افیون ایک دوا یا نشہ

منشیات کے نقصانات
افیون
انسانی تاریخ افیون سے متعلق کہانیوں سے بھری پڑی ہے ان میں سے کچھ کہانیاں مبنی برحقائق اور کچھ تصوراتی ہیں ،البتہ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ افیون کے استعمال کی کڑیاں ہمیں زمانہ قبل از مسیح میں بھی ملتی ہیں ۔اور اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ پرانی تہذیبوں میں افیون بطور دوائی اور سُرور و نشہ دونوں شکلوں میں استعمال کی جاتی رہی ہے۔

انیسویں صدی کے شروع میں چند اہم پیش رفت ہوئی ۔۵۰۸۱ئ،۳۰۸۱ءجب ایک جرمن سائنسدان نے افیون سے مارفین علیحدہ کی۔مارفین کو بعد ازاں افیون کے استعمال کی عادت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے متعارف کیا جانے لگا۔

اس ایجاد نے منشیات کے استعمال کی جدید بنیاد رکھی جو کہ موجودہ صورت میں ہمارے سامنے ہے ،جس کے بعد کوڈین ۲۳۸۱ء میں افیون سے نکالی گئی ۔اور اس کے کچھ عرصہ بعد افیون کے مختلف دوسرے سالٹ Alkaloidsعلیحدہ کئے گئے ۔شروع شروع میں افیون اور اس کے اخذ شدہ سالٹ Alkaloids کے متعلق عام خیال یہ تھا کہ یہ ایک مختلف بیماریوں کا ایک بہتر علاج ہے ،لیکن جسم پر ان کے اثرات اور بطور نشہ آور ان کے اثرات پر زیادہ توجہ نہ دی گئی ۔ابتداء میں بعض لوگ انفرادی طور پر ان ادویات کے سُرور آور اثرات کی وجہ سے انہیں استعمال کرنے لگے ،لیکن بہت جلد عام لوگوں نے ان ادویات کا استعمال نشہ کے طور پر شروع کردیا ،ان ادویات کے مسلسل اور آزادانہ استعمال کی وجہ سے یورپ میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوگیا ۔ ۳۵۸۱ء میں سراخ دار سوئی کی ایجاد سائنس کی دنیا میں ایک بہت بڑی ایجاد خیال کی جاتی تھی ،اس سوئی کی وجہ سے منشیات براہ راست دوران خون میں داخل کرلی جاتی تھی ۔

جس کی وجہ سے دوائی کا ضیاع کم ہوگیا اور اس کے ساتھ ساتھ دوائی کا اثر بھی فورًا محسوس کیا جاتا تھا ،کیونکہ دوائی زیادہ سے زیادہ جسم میں جذب ہوجاتی تھی ۔

جہاں تک افیون سے اخذ کی گئی ادویات کے استعمال کا تعلق تھا بعض لوگوں کا یہ اعتقاد تھا کہ منشیات کو براہ راست جسم میں داخل کرنے سے انسان ادویات کے بعض ایسے اثرات سے محفوظ ہوجاتا ہے جو کہ ان ادویات کے کھانے سے رو پذیر ہوتے ہیں ۔

۷۵۸۱ء میں دو انگریز سائنسدانوں نے Diacetyle مارفین Develop کی ۔لہٰذا یورپ میں اس کے اثرات پر تحقیق شروع ہوئی ۔چنانچہ ۸۹۸۱ء میں ایک ادویہ ساز کمپنی Bayercom نے مارکیٹ میں اسے ہیروئن کے نام سے متعارف کروایا ،Bayer کمپنی نے ہیروئن کو ایسی دوائی کے طور پر متعارف کروایا جو کہ افیون اور مارفین کی عادت سے چھٹکارے کے لئے بہترین علاج ہے ،اور یہ کہ یہ دوائی یعنی ہیروئن بذات خود انسان کو اپنے نشے کا عادی نہیں بناتی ۔۳۲۹۱ءاور ۰۴۹۱ءکے درمیانی عرصہ میں کئی ایسی ادویات بنائی گئی جن کا ماخذ افیون تھی ،اس کے علاوہ ان کے نعم البدل مصنوعی طور پر تیار کئے گئے جو کہ ابھی تک ڈاکٹر مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کر رہے ہیں ،ان ادویات میں سب سے اہم میتھاڈون تھی اور یہ بھی جرمنی میں بنائی گئی تھی ۔یہ بھی ہیروئن ہی کے علاج کے لئے استعمال کی گئی ۔بہت سے ملکوں نے ۲۱۹۱ء تک ہیروئن کے مہلک اثرات سے روشنائی حاصل کرلی تھی اور اس کے استعمال کو کنٹرول کرنے کے لئے قوانین وضع کرنے شروع کر دئے تھے ،تاہم ان کوششوں کو کچھ کامیابیاں بھی ملیں لیکن اس وقت تک امریکہ اس دوائی کے استعمال کا بہت بڑا مرکز بن چکا تھا ،جہاں لوگ اسے نشہ کے لئے استعمال کرتے تھے ،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک بین الاقوامی سیاست اور مؤثر بین الاقوامی کنٹرول کے نہ ہونے کی وجہ سے ہیروئن اور ہیروئن سے متعلقہ دوسری مشکلات سے بُری طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔صرف ایران میں اس وقت تقریبًا ایک لاکھ ہیروئن کے نشہ کے عادی موجود ہیں ،اس کے علاوہ سیکنڈے نیون ممالک اٹلی ،جرمنی ،فرانس ،سپین ،تھائی لینڈ اور برطانیہ جیسے ممالک میں ہیروئن کا نشہ ایک بہت بڑی پرابلم بن چکا ہے ۔

بتایا جاتا ہے کہ ایک ایکڑ میں افیون کی پیداوار تین سے پانچ کلو گرام تک حاصل کی جاتی ہے ۔

مارفین.... خام افیون میں تقریبًا دس فیصد مارفین ،ڈیڑھ فیصد کوڈین ،1/2 فیصد تھیپین ،اور ایک فیصد باپورین پایا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ افیون میں تقریبًا ۵۳ مزید Alkaloids بہت تھوڑی تھوڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں ،لفظ مارفین یونانی نیند کے جواب دیوتا مارفین سے اخذ کیا گیا ہے۔افیون سے مارفین علیحدہ کرنے کے لئے پانی کو گرم کر کے اس میں افیون کو اچھی طرح حل کیا جاتا ہے ،حل شدہ افیون والے پانی کو باریک کپڑے سے چھانا جاتا ہے اور جو افیون غیر حل شدہ باقی بچ جاتی ہے اور دوبارہ پانی میں حل کیا جاتا ہے ،اور یہ عمل پانچ یا چھ مرتبہ دہرایا جاتا ہے ،اب اس افیون حل شدہ پانی کو دوبارہ گرم کیا جاتا ہے اور پھر اس میں کچھ کیمیکل ڈالے جاتے ہیں جو کہ اس پانی میں موجود مارفین کو ایک غیر حل شدہ سفید سفوف کی شکل میں پانی کی سطح کے نیچے جمع کردیتا ہے ،اب اسے ایک دوسرے برتن میں ڈال کر ایک کپڑے کی مدد سے اسے فلٹر کیا جاتا ہے جس میں سے پانی علیحدہ ہونے کے بعد مارفین کپڑے پر جمع ہوجاتی ہے ۔

اس طرح مارفین کو خشک کر کے اسے بلاک کی شکل میں پیک کیا جاتا ہے ،ان بلاکوں کا سائیز 1x3x4ً اور وزن فی بلاک دس سے بارہ اونس تک ہوتا ہے ،اور بعض اوقات ان پر برانڈ مارکہ کا نشان بھی لگا دیا جاتا ہے ۔مثلاً 999۔”AAA “وغیرہ وغیرہ۔

دس کلو گرام خام افیون سے تقریبًا ایک کلو گرام مارفین حاصل ہوتی ہے اس مرحلہ تک حاصل ہونے والی مارفین کو مارفین بیس کہا جاتا ہے ،اور یہ پانی میں حل پذیر نہیں ہوتی ،اس مارفین بیس کو پانی میں حل پذیر بنانے کے لئے اسے سلفیورک ایسڈ یا ہائیڈروکلورک ایسڈ کے ساتھ ملاکر مارفین سلفیٹ یا مارفین ہائیڈرویٹ بنایا جاتا ہے ۔

اب مارفین کی یہ کوالٹی رنگت میں سفید اور پانی میں حل پذیر ہوتی ہے ۔بلکہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہے کہ یہ مارفین زیادہ خالص ہے ،اس کے علاوہ مارفین بیس کو ہیروئن میں تبدیل کرنے کے لئے اسے ایک باقاعدہ لیبارٹری میں لے جایا جاتا ہے ۔اور اس میں مختلف دوسرے کیمکلز ڈال کر اسے ہیروئن بیس میں تبدیل کردیا جاتا ہے ۔

ایسی مارفین کو اور کوڈین کو جو کہ قانونی طور پر Produce کی گئی ہوتی ہیں ،مختلف بیماریوں کے علاج کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)
Muhammad Faisal shahzad
About the Author: Muhammad Faisal shahzad Read More Articles by Muhammad Faisal shahzad: 115 Articles with 173921 views Editor of monthly jahan e sehat (a mag of ICSP), Coloumist of daily Express and daily islam.. View More