طب یونانی

طب یونانی کی ابتداء یونان سے کی جاتی هے یونان کا پهلا طبیب اسقلیبیوس کو قرار دیا جاتاهے اسقلیبیوس نے طب کو اپنے خاندان میں هی محصور رکھا اس کی سولهویں نسل میں بقراط پیدا هوا جس نے فن طب کو مرطب کیا اور فن طب کو عام کیا

برصغیر میں مسلمانوں کی آمد کے وقت یہاں آیورویدک طریقہ علاج رائج تھا۔ مسلمانوں اورہندؤں نے برصغیر کی قدیم دانش سے استفادہ کر کے طب یونانی کے دامن کو مزید وسیع کیا مغلوں کے عہد میں طب برصغیر کے گوشے گوشے میں پہنچ گئی۔ اٹھارہویں صدی کے بعد جب مسلم حکومتوں کو زوال آیا تو انگریز حاکموں نے ایلوپیتھی کوفروغ دینے کے لیے 1910ء میں طب کو غیر قانونی قرار دینے کا فیصلہ کیا تاکہ یہاں کے لوگ ہر شعبہ زندگی میں ان کے محتاج بن کر رہ جائیں اس دور کے نامور اطباء اپنے آباؤ اجداد کے فن کو بچانے کیلئے مسیح الملک حکیم محمد اجمل خان صاحب کی قیادت میں میدان عمل میں نکل آئے اور ملک گیر تحریک چلا کر انگریزوں کو غلط قانون واپس لینے پر مجبور کر دیا۔

مسیح الملک حکیم اجمل خان صا حب نے طب یونانی کے فروغ کے لئے 1912ء میں قرول باغ دہلی میں طبیہ کالج کی بنیاد رکھی،طب یونانی کیلئے مسیح الملک حکیم محمداجمل خان صاحب کی جدوجہد میں مسلم اطباء کے ہمراہ ہندو حکیموں اور معالجین کی بھی ایک لمبی فہرست ہے جنهوں نے انگریزوں کی اس مذموم سازش کو ناکام بنانے کیلئے قدم سے قدم ملاکر ہرموڑ پر طب یونانی کیلئے جہاد کرنے والوں میں کھڑے رہے ۔مسیح الملک حکیم محمد اجمل خان صاحب نے جو اقدامات کٸے اس کا نتیجه یه هواکه طب یونانی کاداٸره نه صرف برصغیر میں بلکه پوری دنیا میں پھیل چکا هے یورپی ممالک میں اس فن پر مسلسل تحقیقات هورهی هے جس کے نتیجه میں نٸے نٸے انکشافات منظرعام پر أرهے هیں
جیسے که اسرول (چھوٹی چندن) پر بهت زیاده تحقیقات هوٸیں هیں یه هاٸی بلیڈ پریشر . مرگی اور بے خوابی کے لٸے بهت مفید هے یورپ و امریکه میں اسرول کا جوهر سرپنٹینا کے نام تیار هورها هے
اس کے علاوه دھماسه بوٹی FAGONIA یه مصفی خون هونے کی وجه سے یورپی ممالک میں بلڈکینسر . جگر کے کینسر . تھیلا سیمیا اور برین هیمبرج کے لٸیے استعمال هو رهی هے

طب یونانی طریقہ علاج سے کینسر ، شوگراور بلیڈ پریشرجیسے پیچیدہ امراض کے علاج میں بھی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے مغربی ممالک اب طب یونانی کو سائنس کا درجہ دیتے ہیں عالمی ادارہ صحت (W.H.O) نے اس طریقہ علاج کو تسلیم کرتے ہوئے دنیا بھر میں اسے رائج کرنے کی اجازت دی ہے
طب یونانی کے اصول کے مطابق انسانی جسم میں چار خلطیں خون بلغم صفرا اور سودا پاٸی جاتی هیں انهی اخلاط کی کمی یا زیادتی کی وجه سے بیماریاں پیدا هوتی هیں

طب یونانی میں علاج معالجےکے وقت مزاج کو پیش نظر رکھ کر ادویات تجویز کی جاتی هیں طب یونانی میں طب کے بنیادی فلسفے اورنظریات کے مطابق علاج کیا جاتاهے اور مرض کی بجاٸے مریض کا علاج کیا جاتاهے طب یونانی کی مقبولیت کی اهم وجه یه بھی هے که طب یونانی فواٸد سے بھرپور اور مضر اثرات سے پاک هے



 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hakeem Zia Sandhu
About the Author: Hakeem Zia Sandhu Read More Articles by Hakeem Zia Sandhu: 17 Articles with 46169 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.