رمضان ،رحمان، مہمان اور ہم

رحمتوں ،برکتوں اور خوشبوؤں کا ماہ صیام

جس طرح مال کو پاکیزہ رکھنے کے لیے زکوٰۃ دی جاتی ہے، اسی طرح بدن کی زکوٰۃ بھی ہے۔جسے روزہ کے نام سے موسوم کیا گیاہے،روزے کو عربی زبان میں الصوم کہتے ہیں۔ جس کے معنی ہیں رکنا،ٹھہرنا،شریعت میں اس کا مطلب ہے کہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک خدا کی رضا کے لئے کھانے پینے سے لے کر ہر قسم برائی سے بچا جائے۔قرآن و حدیث میں روزے کی اہمیت وفضیلت بہت زیادہ بیان کی گئی ہے۔ آج کا دور جدیدہے۔انسان نے مادی طور پر تو بہت ترقی کی ہے لیکن روحانی طور پر بہت پسماندہ ہے۔ روزہ ایسی عبادت ہے جو روح کو تسکین دیتا ہے اور انسان کا ایمان پختہ کرتا ہے۔
روزہ شفاء ہے،روزہ ڈھال ہے،روزہ نیکی کے دروازے کھولتا ہے۔ ٍانسان بہت سی برائیوں سے کنارہ کشی کرلیتا ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ جب ہم روزہ رکھنے کی نیت کرتے ہیں تو ہم پورا دن کچھ نہ کھانے پینے کا ارادہ کرتے ہیں اور خدا کی رحمت کے طلبگار ہوتے ہیں۔ جب صبح سے لے کر شام تک ہمیں نہ صرف دوسروں کی بھوک کا احساس ہوتا ہے بلکہ ہمدردی کے جذبات جنم لیتے ہیں۔آجکل تو ہر دوسرا، تیسرا فرد ڈپریشن، بد ہضمی اور پیٹ کی کئی امراض میں مبتلا نظر آتا ہے جنہیں ڈاکٹرز دن میں ایک وقت کا کھانا چھوڑنے کا کہتے ہیں نیز بھوک رکھ کر کھانے کا مشورہ ہر ڈاکٹر دیتا ہے۔ روزہ سے نہ صرف ہمارا معدہ صاف ہوتا ہے بلکہ تکالیف سے بھی نجات ملتی ہے۔

رمضان کے مہینے میں ہر بیماری کا علاج پیدا کر دیتا ہے۔ ظاہری بیماری کے علاوہ دل کی بیماری کا علاج رمضان میں ہوتا ہے۔ دل کی بیماریا ں ظاہری خون، صفرا وغیرہ کی بیماریاں نہیں ہیں۔ بلکہ حسد،شک، غیبت جیسی برائیوں کا علاج روزہ کرتا ہے۔ روزہ صبح سے لے کر شام تک بھوکے پیاسے رہنے کا نام نہیں ہے بلکہ اپنے آپ کو گناہ صغیرہ سے بچانا بھی ہے۔ روزہ دار نہ تو کسی سے لڑائی جھگڑا کر سکتا ہے نہ گالی گلوچ کر سکتا ہے۔کیونکہ یہ نبی کریمﷺکو نا پسند تھا۔ اس کے ساتھ ہی روزہ دار جھوٹ، چوری،الزام تراشی،غیبت ،چغلی اور حرام چیزوں سے پر ہیز کرتا ہے۔ روزہ دار کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنی زبان سے فحش کلمات ادا کرے۔

اسی طرح کسی کے لیے برا سوچنا بھی حرام ہے۔ روزہ پورے جسم کا ہوتا ہے۔ ہر عضو کا روزہ ہوتا ہے۔ ہاتھ کا روزہ یہ ہے کہ کسی پر ناجائز نہ اٹھیں،ان ہاتھوں سے کسی کو تکلیف نہ دی جائے،ان سے معمولی چیز بھی نہ چرائی جائے،پاؤں کا روزہ یہ ہے کہ قدم برائی کی طرف نہ بڑھیں بلکہ اس راستے پر چلیں جو متقی اور پرہیز گار لوگوں کا راستہ ہے۔ کان کا روزہ یہ ہے کہ کسی سے بری بات نہ سنی جائے نہ چغلی لگائی جائے۔آنکھ کا روزہ یہ ہے کہ کسی کو بری نگاہ سے نہ دیکھا جائے۔ لغو باتوں کو کانوں میں پڑنے نہ دیا جائے۔

کسی ناجائز کاموں کی طرف ہماری آنکھ نہ اٹھے۔ کسی بری چیزکو ہماری آنکھ نہ دیکھے بلکہ نیکی کی متلاشی ہو۔ دماغ کا روزہ یہ ہے کہ اپنی سوچ کو مثبت رکھا جائے،دل و دماغ کا روزہ ہے کہ برے خیالات کو جھٹک کر اپنی اچھی باتیں سوچی جائیں نیکی کی طرف بڑھا جائے، زبان کا روزہ بھی ہوتا ہے اور وہ یہ کہ زبان سے کسی کو دکھ، تکلیف نہ دی جائے، جھوٹ نہ بولا جائے۔ اگر کوئی روزہ دار صبح سے لے کر شام تک یوں رہے کہ روزے کا حق ادا کرنے کے مترادف ہو تو وہ نہ صرف جسمانی بیما ریوں سے بچ سکتا ہے بلکہ روحانی بیماریوں سے بھی بچ سکتا ہے ٍاور خدا کی رحمت نازل ہوتی ہے۔

رمضان تو خوشبوؤں ،برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ یہ سال بھر میں تیس دن کا مہمان ہوتا ہے اس سے جتنا فیض چاہیں ہم حاصل کر سکتے ہیں۔ اور ہاں روزے کی حالت میں نیکی کرنے والے کو ستر گنا زیادہ اجر دیا جاتا ہے۔جب پہلی بار مسلمانوں پر روزے فرض ہوئے تو تاریخ اسلام کے اس پہلے رمضان المبارک میں حضور ﷺ نے مدینہ کے انصار کو مخاطب کر کے فرمایا کہ ہر قوم کے لئے عید ہوتی ہے تم بھی عیدیں مناتے تھے، اﷲ تعالیٰ نے تمہاری عیدوں کو ان دو عیدوں سے بدل دیا ہے۔ اب تم ہر سال شان سے عیدالفطر اور عیدالا لضحیٰ منایا کرو۔

چنانچہ مسلمانوں نے اپنے پیارے رسول ﷺ کے اس ارشاد کی تعمیل میں یکم شوال دو ہجری کو پہلی بار عید منائی، عید الفطر حقیقت میں مسلمانوں کی خوشی اور مسرت کا وہ محبوب دن ہوتاہے، جو سال بھر میں صرف ایک مرتبہ انہیں نصیب ہوتا ہے۔ایک ماہ مسلسل اﷲ کی عبادت کا فریضہ ادا کر کے مسلمان اپنے دل میں مسرت اور خوشی محسوس کرتے ہیں۔ ان کے قلب میں ایمان کی روشنی پیدا ہوتی ہے۔ اور ان کے دل اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ماہ مبارک کے روزے رکھ کر انہوں نے اﷲ تبارک وتعالیٰ کی خوشنودی حاصل کر لی ہے۔ جس کا نتیجہ ہے کہ ہر سال مسلمان چھوٹا بڑا امیر غریب مرد عورت غرض ہر شخص رمضان المبارک کے اختتام پر بڑے تزک واحتشام سے عید الفطر مناتے ہیں،جب رمضان کا با برکت مہینہ ختم ہوتا ہے اور چاند کی 29شام ہوتی ہے تو غروب آفتاب کا وقت قابل دید ہوتا ہے۔مکان کی چھتوں پر بچے اور بڑے بھی چڑھ جاتے ہیں مغرب کی طرف نظر جمائے دیکھتے ہیں کہ ہلال عید نظر آجائے۔

ایک حدیث کے مطابق راستے میں پڑی ہوئی کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا، مسافر کو راستہ دکھانا، اس کا سامان اٹھا کر اسے سواری پر سوار ہونے میں مدد دینا بھی صدقہ ہے۔ اور صدقہ بہت بڑی نیکی ہے۔ کسی کو ایک کھجور دینا، کسی کے لئے اس کی بھلائی کی دعا مانگنا بھی ایک نیکی ہے۔ آپ بھی وعدہ کریں کہ روزے آپ پر فرض ہیں انہیں ضرور رکھیں گے اور اگر آپ ابھی چھوٹے ہیں تو رمضان کے احترام میں یوں رہیں گے گویا آپ روزہ دار ہوں۔ اپنے سے بڑوں، دوستوں ،گھر والوں سے پیار ومحبت اورشفقت سے پیش آئیں گے نیز رمضان کی با برکت راتوں میں اﷲ تعالیٰ سے مغفرت بھلائی کی دعائیں مانگیں ۔ انشاء اﷲ
 

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 528163 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More