میلبورن میں اردو زبان وثقافت کی پہچان، پہچان انٹرنیشنل

ًMelbourne Urdu Mushaira 2019

گزشتہ دنوں آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کے دارالحکومت میلبورن میں ’’پہچان انٹر نیشنل‘‘اور آسٹریلین فیڈریشن آف دکن ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام ’’اردو مشاعرہ 2019‘‘ منعقد کیا گیا جس کی صدارت امریکہ سے آئے معروف شاعر شفقت چیمہ نے کی جب کہ راقم الحروف کو جنوبی آسٹریلیا سے مدعو کیا گیا تھا ۔ مشا عر ے کے باقاعدہ آغاز سے پہلے دو کتابوں کی رونمائی کی گئی ۔ مصنیفین نے اپنی کاوشوں کی غرض و غایت اور لب ِ لباب بیان کیا نیز ثاقب عمران کھوکھر کے ناول’’عیبی عبداللہ‘‘کی رونمائی مصدق لاکھانی نے کی جب کہ شبیر علی کے سفر نامے ’’زیارات‘‘ کی رونمائی راقم الحروف نے کی ۔ قبل ازیں پہچان انٹرنیشنل کے سربراہ رانا شاہد جاوید نے اردو و زبان و ثقافت کی اہمیت بیان کی اور بعد ازاں مشاعرے کی نظامت کے فراءض بھی ادا کیے جب کہ لطف الدین نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔
مشاعرے میں ساحل اجمیری، مصدق لاکھانی، راقم الحروف، ڈاکٹر ظفر اقبال ظفر;207;، ڈاکٹر الیاس شیخ، ارشد سعید، علی جواد، عندلیب صدیقی، ڈاکٹر شگفتہ نقوی،میسل لاکھانی، سرمد اعجاز، وحید قندیل، سید رخسار خاں اور فضیل بن ندیم نے کلام سنایا ۔ راقمالحروف نے بھی حمدیہ کلام پیش کیا ۔ یہاں بس ایک ہی شعر درج کرنے پر اکتفا کیا جارہا ہے:
محشر میں بخش دے گاوہ شفاعت حبیب سے
مایوس نہیں ہے رضو ی اس رب غفور سے
ناظمِ مشاعرہ رانا شاہد جاویدنے درج ذیل اشعار سے مشاعرے کا آغاز کیا ۔
آِو آج پھر سے خفا ہو جائیں
کیا خوب لگتے ہو تم خفا ہو کر
یہ عمر بھر کا رشتہ ہے جانم
ہم پاس ہی رہیں گے جدا ہو کر
تمہیں پاسِ وفا نہ سہی پھر بھی
سوچو کیا کرو گے بے وفا ہو کر
مہرباں ذرا سنبل کر بات کرو
لفظ معانی دیتے ہیں ادا ہو کر
صدر مشاعرہ نے بھی اپنے کلام سے نواز کر خوب داد حاصل کی ۔ علاوہ ازیں میلبورن کے بزرگ شاعر ساحل اجمیری نے اپنی خوبصورت آواز میں ایک لمبی غزل سناکر سامعین کو خوب محظوظ کیا ۔ مصدق لاکھانی جو آسٹریلیا میں اردو شاعری کا ایک بڑا معتبر نام ہے انہوں نے نظم بعنوان’’آءو چائے پیَیں ‘‘ سنا کر سامعین وحاضرین کو گویا جگا دیا اور چھوٹی بحر کی ایک غزل سنا کر خوب داد لی
لطف تھا اس کی خوش بیانی میں
ورنہ کچھ بھی نہیں کہانی میں
مشاعرے میں رخسار خان صاحب جو میلبورن میں اپنی مزاحیہ شاعری کی بدولت جانے پہچانے جاتے ہیں انہوں نے اپنی مشکل کا اظہار کچھ یو ں کیا:

میری مشکل بھی عجیب مشکل ہے
کہ میں سید بھی ہوں پٹھا ن بھی ہوں
ان کے بعد معروف شاعر وحید قندیل نے رخسار خان کے اشعار کا جواب کچھ اس طرح سے دیا کہ محفل میں موجود ہر کو ئی محظوظ ہوئے بغیر نہ رہ سکا ۔
ملک کے لیے فائدہ بھی نقصان بھی ہے
کسی سے ڈرتا نہیں کسی صورت
اسے کوئی کس طرح سمجھائے گا دوستو
وہ عمران بھی ہے اوپرسے پٹھان بھی ہے
وحید قندیل کے بعد سرمد اعجاز نے اپنی خوب صورت آواز میں اپنی غزل سنائی ۔
بالے کھولے ہوئے مسکراتے ہوئے یوں لبِ بام آنا بری بات ہے
یوں گراءو نہ تم حسن کی بجلیاں ، مر نہ جائے دیوانہ بری بات ہے
میسل لاکھانی مشاعرے کے اگلے شاعرتھے جو اپنے تغزل کی بدولت بہت مشہور ہیں ، انہوں نے غزل کیا سنائی ،یوں سمجھیے محفل ہی لوٹ لی ۔
اپنا حسن سب کو دکھانے کی بڑی جلدی ہے
شمع کو رات کے آنے کی بڑی جلدی ہے
اے ہوا تیرا کوئی عکس نہیں بن سکتا
تجھ کو آئینہ گرانے کی بڑی جلدی ہے
میسل لاکھانی کے بعد عندلیب صدیقی نے اپنی مدھر آواز میں اپنا کلام پیش کیا ۔
بہتی ہو ئی فضا ہے یا رت ہے شاعرانہ
مجھے ڈھال کر غزل میں ہونٹوں سے گنگنانا
علی جوادمیلبورن کے جوان سال شاعر ہیں جن کی شاعری میں تغزل بلا کی حد تک ہے ۔ ان کے بارے کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے دور میں خوب نام کمائیں گے ۔ ان کا یہ شعر دیکھئے:
آثارہیں آیا نہیں طوفان ابھی تک
جھک کر نہ اٹھے وہ میزان ابھی تک
ارشد سعید نے اپنی ایک طویل نظم سنائی ۔ان کے بعد ایک بار پھر ایسے شاعر کو دعوتِ کلام دہی گئی جو ہر مشاعرے میں اپنی آواز کا جادو جگاتے ہیں ۔ ڈاکٹرالیاس شیخ کسی تعارف کے محتاج نہیں ، وہ کہتے ہیں :
نفع ہوا ہے یا نقصان کچھ پتا ہی نہیں
دل میں کچھ نہ ہو تو حساب میں کیا رکھا ہے

ڈاکٹر الیاس شیخ کے بعد ڈاکٹر ظفر اقبال ظفر ;207; کو بلایا گیا ۔ ظفر اقبال بنیادی طور پر نعت کے شاعر ہیں اور جب وہ اپنی خوب صورت آواز میں اپنی کہی ہوئی نعت کے اشعار گنگناتے ہیں تو محفل میں خاموشی چھا جاتی ہے اور ہر کوئی ان کے ساتھ ذاتِ محمدﷺ پر درودوسلام بھیجنے لگتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں :
مرے نبی نے جو کہہ دیا ہے وہ حرف کن ہے
ازل ابد سب بتا دیا ہے وہ حرفِ کن ہے
ایک اور شاعرہ شگفتہ نقوی نے بھی اپنا کلام سنا کر حاضرین سے داد حاصل کی ۔
ماضی کے راز آج فسانے لگے مجھے
آ آ کے یہ آج ستانے لگے مجھے
 

Afzal Razvi
About the Author: Afzal Razvi Read More Articles by Afzal Razvi: 118 Articles with 169202 views Educationist-Works in the Department for Education South AUSTRALIA and lives in Adelaide.
Author of Dar Barg e Lala o Gul (a research work on Allama
.. View More