حکمت آمیز باتیں۔پچیسواں حصہ

یہ تحریر فیس بک کے آفیشل پیج www.facebook.com/ZulfiqarAliBukhari
پر میری کہی گئی باتوں کا مجموعہ ہے، میری سوچ سے سب کو اختلاف کا حق حاصل ہے،میری بات کو گستاخی سمجھنے والے میرے لئے ہدایت کی دعا کر سکتے ہیں یا اپنے لئے مشعل راہ بھی بنا سکتے ہیں۔

جب کچھ کرنا چاہ رہے ہوں تو پھر نا کا لفظ کبھی استعمال نہ کریں تو کامیابی ممکن ہو سکتی ہے کہ ناممکن کچھ بھی نہیں ہے، انسان کو وہی کچھ ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے۔

اللہ کے کاموں میں حکمت کا انسان کو بہت دیر سے سمجھ میں آتی ہے۔

اگر انسان ہی انسان کی دوا ہے تو پھر انسان درد کا سبب کیوں بن جاتےہیں؟

اگر خواتین ذرا سا حوصلہ کرلیں تو بہت سے میدانوں میں کامیابی حاصل کر لیتی ہیں اورمسائل سے چھٹکارہ بھی،مگر اکثر منفی طرز عمل رکھنے کی وجہ سے ذہنی سکون کو برباد اورزندگی میں ناکامی کا سامنا کرتی ہیں لہذا خود کو مضبوط کریں تاکہ خوابوں کی تعبیر ممکن ہو سکے۔

پاکستان کے حالات کا رونا رونے والے اگر اس کی بہتری کے لئے کوششیں کریں تو صورت حال مزید بہتر ہو سکتی ہے مگر ایسا کرنے والے یہاں سب معاملات دوسروں پر ڈال کر اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی اختیار کر لیتے ہیں۔

جب تک ہم یہ نہیں تسلیم کریں گے کہ ہماری سوچ غلط ہو سکتی ہے تب تک ہمیں سکون زندگی میں حاصل نہیں ہو سکتا ہے۔

حق بات کی تلقین جب تک کی جاتی رہے گی، کہنے والوں کو اس کا اجر ملتا رہے گا،عمل کی توقیق بھی ہدایات کے طلبگاروں کو ہی اکثر ملتی ہے۔

دوسرے محض آپ کے لئے اچھا سوچ سکتے ہیں مگر آپ خود اپنے لئے بہت کچھ کر سکتےہیں اگر آپ عمل کی جانب سوچنے کے فورا بعد جہدوجہد کرلیں کہ کامیابی حاصل کرنی ہے کچھ کر کے دکھانا ہے۔

دوسروں کے کام جو آتا ہے، اس کے لئے ہی رب کی جانب سے راستے آسان تر ہو جاتے ہیں؟

چھوٹی چھوٹی نیکیاں ہی اکثر انسان کو مشکلات سے بچا لیتی ہیں؟

لوگوں کے بھروسے سے زیادہ اللہ پر یقین کامل رکھیں گے تو آپ زیادہ بہترین کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔

مصیبت میں حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔ ہمت سے اس کامقابلہ کرنا چاہئے۔ ہمت طاقت سے زیادہ کام کرتی ہے۔*

سب سے بہترین عمل مکافات عمل کا ہے جو آپ کے تمام بدلے لے لیتا ہے۔

جب رشتے دارغیروں سے زیادہ سنگدل ہو جائیں تو پھر اللہ غیروں میں دوست بہترین عطا فرماتا ہے۔

بے ایمانی ایک روپے کی کرنے والا بھی کروڑوں کی جو کرتا ہے اس جتنا ہی سزا کا مستحق ہے۔

بادشاہ کے وفادار جب بے وفائی کرتے ہیں تو ان پر بھروسہ کرنے والا بادشاہ بھی اپنے انجام کو پہنچتا ہے۔

دوسروں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے کے اپنے کام آسانی سے کبھی نہیں بوتے ہیں۔

!بس ہوسٹس لڑکیاں بے بس ہوتی ہیں کہ وہ محض اپنے کنبے کی کفالت کی خاطر وہ سب برداشت کرتی ہیں جو کہ عمومی طور پر قابل مذمت عمل ہوتا ہے مگر محض نوکری کی خاطر وہ نہ صرف مسافروں بلکہ ڈرائیور حضرات و سیکورٹی گارڈ کی کھا جانے والی نظروں اورباتوں کو خوش اسلوبی سے نظر انداز کر جاتی ہیں کہ نوکری چلی جائے تو پھر گھرانے میں کوئی مرد نہ ہونے یا کمائی کر کے لانے والا نہ ہو تو پھر وہ کدھر جائیں گی، اگرچہ دیگر ملازمتوں میں لڑکیاں کسی نہ کسی طرح اپنی عزت نفس کے ساتھ جی لیتی ہیں مگر یہاں بات ہی عزت سے شروع ہو کر عزت پر ختم ہوتی ہے۔ایک مسلمان معاشرے میں بھی اگرکھانے کے لئے دو وقت کی روٹی کمانا اتنا ہی گناہ ہے تو پھر ریاست کو گھر پر ہی سب مہیا کرنا چاہیے بصورت دیگر حکومت وقت کو اس حوالے سے قانون سازی کرتے ہوئے مالکان کو کہٹرے میں لانا چاہیے جس کی وجہ اُن معصوم لڑکیوں کی عزت خطرات کا شکارہوتی ہیں اور وہ ذہنی اذیت کا شکار ہوتی ہیں۔

دشمنوں کے ارادوں کا ناکام بنانے کے لئے انکی کمزوریوں سے واقف ہونا ضروری ہوتا ہے۔

محبت یہ نہیں بےکہ آپ اپنی ہوس پوری کرنے کے لئے دوسرے کی عزت کو بھرے بازار میں نیلام کر دیں، جو ایسا کرتا ہے وہ محبت کے تقدس کو پامال کرتا ہے۔

سوشل میڈیا ہماری معاشرے میں تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے،ایک طوفان بدتمیزی پھیلائی جا رہی ہے۔محبت کے نام پر ہوس پرست اپنے مقاصد جہاں پورے کر رہے ہیں وہاں پر گھناونے پروپیگنڈے کی بدولت سیاسی مقاصد کو بھی حاصل کیا جا رہا ہے۔نام نہاد اظہاررائے کی آزادی نے ہم سب کو اپنی لیپٹ میں لے لیا ہے جس سے ثابت ہو چکا ہے کہ ہمارے ہاں اخلاقیات کا جنازہ نکل چکا ہے۔

دوسرے کم مگر ہم خود اپنے لئے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔

بڑے مقاصد کے لئے چھوٹی سی قربانی دینی پڑتی ہے۔

سوچ چھوٹی ہو تو اعمال بھی نامناسب انجام دیئے جاتے ہیں۔

لوگ کہتے ہیں تو کہنے دیں، آپ اپنا کام کریں،اُن کو اُنکا کام کرنے دیں۔

جھوٹ کبھی جیت کا سبب نہیں بنتا ہے۔

حوصلہ ہار جانا بدترین غلطی ہے۔

مشورہ لے لینا چاہیے مگر عمل اُس بات پر کریں جو آپ کو ٹھیک لگ رہی ہوں یوں فیصلے کے نتائج کے ذمہ دار بھی آپ ہونگے کسی دوسرے کو ایک خاص حد سے زیادہ آپ کی زندگی پر من مانی کرنے کا حق حاصل نہ ہو۔

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 479847 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More