ایک دن اور دو حادثے

آج سولہ دسمبر ہے۔یہ دن پیارے وطن کی تاریخ میں دن المناک حادثات کے حوالے سے مشہور ہے۔پہلا حادثہ آج کے دن 1971ء کو پیش آیا جب دشمن ملک بھارت نے وطن عزیز کے مشرقی حصے (آج کے بنگلہ دیش) میں اپنی فوجیں داخل کردیں۔ ملک کے سیاسی حالات خراب ہونے کی وجہ سے ہماری فوج جم کر مقابلہ نہ کر سکی۔ چند دنوں میں ہی اس کو دشمن کے آگے ہتھیار ڈالنا پڑ گئے۔ پوری قوم کے سر شرم سے جھک گئے، دشمن نے ہمارے تقریبا نوے ہزار فوجی انڈیا کی جیلوں میں قیدیوں کی حیثیت سے ڈال دیے۔یہ ہمارے تاریخ پر ایک ایسا داغ ہے جسے کسی بھی کیمیکل سے نہیں مٹایا جاسکتا۔

دوسرا واقعہ 2014 میں پشاور آرمی پبلک سکول میں اس وقت پیش آیا جب ملک کے اندرونی حالات دگرگوں تھے۔اپوزیشن جماعت کا تاریخی دھرنا 126 دن پورے کر چکا تھا۔ اسلام آباد کے ریڈ زون میں مظاہرین نے ڈیرے لگائے ہوئے تھے۔رینجر اور فوج کے جوان ان کی نگرانی پر متعین تھے۔ملک دشمن عناصر نے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسی بزدلانہ اور گھٹیا حرکت کی، جسے بھولنے سے بھی نہیں بھلایا جا سکے گا۔ سینکڑوں پھول بے دردی سے مسل دیے گئے۔کتنے گھروں کی رونق اجاڑ دی گئی، کتنی ماؤں کے کلیجے باہر آگئے، قیامت صغری برپا ہوگئی۔ ناچیز نے اپنی زندگی میں پہلی دفعہ پوری قوم کو اشکبار دیکھا۔آج بھی وہ منظر آنکھوں کے سامنے آتا ہے تو آنکھیں آنسوؤں سے بھیگ جاتی ہیں۔ پھول جیسے بچوں کی آہ و فغاں، دہائی، معصومیت اور بے بسی رلا دیتی ہے۔ اس واقعہ نے پوری قوم کو متحد کردیا۔ حکمران جماعت اور اپوزیشن نے یک زبان ہو کر اس دلخراش واقعہ کی مذمت کی اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کو سینہ تان کے جواب دینے کا عزم کیا۔ اس واقعہ کے اثرات پوری دنیا پر بالعموم اور اس خداداد مملکت پر بالخصوص طور پر ظاہر ہوئے۔ حب الوطنی، غیرت و حمیت، ایمان و جرأت کا جذبہ پہلے سے بڑھ کر سامنے آیا۔ ملک کے اندر نظریاتی اور عملی دشمنوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا گیا۔ فوجی عدالتیں قائم کی گئیں۔ دہشت گردوں اور باغیوں کو سخت سزائیں دی گئیں۔ پھانسی کی سزا پر عملدرآمد کو بحال کیا گیا۔تعلیمی اداروں میں بالخصوص سیکیورٹی کے نظام کا از سر نو جائزہ لیا گیا اور اسے مضبوط سے مضبوط تر بنانے کا پروگرام بنایا گیا اور جلد ہی اسے عملی شکل بھی دے دی گئی۔ ہنگامی بنیادوں پر تعلیمی اداروں میں سیکیورٹی گارڈز متعین کیے گئے، خاردار تاریں لگائیں گئیں اور کیمرے نصب کیے گئے۔
ان دو واقعات میں ہمارے سیکھنے کے لیے بہت سبق موجود ہے۔ ہر وقت اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں پر پہرا دینے کی ضرورت ہے۔عدل و انصاف پر مبنی نظام اپنانا ہوگا، ہر شہری کو اسکے حقوق دینے ہوں گے۔ احتساب کا نظام سخت سے سخت کرنا ہوگا۔ قانون کی بالا دستی کو رائج کرنا ہوگا۔ فرقہ پرستی، لسانی و علاقائی جھگڑوں کو ختم کر کے ایک قوم بننا ہوگا۔ تعلیم کے ساتھ تربیت پر بھی زور دینا ہوگا۔اگر ہم نے ان واقعات سے سبق نہ سیکھا تو اس طرح کے کئی اور دن بھی دیکھنے پڑ سکتے ہیں۔اللہ تعالی ہمارے وطن کی حفاظت فرمائے اور اس میں امن و امان قائم فرمائے۔آمین۔
 

Mohammad Nadir Waseem
About the Author: Mohammad Nadir Waseem Read More Articles by Mohammad Nadir Waseem: 34 Articles with 114785 views I am student of MS (Hadith and its sciences). Want to become preacher of Islam and defend the allegations against Hadith and Sunnah... View More