تبلیغی مزدور

جمن شیخ نے للن شریواستو سے پوچھالالاجی آپ کو پتہ چلا اپنا کلن سنگھ لوٹ آیا ہے ۔
کون کلن سنگھ ؟ وہی جو ممبئی میں بڑھئی کا کام کرتا ہے ؟؟
ہاں ہاں وہی کلن ! ہمارے پارٹی کا سب سے ہونہار سپوت جس نےکبڈی کے کھیل میں اس گاوں کا نام پورے صوبے میں روشن کردیا تھا۔
میں سمجھ گیا لیکن وہ آیا کیسے؟ ٹرین تو ابھی ہمارے طرف آئی نہیں ۔ سب وہیں لکھنو اور گورکھپور کی طرف دوڑ رہی ہیں؟
ارے بھائی مت پوچھو اس کی دکھ بھری داستان سن کر تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔
للن بولا کیا مطلب میں نہیں سمجھا ؟
مطلب یہ کہ وہ اوراس کے19 ساتھی ممبئی سے پیدل ہی نکل پڑے ۔
اچھا تو کیا انہوں نے ممبئی سے اترپردیش تک کا سفر پیدل طے کیا؟
نہیں دوچار سو میل کے بعد ان کو ایک دودھ والا ٹرک مل گیا اس کے ذریعہ وہ مہاراشٹر اور ایم پی کی سرحد پر پہنچے تو پولس نے پکڑ لیا ۔
اوہو یہ تو آسمان سے گرے تو کھجور میں اٹکے والی بات ہوگئی ۔
جی ہاں پھر ان سب کے پاس جو روپیہ پیسہ تھا اس میں کچھ دے دلا کر اپنی جان چھڑائی لیکن چونکہ ٹرک جمع ہوگیا اس لیے وہ پھر سے پیدل ہوگئے ۔
ارے جمن، کمال پولس والے ہیں ۔ ٹرک والے کو بھی لے دے کر چھوڑ دیتے تو ان کا سفر آسان ہوجاتا ۔
ڈرائیور کے پاس پولس کو دینے کے لیے موٹی رشوت نہیں تھی اس لیے دھر لیا گیا ، بعد میں مالک نے چھڑا لیا ہوگا ۔ دکشنا سے کام تو نکل ہی جاتاہے۔
لیکن پھر اپنے اس کلو ، میرا مطلب ہے کلن کا کیا ہوا؟ وہ گاوں کتنے دن میں آیا ؟
ارے بھیا راستے میں اس کے 2ساتھیوں کو سرکاری بس نے کچل دیا اور کیس الٹا ان پر بن گیا۔
کیوں جس ڈرائیور مارا اسے کیوں چھوڑ دیا گیا ؟
اس کو کیسے پکڑتے؟ وہ تو سرکار کیا اجازت سے گاڑی چلا رہا تھا اور یہ لوگ لاک ڈاون کو پامال کرکے پیدل چل رہے تھے۔
اچھا تو یہ بیچارے قسمت کے مارے پھنس گئے اور وہ قاتل چھوٹ گیا ۔
جی ہاں لیکن ان تقدیر ٹھیک تھی جو حوالات میں ایک پولس افسر کو ان پر رحم آگیا اور اس نے انہیں جیل سے نکال کر فرار قرار دے دیا۔
چلو کل یگ میں بھی اچھے لوگ موجود ہیں ورنہ اپنا کلو تو جیل میں ہی کورونا سے مر جاتا ۔
ہاں سو تو ہے لیکن آگے چل کر ایک ٹریکٹر والے کسان کو ان پر رحم آگیا تو اس نے کھانے پینے کے لیے دیا ۔
دیکھو جمن میں نہ کہتا تھا اس دیش کا کسان سب سے زیادہ فراخدل ہے لیکن تم نہیں مانتے تھے لو دیکھو اس کسان بھائی نے کیسی انسانیت دکھائی
ہاں لالاجیاوپر سے وہ اپنے ٹریکٹر پر انہیں مدھیہ پردیش کی سرحد تک چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہوگیا ۔
ارے بھائی اس سنکٹ کی گھڑی میں دیش کو ایسے ہی لوگوں کی ضرورت ہے جو بے لوث خدمت کریں ۔
لیکن لالاجی اس کسان کا ستارہ کچھ گردش میں تھا ۔
للن نے کہا وہ کیسے؟ اچھے کرم کاپھل تو ہمیشہ اچھا ہی ملتا ہے۔
جمن بولا ہمارے عقیدے کے مطابق یہ گارنٹی صرف پرلوک کے لیے ۔ اس لوک میں اچھا برا دونوں ملتا ہے۔ جیسے اس کسان کے ساتھ ہوا۔
لیکن تم نے یہ تو بتایا ہی نہیں اس کے ساتھ ہوا کیا؟
اس کے ٹریکٹر کو ٹریلر نے ٹکرمار دی ۔ اس حادثے میں ٹریکٹر چلانے والا کسان کا بیٹا اور کلو کے4 ساتھی زخمی ہوگئے ۔
اچھا تو باقی لوگوں کو ان کا علاج کرانے کے لیے وہیں رکنا پڑا ؟
جی نہیں 5 لوگ تو اسپتال میں داخل ہوگئے ۔ کسان ان کی تیمار داری کرنے لگا اور کلو اپنے 13ساتھیوں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔
یار جمن اپنے کلن سنگھ کے ساتھ قسمت عجیب مذاق کرتی رہی ۔ کبھی ہنساتی رہی تو کبھی رلاتی رہی۔
جی ہاں لالا جی اس طرح بچتے بچتے بچاتے وہ اتر پردیش کی بارڈر پر پہنچا تو اسے بند پایا ۔
للن شریواستو نے کہا کیا اپنے ہی لوگوں کے لیے اپنی سرحد کو بند کردینا بہت بڑا ظلم ہے ۔ یوگی انتظامیہ کو اتنا سفاک نہیں ہونا چاہیے ۔
جی ہاں لالاجی کل تک تو پاکستان اور بنگلادیش سے مظلوموں کو لاکر بسانے کا ناٹک کیا جارہا تھا اور اب اپنے ہی لوگوں کو روکا جا رہاہے ۔
جی لعنت ہو اس سرکار پر ۔ ہم اگلے الیکشن میں عوام کو اس کا اصلی چہرہ دکھا کر ڈرائیں گے اور دوبارہ اقتدار میں آجائیں گےلیکن پھر وہ آیا کیسے؟
وہ ایسا ہوا کہ جب بھیڑ بہت بڑھ گئی تو سب نے ایک ساتھ ہلہّ بول دیا اور پولس سرپر پیر رکھ کر بھاگ کھڑی ہوئی ۔
اس کا یہی علاج ہے ۔ شرافت سے آنے دیتے تو یہ رسوائی کیوں ہوتی۔ خیر وہ کب پہنچا؟
ابھی بھور میں پہنچ کر اپنے گھر والوں کے ساتھ مجھے اپنی کتھا سناکرسونے جارہا تھا کہ تھانے کی پولس اس کو لے جانے کے لیے آدھمکی ۔
وہ اس بیچارے کوکہاں لے جانا چاہتی ہے؟
قرنطینہ کے مرکز میں اور کہاں ؟ اپنے اسکول کو قرنطینہ کا مرکز بنادیا گیا ۔ اس میں بھیڑ بکریوں کی طرح لوگ بھرے ہیں نہ کھانا ہے نہ پینا ہے ۔
یہ تو بہت بری بات ہے۔ وہ غریب جان بچا کر گاوں تو آگیا لیکن وہاں ضرور مر جائے گا ۔
مجھے بھی یہی اندیشہ ہے اس لیے میں نے پولس کو چار گھنٹے کے لیے واپس بھیج دیا ہے اور آپ کے پاس مدد کے لیے آیا ہوں۔
میں کیا مدد کرسکتا ہوں ؟ جب سے ہماری سرکار گئی ہے پولس والے ہمیں پوچھتے تک نہیں بلکہ الٹا ہمیں دیکھتے ہی چڑ جاتے ہیں ۔
جمن بولا مجھے پتہ ہے لیکن ایک ترکیب ہے لالاجی ۔
وہ کیا ؟ دیکھو مجھے پولس تھانے میں چلنے کے سوا جو سیوا چاہو بتاو۔ میں اپنے کلو کے لیے حاضر ہوں۔
جی شکریہ لالاجی مجھے آپ سے یہی امید تھی۔ میں نے تھانیدار کو سمجھا یا کہ کیوں نہ للن کو اپنے گھر کے اندر قرنطینہ میں رہنے کی اجازت دی جائے؟
اچھا تو وہ کیا بولا؟
اس نے کہا للن کا گھر بہت چھوٹا ہے اور پریوار بڑا ہے اس لیے وہاں قرنطینہ کرنے سے گھر والوں کو خطرہ ہے۔
یہ منطق تومعقول ہے۔
جی ہاں لیکن میں نے دوسرا حل ڈھونڈ لیا ۔ یعنی بڑا گھر اور چھوٹا پریوار ۔
لیکن جمن تمہارا گھر تو للن سے بھی چھوٹا ہے اور خاندان بھی بہت بڑا، اس میں تو خطرہ اور بھی زیادہ ہے۔
جی ہاں لالاجی لیکن آپ کی کوٹھی بہت بڑی ہے۔ بچے شہر اور بیرون ملک رہتے ہیں اس لیے کیوں نہ ایک کوٹھری میں کلن کو قرنطینہ کردیا جائے ؟
کیا! میری کوٹھری کے اندر؟ کیسی بات کرتے ہو جمن ؟؟تمہارا دماغ تو ٹھیک ہے؟؟؟
کیوں اس میں کیا برائی ہے۔ وہ ایک کونے میں دبکا رہے گا کسی پتہ ہی نہیں چلے گا۔یہ صرف 14 دن کی بات ہے ۔
نہیں نہیں یہ ناممکن ہے۔ پہلے تو تبلیغیوں نے کورونا پھیلایا اور اب یہ شہری مزدور پھیلا رہے ہیں ۔ تم کو پتہ ممبئی کا کیا حال ہے؟
معلوم ہے صاحب لیکن میرے لیے تواب اپنے کلن کی حالت اہم ہے ۔ اس نے اپنی پارٹی کے لیے بہت کام کیا تھا۔
مجھے پتہ ہے جمن کہ اس بار کلن کے نہیں ہونے کی وجہ سے میں ہار گیا لیکن پھر بھی میں یہ خطرہ مول نہیں لے سکتا ۔
لالاجی کورونا ایک قدرتی وبا ہے ۔ وہ نہ تو تبلیغی جماعت والوں سے پھیلا یا اور نہ یہ مزدور پھیلا رہے ہیں ۔
جمن تمہارا مسئلہ یہ ہے کہ تم ٹیلی ویژن نہیں دیکھتے ورنہ یہ بات نہیں کہتے خیر میری مانو تو کلن کو بھول جاو۔ پولس کو اپنا کام کرنے دو۔
جمن مایوس ہو کر لوٹنے لگا تو اس کی نظر ویران مسجد پر پڑی ۔ اس نے دروازے پر آکر مؤذن کو آواز لگائی تو امام صاحب گیٹ پر آگئے۔
جمن نے کہا سید صاحب میرے پڑوسی کلن سنگھ کو تو آپ جانتے ہیں؟
کلن سنگھ کو کون نہیں جانتا لیکن سنا ہےوہ تو محنت مزدوری کرنے کے لیے ممبئی چلا گیا ۔
جی ہاں امام صاحب لیکن اب وہ لوٹ آیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ قرنطینہ کی مدت مسجد کے کسی کونے میں گزار دے۔
کیوں نہیں ۔ ویسے بھی مسجد میں میرے علاوہ ایک مؤذن اور دو خادم ہیں ۔ وہ بھی پڑا رہے گا ۔ کل 14دن کی بات ہے ۔
جمن نے کہا بہت شکریہ امام صاحب میں اس کا کھانا پینا میں پہنچا دیا کروں گا۔
امام صاحب ہنس کر بولے کیوں ہم کو اتنا بخیل اور خود غرض سمجھ رکھا کہ ایک مہمان کو کھانا نہیں کھلا سکتے ؟
جمن نے شرمندگی سے کہا میں معافی چاہتا ہوں امام صاحب ۔ کچھ دیر بعد اسے لے کر آتا ہوں خدا حافظ ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1207196 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.