فکر الحمد؟

 عز یز قر یشی چیئر مین ا لحمد ٹر سٹ پاکستا ن
تمام حمد و ثنا ا ﷲ عز و جل کیلئے
ا لحمد ٹر سٹ پاکستا ن ا یک نظر یا تی تنظیم ہے ا س کا مر کز ی خیا ل فکر ِ ا لحمد پر قا ئم ہے ا س کے ا غر ا ض و مقا صد بنی نو ع ا نسا ن کی فلا ح و بہبو د کیلئے ہیں جس میں میڈ یکل ، تعلیم ، معذو ر و ں کی تعلیم و ہنر مند بنا نے ا و ر ا نکی بحا لی کے علا و ہ دکھی و پر یشا ن حال لو گو ں کی حتی ا لمقد و ر مد د ومعا و نت کر نا جس کے لیئے د ستیا ب و سا ئل بر و کار لا جا تے ہیں مختصر یہ کے ا س سلسلے میں ا یک و سیع جا مع پر و گر ا م کی حا مل یہ تنظیم خد مت ا نسا نیت کیلئے لسا نی ، مذہبی ، علا قا ئی و جغر ا فیا ئی عصبیت و تعصب سے با لا تر ہو کر ا سلا می حسنِ ا خلا ق کے جذبے سے سر شا ر عملی جد و جہد میں مصر و ف عمل ہے۔لیکن ا س کے علا و ہ ا س تنظیم کی غر ض و غا ئت ا نتہا ئی ا ہمیت کی حا مل ہے ا س کو ہم فکرِ ا لحمد کہتے ہیں۔

فکر ِ ا لحمد ا فا دیت و ا ہمت کے ا عتبا ر سے و قت کی ا ہم ضر و رت جو ا سلا م ، و طن عز یز ا و ر معاشر ے کی سلا متی و بقا کیلئے نا گز یر ہے ۔ کیونکہ فکر ا لحمد ہمیں یہ در س دیتی ہے کہ انسا ن کو بلخصو ص مسلم ا مہ کو ا ﷲ عز و جل نے حسن ا خلا ق حکم دیا ہے ا س کے ا ند ر ا ن گنت حکمت پو شید ہیں غو ر و فکر کیجئے ا و ر ا س حقیقت کو سمجھیں حسن ا خلا ق ا یک و سیع مفہو م ا و ر جا مع د ر س ہے حسن ِا خلا ق کا ا و ر ا ﷲ کے ا س حکم کی عملی تکمیل آپ ﷺ نے کی یو ں ہم حکم ر بی کی ا د ا ئیگی ا و ر سنت ِ مصطفےٰ ﷺ ا د ا کر تے ہیں جب آپ یہ کا م کر رہے ہو تے ہیں تو یقین ر کھئے کے بہتر ین عبا د ت میں مصر و ف ہیں۔

و قت یا ا د و ا ر کے بد لنے کے سا تھ سا تھ زما نے میں بہت سی تبد یلیاں رو نما ہوتی ہیں ا و ر یہ سلسلہ یہ عمل جا ر ی ہی ر ہتا ہے آج ہم جس دو ر سے گز ر رہے ہیں و ہ بہت ہی پر خطر د و ر ہے جہا ں غر بت کی آگ میں سب کچھ جل کر ختم ہو ر ہا ہے غر بت ہر د و ر میں ز مین پر ا یک جہنم کی طر ح ر ہی ہے غر بت میں مبتلا لو گ ا س آ گ میں کس کس طر ح جلا کر تے ہیں ا س کا صحیح ا ند ا ز ہ ہر ا س فر د کو ہو تا ہے جو عملی طور پر ا س عفر یت کا شکا ر ہو تا ہے ا و ر ہر ا یسے فر د کی دلی آر ز و یہ ر ہتی ہے کہ و ہ ا س غر بت کے جہنم سے کیسے نکلے ۔جو ا فر ا د استقا مت ر کھتے ہیں و ہ ا س آ گ کے در یا کو عبو ر کر لیتے ہیں ہما ر ے ا کثر ا نبیاء صحا بہ تبع تا بعین ا و لیا ء علما ء نے غر بت ز د ہ ز ند گیا ں گز ا ر ی ہیں ا نکے ا یما ن کا مل تھے ا نکا یقین مستحکم تھا ا نکے پا ئے ا ستقلا ل میں کبھی جنبش نہیں آئی ا و ر ا یسی مثا لیں ر قم کی ہیں جو ہما ر ے لیے مثل ر ا ہ ہیں آ ج بھی ا یسے لو گ مو جو د ہیں جو بجا طو ر اﷲ کی طر ف سے ا نعا م و ا کرا م پا ئیں گے ا و ر حقیقت میں یہ و ہ لو گ نہیں جنھیں مو قع نہیں ملا جبکہ بعض لو گ ا س و قت تک ا یما ن ا و ر ضمیر سنبھا ل کر ر کھتے ہیں یا با تیں کر تے ہیں جب تک مو قع نہیں ملتا جب مو قع مِلتا ہے تو سب کچھ با لا ئے تا ک ر کھ دیتے ہیں ا و ر شیطا ن کے آ لا ئے کا ر بن کر ا سلا م ملک و معا شر ے کے دشمن بن جا تے ہیں۔

اب د و ر بد ل گیا ہے لو گو ں میں خطر نا ک تبد یلی آ گئی ہے ا ب ا کثر یت نے پیسے ہی کو سب کچھ سمجھ لیا ہے لو گ ا ب شا ر ٹ کٹ پر یقین ر کھتے ہیں ر ا تو ں ر ا ت ا میر بننے کی جستجو میں ر ہتے ہیں جس کے لئیے و ہ سب کچھ کر گزر جا تے ہیں۔بلکہ ا س در جہ گر جا تے ہیں کہ ا نکی کا ر ستا نیو ں پر ز مین و آ سما ن کا نپ ا ٹھتے ہیں خو د ا نکی ما ئیں ا نکو جنم د ینے پر شر مند ہ ہو جا تی ہیں کیو نکہ یہ د ھر تی ما ں کا سو د ا کر نے میں بھی عار محسو س نہیں کر تے ا و ر سب سے بڑ ھ کر یہ ا س ر ب کے سا تھ بد عہدی کر تے ہیں جس نے ا ن کو پید ا کیا چند ر و ز ہ ز ندگی کے لیئے دین دھر م ا و ر ضمیر کا سو د ا کر نے و الے یہ لو گ مذ ہب، ملک و معا شر ے کے نا سو ر ہو جا تے ہیں ۔

صبر و قنا عت ختم ہو چکا ہے ا ب تو صبر و قنا عت کے معنی و مفہو م سے بھی عا ر ی ہو چکے ہیں ا یک خیا ل کے مطا بق غر بت کی ا س عفر یت کے سا تھ معا شر تی ا سٹیٹس کو بر قر ا ر رکھنا مشکل ہو گیا ہے ا س لیئے بھی لو گ غر بت سے نجا ت حا صل کر نا چا ہتے ہیں جسکے لیئے و ہ سب کچھ کر نے کیلئے تیار ہیں بلکہ کر ہی ر ہے ہیں جو ا یک ا نسا ن ا و ر بلخصو ص ا یک مسلما ن کو کسی طو ر ز یب نہیں د یتا ۔ آ ج غر بت کیلئے عصمت فر و شی چو ر ی ڈکیتی ،بر د ہ فر و شی ،ر شو ت ،منشیا ت فر و شی جیسے متعد د جر ا ئم کئے جا تے ہیں ۔مز ید خطر نا ک پہلو یہ ہیں کہ غر بت کے با عث ا یما ن خر ید ے جا تے ہیں یہ غر بت حب ا لو طنی فر و خت کر ا ر ہی ہے غر بت کے با عث ا سلا م ا و ر و طن کے دشمنو ں سے جا ملے ا و ر ا نکے آلہ کا ر بن ر ہے ہیں بلکہ ا ز خو د ا نید ھن کے طو ر پر ا ستعما ل ہو ر ہے ہیں۔ آج ا سلا م ا و ر و طن دشمن عنا صر و ا یجنسیا ں ا پنے مذ مو م مقا صد کیلئے ا یسے ہی غر یبو ں کو خر ید تی ہے یا ا نکی غر بت کا سو د ا کر تی ہیں یہ با ت تو آ پ بخو بی سمجھ سکتے ہیں کہ جو د ھشت گر دی ملک میں ہو ر ہی ہے ا س میں سینکڑو ں نہیں ہز ا ر و ں ا فر ا د کا ر فر ما ہیں ا و ر ا تنی بڑی تعد ا د با ہر سے نہیں آتی ۔جب ا ن دشمنا ن ا سلا م و پا کستا ن کو یہ پتہ ہے کہ یہا ں غر بت عا م ہے ا و ر یہ غر یب با آسا نی خر ید ے جا سکتے ہیں ا و ر ا تنی ہی آسا نی سے ا ستعمال کئے جا سکتے ہیں تو ا ن کے صر ف چند کارندے ہمارے غریبوں کو خر ید کر ا پنے مذمو م مقا صد کیلئے ا ستعما ل کر لیتے ہیں دو سر ا طبقہ بھی بکتا ہے مگر وہ حو س ِ ز ر کے چکر میں لیکن و ہ بطو ر ا یند ھن ا ستعما ل نہیں ہو تے کیو ں کہ و ہ غر یب نہیں ہو تے و ہ صر ف ا پنے مقا صد حا صل کر تے ہیں ا س کیلئے سب کچھ کر جا تے ہیں۔

غر بت پر ثا بت قد م ر ہنا ایما ن و ضمیر کو سینے سے لگا ئے ر کھنا بلا شبہ عظمت کی دلیل ہے مگر ا ب ایسا کم ہو تا جا ر ہا ہے کیو نکہ ہر فر د ا سٹیٹس کی د و ڑ میں بس د و ڑ ا جا ر ہا ہے حر ا م حلا ل کی تمیز ختم ہو ر ہی ہے ا ب ا یک لمحے کیلئے ر و ک کر یا پلٹ کر دیکھنا بھی نہیں چا ہتا کہ و ہ کیا کر ر ہا ہے کس کی گر دن پر یا لا ش پر پا ؤ ں ر کھ کر آگے بڑھ ر ہا ہے غر یب یا غر بت کا ا ستعمال عا م ہو چکا ہے کہیں تو ا یند ھن بنا یا جا ر ہا ہے ا و ر کہیں غر بت کے عو ض ا س سے ا س کے ا یما ن کا سو دا کیا جا ر ہا ہے غر بت کے با عث مسلما نو ں کو غیر مسلم بنا ئے جا نے کا عمل بہت تیز ی جا ری ہے بز د ل سا ز شی مکا ر عنا صر مسلما نو ں کی ا س کمز و ر ی سے نا جا ئز فا ئد ہ ا ٹھا ر ہے ہیں۔

غر بت ، مہنگا ئی ، بے ر و ز گا ر ی جیسے سنگین مسا ئل ا و ر ا سکے محر کا ت کو کسی طو ر نظر ا ند از نہیں کیا جا سکتا ا ن ا سبا ب پر غو ر و فکر تو کیا جا سکتا ہے متعدد سوا لا ت ا بھر تے ہیں پر یہ سو چ کر ہر فر د خا مو ش ہو جا تا ہے کہ ہم کیا کر سکتے ہیں بعض یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ کا م فلا ں فلا ں کا ہے ہما ر ا نہیں ہر شخص ا یک د و سر ے کو مو ر ود ا لز ا م ٹھر ا ئے تو یا د ر کھیئے کہ تب بھی آ پ بر ی ذ مہ نہیں آپ کو جو ا ب بھی دینا ہو گا ا و ر حسا ب بھی ا و ر ا سی دنیا میں سز ا بھی بھگتنا ہو گی کیو ں کہ ا ب جو کچھ ہو ر ہا ہے ا س کے ا ثر ا ت بہت سی شکلو ں میں سب ہی کو بھگتنا پڑ ر ہے ہیں سب سے بڑ ا ظالم و ہ ہے جو ظلم سہے ا و ر آ و ا ز نہ اُٹھا ئے بر ا ئی دیکھے ا و ر چشم پو شی کر جا ئے پھر یہ آگ بڑھتے بڑھتے ا س کے گھر میں لگتی ہے تو کہتا ہے یہ کیا ہو ا لیکن پھر و قت نہیں ہو تا کیو ں کہ یہ آگ سب کچھ جلا کے بھسم کر چکی ہو تی ہے۔

قا بل تحسین ہیں و ہ تما م ا د ا ر ے سما جی تنظیمیں جو بلا کسی مذمو م مقا صد کے بنی نو ع ا نسا نیت کی خد مت پر معمو ر ہیں جبکہ ا یسی N.G.O.sبھی ہیں جن کا ظا ہر کچھ ہے ا و ر پس پر د ہ کچھ ا و ر سا د ہ لو گ ا نکے مفا د ا ت کی بھینٹ چڑ ھ جا تے ہیں۔ کیو ں کہ عا م آد می کو پتہ نہیں چلتا کہ صحیح کیا ہے ا ور غلط کیا ہے ا و ر آ پ ا نکی گر فت بھی نہیں کر سکتے سب نے لبا دہ ا و ڑہ ر کھے ہیں۔بہر حا ل شعو ر علم و آ گہی فکر و تدبر کے ذر یعے سے آپ نے فکر ا لحمد کے تحت ا نتہا ئی خلو ص ا و ر نیک نیتی کے سا تھ کا م کر نا ہے ا سلا م کیلئے و طن عز یز کیلئے ا و ر ا صلا ح معا شر ے کیلئے کہ یہ آ پ پر فر ض عین ہے سطو ر با لا کی ر و شنی میں آ پ پر یہ با ت و ا ضح ہو چکی ہے یہ آپ کو کیا کر نا ہے آپ کس طر ح یہ کا م کر نا ہے آپ کو بطو ر ا یک مسلما ن ا یک پا کستا نی ا و ر ا یک معا شر تی ا نسا ن کیا ر و ل پلے کر نا ہے ا و ر فکر ا لحمد کو آپ نے عو ا م ا لنا س میں عا م کر نا ہے ا و ر انکو یہ در س دینا ہے کہ آپ ا پنے عز یز ر شتہ د ا ر و ں ا ڑ و س پڑ و س محلہ د ا ر و ں کے غر یبو ں پر خا ص نظر ر کھیں ا نکی جہا ں تک ممکن ہو مد د کر یں ا و ر د و سر و ں کو بھی ا نکی مد د پرآما د ہ کر یں یہ کا م ہر سطح پر کیا جا نا ہی ضر و ر ی ہے ا گر غر بت کی عفر یت کے آگے بند نہ با ند ھا گیا ا و ر مذمو م مقا صد کے حا مل ا یجنسیا ں یا ا فر ا د یو نہی غر بت کا فا ئد ا ٹھا تے ر ہے تو نتا ئج کتنے بھیا نک نکلیں گے ہما ر ی غفلت لا پر و ا ہی سے کو ئی بھی غر یب کسی بیر و نی سا ز شی عنا صر کا آلا کا ر بھی بن سکتا ہے ا و ر کو ئی ا س سے ا سکا ا یما ن بھی خر ید سکتا ہے ا گر آپ نے اس کی مد د نہیں کی تو و ہ بھٹک بھی سکتا ہے ۔

فکر ا لحمد کا نقطہ خا ص یہ ہے کہ غر بت کے با عث خا ر ج ا ز ا سلا م کے عمل کا ا نسد ا د کر نا ۔دوسری صو ر ت میں ملک کی سلا متی کا تحفظ ا و ر تیسر ی صو ر ت میں معا شر ے کو تبا ہی سے بچا نے کا عمل ہےَ۔ فکر ا لحمد کا ا یک مقصد یہ بھی ہے کہ ا گر ہم تما م لو گو ں کی کسی طو ر مدد نہ بھی کر سکیں تو کم ا ز کم لو گوں کی تو جہ ا س جا نب مبذ و ل تو کر ا سکتے ہیں ا و ر عمل ہمشہ جا ر ی و سا ر ی ر ہنا چا ہئے۔ا و ر جتنی ا چھی حکمت عملی کے سا تھ ہم ا پنی ا س فکر کو دو سرے لو گو ں منتقیل کر سکیں گے ا تنا ا چھا نتیجہ سا منے آئیگا آپ کے ا س عمل سے مسلما نوں غیر مسلم بنائے جا نے و طن عز یز کو د ھشت گر د ی سے ا و ر معا شر ے کو جر ا ئم سے پاک کر نے یا کم ا ز کم ا نسد ا د کر نے میں آ پ کا ا ہم کر د ا ر ہو گا کیوں کہ آپ نے کسی مسلما ن کو کفر کی بھینٹ چڑھنے یا دھشت گر دی کی آگ میں جلنے سے یا کسی کو معا شر ے کا نا سو ر بننے سے بچا نے کے عمل میں شا مل ہیں آپ کا ضمیر مطمئین ہو گا اﷲ عز و جل کی با ر گا ہ میں سرخرو ہو نگے بلا شبہ ا س فکر کو عا م کر نا ا و ر عملی طو ر پر ا س کا ز کیلئے کا م کر نا ا سلا م ، وطن ا و ر معا شر ے کی بہتر ین خد مت ہے۔

فکر ا لحمد کے سلسلے میں آ پ ر ا ئے در کا ر ہے یا آپ ا س فکر میں شا مل ہو کر ا س کا ز کیلئے کا م کر نا چا ہتے ہیں تو ر ا بطہ کیجئے ۔

E.MAIL [email protected] P.O.Box NO. 8229 KARACHI PAKISTAN
منجا نب : ۔ شعبہ نشر و ا شا عت ا لحمد ٹر سٹ پا کستا ن
Aziz Qureshi
About the Author: Aziz Qureshi Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.