حوا کی اولاد کبھی معاف نہیں کرے گی

اپارٹمنٹ کے ڈرائنگ روم میں۔۔میں نے قدم رکھا، طائرانہ نگاہیں چاروں طرف دوڑائیں… گھر کے چھوٹے بچے سے لیکر بڑے بزرگ تک ۔۔سب کے سب ڈرائنگ روم میں ادب کے ساتھ بیٹھے تھے۔۔۔۔

ہر جمعرات کو مولوی صاحب گھر کے بزرگوں کے کہنے پر آتے تھے، تاکہ بچوں کی دینی تربیت کی جاسکے۔مولوی صاحب چند منٹ اللہ ھو اللہ ھو کا ذکر کرتے چند واقعات سناتے اور پھر کھانا کھا کر چلے جاتے۔ آج بھی جمعرات تھی تو مولوی صاحب جلوہ افروز تھے۔ میرے آنے سے کچھ دیر پہلے ہی مولوی صاحب تشریف لائے تھے۔مولوی صاحب نے بزرگوں سے اجازت لینے کے بعد واقعہ سنناشروع کیا،،
ایک بندہ ننانوے قتل کرنے کے بعد معافی کا طلبگار ہوا تو اسے کسی نے بتایا کہ فلاں عالم آپکو اللہ سے معافی دلوا سکتا ہے، وہ شخص اس عالم کے پاس جاتا ہے

لیکن عالم صاحب اسے کہتے ہیں کہ تجھے معافی نہیں مل سکتی، وہ شخص غصے میں آ کر اس عالم کو بھی قتل کر دیتا ہے، اب اس نے پورے سو قتل کردیئے ہیں،۔۔۔۔ (مولوی صاحب گھر والوں کو مزید غور کرنے کے لیے کہتے ھے)

لیکن اس میں معافی مانگنے کا جذبہ موجود ہے، اسے کہیں سے ایک اور عالم کا پتا چلتا ہے، موصوف اس عالم کی طرف چلنا شروع کرتے ہیں کہ اس دوران عزرائیل روح قبض کرلیتا ہے، اب جنت اور دوزخ دونوں جگہوں کے فرشتے اس شخص کی روح لینے آجاتے ہیں، دونوں میں لڑائی ہوجاتی ہے،
آخر فیصلہ ہوتا ہے کہ اس شخص کے گھر اور موت کی جگہ کی پیمائش کی جائے اور عالم کے گھر اور موت کی جگہ کی پیمائش کی جائے اگر عالم والا فاصلہ کم ہو تو جنت کے فرشتے اسے لے جائیں گے اور اگر اسکے اپنے گھر والا فاصلہ کم ہوا تو جہنم کے فرشتے اسے لے جائیں گے، پیمائش شروع ہوتی ہے تو اللہ عالم کے گھر سے فاصلے والی زمین کو سکڑنے کا حکم دے دیتا ہے اور یوں عالم والا فاصلہ کم ہونے پر جنت کے فرشتے اسکی روح لے جاتے ہیں۔۔۔ مولوی صاحب واقع ختم کرتے ہیں اور گھر کے افراد واہ واہ کے نعرے لگا دیتے ہیں، سبحان اللہ سبحان اللہ کی آوازیں آنا شروع ہوجاتی ہیں،

مجھے یہ بہت افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ ہمارے معاشرے میں مذہب کے نام پربچوں اور جوانوں کی ایسی تربیت ہورہی ہے، بلکہ یہ کہنے میں میں بلکل بھی آڑ محسوس نہیں کر رہی کہ ان کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے کہ جتنے مرضی قتل کردو، جتنی مرضی بدفعلیاں کر دو، معصوم بچیوں سے زیادتی کے بعد انکی لاشوں کے ٹکڑے کردو، خوراک میں ملاوٹ سے لوگوں کا قتل کردو، زندگی میں صرف ایک بار ندامت کا ایک آنسو گرا کر نماز صلات وتسبیح پڑھ لو سمندر کی جھاگ کے برابر گناہ بھی معاف ہوجائیں گے، اللہ غفور الرحیم ہے وہ سب معاف کر دیتا ہے کوئی معافی مانگنے والا تو بنے۔

پاکستان میں بےایمانی، فراڈ، زیادتی، قتل وغارت، غرض ہر قسم کی بُرائیاں بڑھ رہی ہیں، اور بہت معذرت کے ساتھ اسکی ایک وجہ مولوی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ جس نے کلمہ پڑھ لیا وہ جنتی ہے، مگر افسوس! اب لوگ کلمہ پڑھ کر سب بُرائیاں خوشی خوشی کررہے ہیں۔

اس سے ذیادہ شرمندگی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ ۔۔۔لوگوں کو ہدایت کا راستہ دیکھنے والے خود راہِ راست سے ہٹ جائے اور وہ بھی چند کوڑیوں کے عوض۔۔۔

یہ چند مذہب فروشوں نے مولویت کا لبادہ آوڑھ کر اسلام کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اسی وجہ سے تو بچیوں اور بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد ان کے قتل کو کسی خاطر میں نہیں لایا جاتا ۔۔۔

صرف یہ ہی نہیں بلکہ چند روز پہلے بارہ سالہ بچی کا نکاح آڑتیس سال کے مرد کے ساتھ پڑھایا گیا۔۔۔جو کہ علاقے کے امام مسجد اور مولوی نے مل کر پڑھایا تھا۔اور ایف۔آئی۔آر کے ڈر سے نکاح رجسٹر نہ کیا۔۔۔اس سے بڑھ کر اورسفاکیت کی مثال کیا ہو گی۔

یاد دکھے!اللہ صرف حقوق اللہ معاف کرتا ہے، حقوق العباد میں کوتاہی پر معاف کرنا اللہ کا طریقہ نہیں ہے، اللہ سب سے بڑا ایماندار ہے، وہ کبھی نہیں چاہے گا کہ کسی کی حق تلفی ہو، جسکے ساتھ زیادتی کی گئی، جب تک وہ معاف نہیں کرے گا، اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا،

یہ چند لوگ بھیس بدل کر علامہ اکرام کو اسلام کو بدنام کر رہے ہیں ہمیں ہر صورت اپنے معاشرے کو ایسے لوگوں سے بچانا ہوگا۔اللہ ہم سب کو ہدایت دے آمین!

 

Safa yasmeen
About the Author: Safa yasmeen Read More Articles by Safa yasmeen : 5 Articles with 14084 views
اک شمع بجھائی تو کئی اور جلا لیں

ہم گردشِ دوراں سے بڑی چال چلے ہیں
.. View More