم اسلام کے مسلما نوں کو اسرائیل کی غاصبا نہ قبضے سے رہا ئی دلا نے کے لیے متحدہو ناپڑے گا ۔

 

Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147674 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.