دینیات

اس زمانہ میں اسلام کا سچا اور سیدھا راستہ معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور قرآن کے سوا نہیں ہے۔ محمد صلی الله علیہ وسلم تمام نوع انسانی کے لیے خدا کے پیغمبر ہیں۔ ان پر پیغمبری کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ الله تعالی انسان کو جس قدر ہدایت دینا چاہتا تھا، وہ سب کی سب اس نے اپنے آخری پیغمبر کے ذریعہ بھیج دی۔ اب جو شخص حق کا طالب ہو اور خدا کا مسلم بندہ بننا چاہتا ہو اس پر لازم ہے کہ خدا کے آخری پیغمبرؐ پر ایمان لائے۔ جو کچھ تعلیم انھوں نے دی ہے اس کو مانے اور جو طریقہ انھوں نے بتایا ہے اس کی پیروی کرے۔

کچھ دنوں سے سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ کی کتاب ’’ دینیات‘‘ زیر مطالعہ رہی ہے۔ اس کتاب یا رسالے سے پہلا تعارف تو کم و بیش 24 برس قبل ہوا تھا۔ 24 سال قبل جب یہ کتاب پڑھی تھی؛ اسی وقت یہ احساس ہوا تھا کہ ارے! دین اتنا آسان اور سادہ ہے؟ ہم نے تو اس سے قبل ہمیشہ دینی رسائل میں بھاری بھرکم الفاظ، بوجھل شرعی اصطلاحات اور گاڑھی اردو میں لکھی گئی کتابیں ہی پڑھی تھیں۔ جب یہ رسالہ پڑھا تو ایک خوشگوار حیرت ہوئی ۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے آسان، سادہ ، دلچسپ اور دلنشین اسلوب نے متاثر کیا اور پوری کتاب پڑھ ڈالی۔ اس کے بعد سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ کی تحریروں سے ایک تعلق قائم ہوا جو الحمد اللہ آج تک قائم ہے۔

24 برسوں میں متعدد بار اس کتاب کا مطالعہ کیا اور ہر دفعہ یہ کتاب نئی معلوم ہوتی ہے۔ یہ کتاب 1937میں پہلی بار تحریر کی گئی تھی۔ یہ دراصل بر صغیر کے مسلم اسکولوں کے طلبا کے لیے تحریر کیا گیا نصاب تھا ، جو کہ اپنے سادہ اسلوب اور دلنشین طرزِ تحریر کے باعث بہت جلد مقبول ہوگیا اور دن بدن اس کی مقبولیت بڑھتی چلی گئی۔

سید ابو الاعلیٰ مودوی ؒ اس کتاب کے پانچویں ایڈیشن کے دیباچے میں لکھتے ہیں کہ ’’ یہ مختصر رسالہ خصوصیت کے ساتھ ان نوجوانوں کے لیے لکھا گیا ہے جو ہائی اسکولوں کی آخری جماعتوں یا کالج کی ابتدائی منزلوں میں تعلیم پاتے ہوں۔ ان کے علاوہ عام ناظرین بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔اس کے پہلے ہی ایڈیشن کو ہندوستان کے بہت سے مدرسوں نے اپنی اونچی جماعتوں میں شریک نصاب کرلیا تھا۔‘‘ آگے لکھتے ہیں کہ ’’احکام نماز بیان کرنے سے پہلے طالب علم کو یہ بتانے کی ضرورت ہےکہ نماز دراصل ہے کیا چیز اور یہ تم پر کیوں فرض کی گی گئی ہے، اس کا فائدہ کیا ہے اور اسے ضائع کردینےسے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا؟ اسی پر دوسرے احکام کو بھی قیاس کرلیجیے کہ ان سب کو پہلے دل میں اتارنا ضروری ہے پھر کہیں ان کی تفصیلات بیان کرنا مفید ہوسکتا ہے۔‘‘

کتاب 7 ابواب پر مشتمل ہے۔ ہر باب کے کچھ ذیلی عنوانات ہیں۔ ان کی تفصیل یہاں پیش کی جارہی ہے۔
باب اوّل :۔ اسلام
باب دوم :۔ ایمان اور اطاعت
باب سوم:۔نبوّت
باب چہارم:۔ ایمان مفصّل
باب پنجم :۔ عبادات
باب ششم :۔ دین اور شریعت
باب ہفتم :۔ شریعت کے احکام

1937 سے لے کر اب تک اس کے 100 سے زائدایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک یہ کتاب کم و بیش 8 لاکھ سے زائد کی تعداد میں شائع ہوئی ہے۔ یہ ایک ایسا اعزاز ہے جو بہت کم کتابوں کے حصے میں آتا ہے، بالخصوص اردو زبان و ادب میں تو شاذ و نادر ہی ایسی کوئی مثال موجود ہو۔اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتاتے چلیں کہ اب تک اس کتاب کے انگریزی، عربی، فارسی، بنگلہ، سندھی، پشتو، گجراتی، ہندی، تامل، سواحلی،سنہالی، مالاباری، ڈینش، پرتگالی، ہائوسا، فرانسیسی، جرمن، انڈونیشی ، ہسپانوی، اطالوی، جاپانی اور تھائی زبان میں تراجم کیےجاچلےہیں اور اس کے تراجم کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

کتاب کے کچھ ابواب کے اہم اقتباسات یہاں پیش کیے جارہے ہیں۔

’’کفر صرف ظلم ہی نہیں، بغاوت اور ناشکری اور نمک حرامی بھی ہے۔ ذرا غور کرو، انسان کے پاس خود اپنی کیا چیز ہے؟ | اپنے دماغ کو اس نے پیدا کیا ہے یا خدا نے؟ اپنے دل، اپنی آنکھوں اور اپنی زبان اور اپنے ہاتھ پاؤں اور اپنے تمام اعضا کا وہ خود خالق ہے یا خدا؟ اس کے گردو پیش جتنی چیزیں ہیں ان کو پیدا کرنے والا خود انسان ہے یا خدا؟ ان سب چیزوں کو انسان کے لیے مفید اور کارآمد بنانا اور انسان کو ان کے استعمال کی قوت دینا انسان کا اپنا کام ہے یا خدا کا؟ تم کہو گے یہ سب چیزیں خدا کی ہیں ۔ خدا ہی نے ان کو پیدا کیا ہے، خدا ہی ان کا مالک ہے، اور خدا ہی کی بخشش سے یہ انسان کو حاصل ہوئی ہیں۔ جب اصل حقیقت یہ ہے تو اس سے بڑا باغی کون ہو گا جو خدا کے دیئے ہوئے دماغ سے خدا ہی کے خلاف سوچنے کی خدمت لے؟ خدا کے بنے ہوئے دل میں خدا ہی کے خلاف خیالات رکھے ؟ خدانے جو آنکھیں، جو زبان، جو ہاتھ پاؤں اور جو دوسری چیزیں اس کو عطا کی ہیں ان کو خدا ہی کی پسند اور اس کی مرضی کے خلاف استعمال کرے؟ اگر کوئی ملازم اپنے آقا کا نمک کھا کر اس سے بے وفائی کرتا ہے تو تم اس کو نمک حرام کہتے ہو۔ اگر کوئی سرکاری افسر حکومت کے دیے ہوئے اختیارات کو خود حکومت ہی کے خلاف استعمال کرتا ہے تو تم اسے باغی کہتے ہو۔۔۔۔۔۔۔اب بتاؤ کہ جو خدا انسان کا اصلی محسن ہے، حقیقی بادشاہ ہے، سب سے بڑا پروردگار ہے، اگر اسی کے ساتھ انسان کفر کرے، اس کو خدا نہ مانے۔ اس کی بندگی سے انکار کرے اور اس کی اطاعت سے منہ موڑے، تو یہ کیسی سخت بغاوت ہے؟ کتنی بڑی احسان فراموشی اور نمک حرامی ہے۔‘‘

’’ خدا کی اطاعت اور فرماں برداری ہی کو اسلام کہتے ہیں۔ سورج، چاند اور ستارے سب مسلم ہیں۔ زمین بھی مسلم ہے۔ ہوا اور پانی اور روشنی بھی مسلم ہے۔ درخت اور پتھر اور جانور بھی مسلم ہیں، اور وہ انسان کبھی جو خدا کو نہیں پہچانتا اور خدا کا انکار کرتا ہے، یا جو خدا کے سوا دوسروں کو پوجتا ہے اور خدا کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتا ہے، ہاں وہ بھی اپنی فطرت اور طبیعت کے لحاظ سے مسلم ہے کیونکہ اس کا پیدا ہونا، زندہ رہنا اور مرنا سب کچھ خدائی قانون ہی کے ماتحت ہے۔ اس کے تمام اعضا اور اس کے جسم کےایک ایک رونگٹے کا مذہب اسلام ہے۔ حتی کہ اس کی وہ زبان بھی اصل میں مسلم ہے جس سے وہ نادانی کے ساتھ شرک اور کفر کے خیالات ظاہر کر تا ہے۔‘‘

’’ جو شخص ذات خداوندی سے واقف ہے اور اس کی صفات کو پہچانتا ہے ، وہ دراصل علم کی ابتدا کو بھی جانتا ہے اور اس کی انتہا کو بھی۔ ایسا شخص کبھی غلط راستوں میں بھٹک نہیں سکتا۔ کیونکہ اس کا پہلا قدم بھی راہِ حق میں پڑا ہے اور جس آخری منزل پر اسے جانتا ہے اس کو بھی وہ یقین کے ساتھ جانتا ہے۔ اب وہ فلسفیانہ غور و خوض سے کائنات کے اسرار سمجھنے کی کوشش کرے گا، ایک کافرفلسفی کی طرح کبھی شکوک و شبہات کی بھول بھلیوں میں گم نہ ہو گا۔‘‘

’’بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں پیغمبر کی پیروی کی ضرورت ہی نہیں۔ ہم خود اپنی عقل سے حق کا راستہ معلوم کر لیں گے۔ یہ بھی سخت غلطی ہے۔ تم نے ریاضی پڑھی ہے اور تم یہ جانتے ہو کہ ایک نقطہ سے دوسرے نقطہ تک سیدھا خط صرف ایک ہی ہو سکتا ہے ، اس کے سوا جتنے بھی خط کھینچے جائیں گے وہ سب یا تو ٹیڑھے ہوں گے یا اس دوسرے نقطے تک نہ پہنچیں گے۔ ایسی ہی کیفیت حق کے راستے کی بھی ہے۔ جس کو اسلام کی زبان میں صراط مستقیم (یعنی سیدھا راستہ) کہا جاتا ہے۔ یہ راستہ انسان سے شروع ہو کر خدا تک جاتا ہے۔ اور ریاضی کے اسی قاعدے کے مطابق یہ بھی ایک ہی راستہ ہو سکتا ہے۔ اس کے سوا جتنے راستے بھی ہوں گے یا تو سب ٹیڑھے ہوں گے یا خدا تک نہ پہنچیں گے۔‘‘

’’اب تم کو جاننا چاہیے کہ اس زمانہ میں اسلام کا سچا اور سیدھا راستہ معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور قرآن کے سوا نہیں ہے۔ محمد صلی الله علیہ وسلم تمام نوع انسانی کے لیے خدا کے پیغمبر ہیں۔ ان پر پیغمبری کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ الله تعالی انسان کو جس قدر ہدایت دینا چاہتا تھا، وہ سب کی سب اس نے اپنے آخری پیغمبر کے ذریعہ بھیج دی۔ اب جو شخص حق کا طالب ہو اور خدا کا مسلم بندہ بننا چاہتا ہو اس پر لازم ہے کہ خدا کے آخری پیغمبرؐ پر ایمان لائے۔ جو کچھ تعلیم انھوں نے دی ہے اس کو مانے اور جو طریقہ انھوں نے بتایا ہے اس کی پیروی کرے۔‘‘

’’زبان سے اگر تم دس لاکھ مرتبہ کو نین کو نین پکارتے رہو اور کھائونہیں تو تمھارا بخارنہ اترے گا۔ اسی طرح زبان سے لا إله الا الله کہہ دیا، مگر یہ نہ سمجھے کہ اس کے معنی کیا ہیں، اور یہ الفاظ کہ کر تم نے کتنی بڑی چیز کا اقرار کیا ہے، اور اس اقرار سے تم پر کتنی بڑی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے، تو ایسا ہےناسمجھی کا تلفظ کچھ بھی مفید نہیں۔ دراصل فرق تو اسی وقت واقع ہو گا جبکہ لا الہ الا اللہ کے معنی تمھارے دل میں اتر جائیں، اس کے معنی پر تم کو کامل یقین ہو جائے، اس کے خلاف جتنے اعتقادات ہیں ان سے تمھارا دل بالکل پاک ہو جائے۔‘‘

ادارہ ترجمان القرآن نے اس کو شائع کیا ہے۔ کتاب کے دو ایڈیشن ہیں۔ ایک چھوٹے سائز کا جس کے صفحات 183 ہیں اور دوسرے نسبتاً بڑے سائز کی ہے جس کے صفحات 95 ہیں۔کتاب کی طباعت بہت اچھی ہے۔ کاغذ معیاری ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اب اس کا سرِ ورق بھی بہت خوبصورت بنا دیا گیا ہے۔طباعت کے معیار اور صفحات کی تعداد کے اعتبار سے قیمت انتہائی مناسب ہے ، جب کہ کئی جگہوں پر یہ کتاب رعایتی قیمت پر بھی دستیاب ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ دین کو سمجھنے کے لیے اس کا مطالعہ بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ دعوتی اور تبلیغی مقاصد کے لیے بھی یہ ایک بہت مفید اور کارآمد کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب کے مصنف سید ابو الاعلیٰ مودوی ؒ کو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین

 

Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1448677 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More