آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کا خواب

 انڈیا کے نئے آرمی چیف جنرل منوج مِکونڈ ناراونے، نے ہفتہ کے روزدھمکی دی کہ اگر بھارتی پارلیمنٹنے احکامات دیئے تو بھارتی فوج آزاد جموں و کشمیرپر قبضہ کے لئے پیش قدمی کرے گی۔اس بیان کو پاک فوج نے ''گھریلو سامعین کے لئے ،جاری داخلی انتشار سے نکلنے کے لئے معمول کی بیان بازی'' قرار دے کر مسترد کردیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک ٹویٹ میں کہا ''پاکستان کی مسلح افواج بھارتی جارحیت کے کسی بھی اقدام کا جواب دینے کے لئے پوری طرح تیار ہیں۔''نئی دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے، جنرل منوج نے پارلیمنٹ کی اس قرارداد کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ''پوراجموں و کشمیر'' بھارت کا حصہ ہے۔ ''اگر پارلیمنٹ کی خواہش ہے کہ یہ علاقہ(آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ) بھی کسی وقت ہمارا حصہ بن جائے اور اگر ہمیں اس سلسلے میں کوئی آرڈر موصول ہوتا ہے تو یقینی طور پر کارروائی کی جائے گی۔'' مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی آئینی جارحیت اور لاک ڈاؤن ، پابندیوں کو160روز گزر چکے ہیں۔ جب کہ متنازعہ شہریت قانون اور شہریوں کے قومی رجسٹر کے خلاف بھارت میں جاری بڑے پیمانے پر مظاہروں نے بھارتی جارحیت کے خدشات کو تازہ کردیا ہے ۔ یہخدشہ ظاہر کیا جارہا ہے بھارت کی داخلی صورتحال خراب ہونے کی وجہ سے دہلی پاکستان کے خلافکوئی مہم جوئی کر سکتی ہے۔ ان خدشات کو کشمیر کی جنگ بندی لکیر پر براہموس میزائلوں، بو فورس توپوں کی تنصیب اور بھارتی فوج کی غیر معمولی نقل و حرکت سے تقویت مل رہی ہے۔جب کہ مودی کی سرپرستی میں بی جے پی کو سیاسی میدان میں بھی شکست کا سامناہے۔ کئی ریاستوں کے انتخابات میں اسے بدترین شکست ملی ہے۔ اب 8 فروری کو دہلی اسمبلی کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ جنرل منوج گذشتہ ماہ بھارت کے 28 ویں آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہوئے ، نے کمان سنبھالنے کے فورا بعد ہی اپنے پہلے انٹرویو میں اس تناؤ کو مزید بڑھاوا دیا کہ ''اگر پاکستان ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی اپنی پالیسی کو روکتا نہیں ہے تو، ہم دہشت گردی کے خطرے کے منبع پرپیشگی حملہ کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ، سرجیکل اسٹرائیکس اور بالاکوٹ آپریشن کے دوران ہمارے ردعمل میں اس ارادے کا مناسب طور پر مظاہرہ کیا گیا ہے۔‘‘ بھارت ہمیشہ پاکستان کے خلاف اسی طرح کا پروپگنڈہ اور ہرزہ سرائی کرتا رہا ہے، جب کہ بھارت نے بلوچستان میں دہشتگردی اور افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ہمیشہ کوشش کی۔

بھارتی پارلیمنٹ کی قراردادکے مطابق اگر بھارت نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر قبضہ کرنے کے لئے کوئی مہم جوئی کی تو آزاد کشمیر بھارتی فوج کا قبرستان بن سکتا ہے۔ کیوں کہ یہاں کی آبادی گزشتہ تیس سال میں بھارتی جارحیت کی وجہ سے شدید غصے میں ہے۔بھارتی فوج نے ہزاروں معصوم شہری شہید کئے ہیں۔ ہزاروں کو معذور بنایا ہے۔ کروڑوں کی املاک تباہ کی ہیں۔ لوگ اب انتقام اور ردعمل کا موقع تلاش کر رہے ہیں۔ سیز فائر لائن کی آبادی کے تحفظ کے لئے ابھی تک زیر زمین بنکرز تعمیر نہیں کئے گئے۔ یہاں کے حکمران صرف دعوے کرتے ہیں۔ عوام کو بنکرز خود تعمیر کرنے کے لئے مالی تعاون کیا جائے تو لوگ اپنی ضرورت کے مطابق بنکرز تعمیر کر سکتے ہیں۔ جب کہ یہاں کی آبادی کو جنگی تربیت دی جائے تا کہ لوگ فن حرب و ضرب کو وقت ضرورت دشمن کے خلاف بروئے کار لا سکیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ’بھارتی آرمی چیف کا آزاد کشمیر میں فوجی کارروائی کا بیان معمول کی ہرزہ سرائی ہے اور وہ اپنے لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ایسے بیان دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی آرمی چیف اندرونی خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لئے ایسے بیانات دے رہے ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ جارحیت کی صورت میں پاکستان بھارت کو 27فروری 2019جیسا سبق سکھائے گا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو بھارتی اداروں میں انتہا پسندی کی موجودگی کا تازہ عکاس قرار دیا ہے۔قبل ازیں، آرمی چیف کے عہدے کا چارج سنبھالنے پر گارڈ آف آنر کا معائنہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے جنرلمنوج کا کہنا تھا کہ ’ہم ماضی میں اپنی مغربی سرحد (پاکستان) پر توجہ دیتے رہے ہیں، لیکن شمالی سرحد (چین) کو بھی اتنی ہی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘ ’بھارت کی سرحدیں دو بڑے ممالک سے ملتی ہیں اور دونوں پر نظر رکھنا ملک کے لیے ایک جتنی اہمیت رکھتا ہے ،لیکن اب چین کے ساتھ سرحد پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسی تناظر میں ہم ملک کے شمال مشرقی علاقوں سمیت شمالی سرحدوں پر اپنی صلاحیتیں اور استعداد بڑھانے جا رہے ہیں۔‘جنرل نرونے نے 31 دسمبر کو جنرل بپن راوت کی جگہ آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا، جب کہ جنرل بپن راوت کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) مقرر کیا گیا ۔نئے آرمی چیف نے مزید کہا کہ شمال میں چین کے ساتھ متنازع سرحد کی حد بندی ہونا ابھی باقی ہے۔ ’ہم نے امن برقرار رکھنے میں پیش رفت کی ہے۔ ہم حتمی حل کے لیے ایک منزل طے کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔‘آزاد کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے سے متعلق بھارتی حکمران مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں، ان بیانات کے حوالے سے جنرل نرونے نے کہا کہ فوج اس بارے میں تمام خطرات اور حکمت عملی کا تجزیہ کرتی ہے، یہ ایک مستقل عمل ہے۔فوج کی جدید کاری کے منصوبوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ یہ اولین ترجیح ہو گی۔’ہمارے پاس متوقع خطرات کے تجزیے کی بنیاد پر ایک طویل المیعاد منصوبہ ہے۔ جیسے جیسے خطرات بدلتے رہتے ہیں ویسے ہی منصوبہ بندی کو تبدیل کرنا پڑتا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ رینک اور فائل کے مابین سکیورٹی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور انسانی حقوق کے امور کو حل کرنا بھی ان کی اولین ترجیح ہے۔

سچ یہ ہے کہ بھارتی فوج انسانی حقوق کو پامال کرنے والی فورس بن چکی ہے۔ اس میں کوئی ڈسپلن نہیں۔ ماتحت اپنے افسروں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ فوج سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ ذہنی امراض میں مبتلا ہونے اورہر وقت خوفزدہ رہنے کی وجہ سے بھارتی فوجی روزانہ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ جب کہ بھارتی فوجی بھگوڑے بن رہے ہیں۔ اس وقت فوجی افسران کی ہزاروں کی تعداد میں اسامیاں خالی پڑی ہیں۔افسران فوج کی نوکری چھوڑ کر دیگر ملازمتیں کر رہے ہیں۔ جنرل نرونے کا آزاد کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانے یا پاکستان پر حفظ ماتقدم حملہ کرنے کا حق محفوظ رکھنے کا بیان بھارت کی نفسیاتی مریض فوج کو سہارا نہیں دے سکتا ۔ پاکستان پر جارحیت کے متعلق بھارت کے رد عمل میں نئی روایت ڈالنے یا اس کا اظہار پہلے ہی کرنے کے بیانات بھی اسی مرض کی عکاسی کرتے ہیں۔نام نہاد سرجیکل سٹرائیکس کو وہ نئی روایت قرار دیتے ہیں۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ناراوانے کے بیان کو لاپرواہی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ''ہم آزاد جموں و کشمیر کے اندر سیز فائر لائن کے پار 'قبل از وقت حملوں' کے حوالے سے نئے بھارتی آرمی چیف کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘ ہندوستانی قیادت کو ''پاکستان کے عزم اور کسی بھی جارحانہ ہندوستانی اقدام، اس کے علاقے یا آزاد جموں و کشمیرمیں کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے تیاری کے بارے میں غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے''۔بھارتی آرمی چیف کو ''بالاکوٹ کی بدانتظامی'' کے بارے میں پاکستان کے ''موزوں'' ردعمل کی یاد دلائی گئی جس میں ان کے دو جیٹ طیارے مار گرائے گئے اور ایک پائلٹ، ونگ کمانڈر ابی نندن ورتھمن کو حراست میں لینے کے بعد خیر سگالی کے طور پر رہا کر دیا گیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے بھی بھارتی آرمی چیف کے دھمکی آمیز بیانات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنرل نارواین ''خطے کی صورتحال اور پاک فوج کی قابلیت کو بخوبی جانتے ہیں۔ وہ 27 فروری کو بھی ہندوستانی فورس کا حصہ تھے۔ '' ''پاک فوج ملک کا دفاع کرنا جانتی ہے اوربھارت بھی یہ جانتا ہے۔''

یک جنوری کو پاکستان اور بھارت نے اپنی ایٹمی تنصیبات اور دیگر دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ تا ہم بھارتی جارحیت کی دھمکیوں کے دوران بھارت نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری رکھی ہیں۔2020کی پہلی بھارتی بلا اشتعال جارحیت اور گولہ باری میں آزاد کشمیر میں ایک شہری شہید ہو گیا۔ کوٹلی کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر عمر ان اعظم کے مطابقچوھدری اشتیاق مشتاق نامی ایک نوجوان گاؤں ندھی سوہانہ میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ کوٹلی میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ آفیسر شارق طلعتکے مطابق مذکورہ نوجوان اپنے گھر میں گولہ باری کا نشانہ بنا۔ ایک شیلمکان کے صحن میں آگرا اور اس کیٹکڑے کمرے کے لکڑی کے دروازے میں چھید کرتے ہوئے نوجوان کو جا لگے۔ اس گھر میں بھارتی گولہ باری سے دو بکریاں بھی ماری گئیں۔آزاد جموں و کشمیر کے چیف سکریٹریمطہر نیاز راناکہتے ہیں کہ سال 2020 کے آغاز کے بعدسے بھارتی فوج کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں میں کوئی کمی نہیں آئی۔ اشتیاق کی موت اس سال کی پہلی ہلاکتہے۔ ''آزاد کشمیر کی غیر مسلح شہری آبادی کو نشانہ بنانے کے باوجود، بھارتی فوج کشمیریوں کے ہمت و عزم کو توڑنے میں ناکام رہی ہے۔پاک فوج بھارتی جورحیت کے بعد جوابی کارروائی کرتی ہے۔ بھارتی فوج شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے۔ مگر پاک فوج صرف بھارتی فوج اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بناتی ہے تا کہ کوئی عام نہتا شہری نہ مارا جائے۔ بھارت پاک فوج پر ہی سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگا دیتا ہے۔ کوٹلی میں بھارتی جارحیہت کے جواب میں مقبوضہ پونچھ کے دیگور سیکٹر میں پاکستان نے بھارتی توپوں کو خاموش کرنے کے لئے چھوٹے ہتھیاروں اور مارٹروں سے گولہ باری کی،اس سے پہلے گلپور سیکٹر میں پاکستان نے بھارتی چوکیوں پر مارٹر گولہ باری کی۔ بھارتی فوج اپنے ساتھ کام کرنے والے مزدوروں کو خود ہلاک کرنے کے بعد پاکستان پر الزام کر دیتی ہے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 479584 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More