نئی نسل میں ہندوانہ رسم و رواج

ہمارے ملک میں غربت کی شرح چاہے عروج پر پہنچ جائے مگر ہر ایک کے پاس موبائل فون اور ہر گھر میں انڈین چینلز والی کیبل ہونا لازمی ہے۔انڈین چینلز والی کیبلز اس لئے کے اب ہماری خواتین کا گزارہ انڈین ڈراموں کے بغیر نہیں ہوتا۔کوئی پیاسا مر جائے یا کوئی بھوک کی وجہ سے کسی کے پیٹ میں چوہے دوڑنے لگیں،خواتین اپنے پسندیدہ ڈرامے کے وقت ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھی آنکھیں بھی نہیں جھپکتیں۔ڈرامہ فرض سمجھ کر دیکھا جاتا ہے اور نماز کام سمجھ کر چھوڑ دی جاتی ہے۔پھر دینی تعلیم تو دور بچے دُنیا وی تعلیم بھول کر ہندو تعلیمات پر مبنی کارٹون دیکھنا پسند کرتے ہیں جو کہ پاکستانی مسلمان بچوں کو ہندوﺅں کی تعلیمات دیکھانے اور اُن کی طرف مائل کرنے کے لئے اُردو ٹرانسلیشن کے ساتھ دیکھائے جاتے ہیں۔یہاں تک کہ بچے دوران کھیل ایک دوسرے کو ہندو ﺅں کے ناموں سے آوازیں دیتے ہیں اور جنہیں پُکارا جا رہا ہو وہ بُرا منانے کے بجائے خوش ہوتے ہیں۔پھر ہمارے ہاں والدین کی بے حسی کا اندازا ہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب گھر پہ کوئی مہمان آئے تو بچے کو کہا جاتا ہے کہ فلاں انڈین گانا سُناﺅ یا فلاں انڈین کہانی سُناﺅ،یہاں تک کہ بچے ہندو شادی بیاں کی تقریب کے دوران پنڈت کے پڑھے جانے والے” منتر“ یاد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔انڈین ٹی وی چینلز کی وجہ سے ہماری نئی نسل میں شرم وحیاء ختم ہوتی جا رہی ہے، بزرگوں کا احترام ختم ہوتا جارہا ہے۔کھانے پینے کے آداب سے رہن سہن اور لباس تک تبدیل ہورہا ہے۔نئی نسل میں رات دیر تک جاگنے اور دن دوپہر تک سونے کا رواج مضبوطی پکڑ رہا ہے۔کالجوں میں اگر کوئی ایک دوسرے سے پوچھ لے کہ صبح کتنے بجے اُٹھے تو جلدی اُٹھنے کا جواب سُننے پر اُسکا مذاق اُڑایا جاتا ہے۔چھوٹی چھوٹی باتوں پر طنز ومزاح کا عادت پکتی جا رہی ہے اور پھر ہمارے ملک میں ہونے والے سٹیج شو اور اُن میں اداکاروں کی ایک دوسرے کو فحش جگتیں مارنے کی عادتیں گلیوں، محلوں، بازاروں تک منتقل ہوتی جا رہی ہیں۔ایک دوسرے کو ملنے پر سلام لیں یا نہ لیں مگر جگت مارنا فیشن بن چکا ہے۔رہی سہی کثر انٹرنیٹ پوری کررہا ہے اور یہ تو سبھی جانتے ہوں گے کہ انٹر نیٹ پر فحش ویب سائٹس کھولنے کے معاملہ میں پاکستان دُنیا کا واحد ملک ہے جو سب سے آگے ہے۔پھر والدین بچوں کو خود گھر پر انٹر نیٹ لگوا کر دیتے ہیں تاکہ بچے بہتر معلومات اور تعلیم حاصل کر سکیں،مگر والدین اس بات سے واقف نہیں کہ جو تعلیم وہ حاصل کر رہے ہیں اُس کے کس قدر نقصانات اُن کی نسل کو آنے والے وقت میں بھگتنے پڑیں گے۔انڈین ٹی وی چینلز اور انٹر نیٹ کے غلط استعمال کو کنٹرول کرنا ہماری نئی نسل کی بہتری کے لئے بہت ضروری ہے۔ مسلمان لڑکیوں کا یورپین لباس پہننا اور مسلمان لڑکوں کا لڑکیوں کی طرح اسٹائل اپنانا اس بات کی دلیل ہے کہ ہماری نئی نسل تیزی سے بُرائی اور بے حیائی کے گڑھے میں گرتی جا رہی ہے۔ والدین اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ اُن کی نسل اُن کے سامنے بُرائی کے گڑھے میں گرتی جا رہی ہے۔کئی والدین اپنی اولاد پر بے جا سختی کر کے اُنہیں بگاڑ لیتے ہیں تو کئی والدین بچوں کو آزادی کے نام پر بے حیائی کرنے کی اجازت دے دیتے ہیں۔اس سب میں ایک بہت بڑا کردار بھارتی میڈیا کا ہے جو ہمارے ملک میں کیبل کے جال کی صورت میں پھیلا ہوا ہے۔سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ایک دفعہ کہا تھا کہ بھارت پاکستان کے خلاف رسمی جنگ کی بجائے میڈیا کی جنگ سے فتح حاصل کرے گا۔شاید آج وہ بات پوری ہونے کے نزدیک ہے!!!
Inam Ul Haq
About the Author: Inam Ul Haq Read More Articles by Inam Ul Haq: 38 Articles with 43219 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.