کائنات کے سر بستہ راز اور آیت الکرسی

خالق کائنات نے اپنی تخلیق کردہ ہر جاندار اور بے جان حتی کہ اپنے کلام کو بھی الفاظ کے توازن اور تناسب کا حسن بخشا ہے۔ قرآن پاک کی تلاوت میں جو لہن و چاشنی ہے ، اس کے پیچھے الفاظ اور آیات میں توازن اور تناسب ہے۔ یہی وجہ تھی جب کفار جو قرآن کو انسان کا کلام کہتے تھے ان کو چیلنج دیا گیا کہ" اگر تم شک میں ہو میرے بندے پر نازل شدہ کتاب کے بارے میں تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی لےآؤاور اللہ کے سوا جو کوئی تمہارے مدد گار ہیں انہیں بھی بلا لو"۔

آج کا موضوع بہت اہم ہے کیونکہ قرآن کی سورتوں اور آیات کا میری تحقیق سے بہت خاص تعلق مجھے نظر آیا۔خاص طور پر قرآن کی سب سے عظیم آیت الکرسی کی نسبت جنہیں مختلف ویب سائٹس پر لکھا گیا اور یو ٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کی گئیں ۔ اسی پوسٹ میں آیت الکرسی کی وضاحتی تحریر کو شامل کیا گیاہے۔ میری تحریر کا ایک ایک جملہ اس پُرحقیقت منزل تک پہنچنے کے لئے میرے سفر کی روئیداد کا احاطہ کرتا ہے۔

میں نے Math اور Algebra کو صرف میٹرک تک پڑھا۔ کائنات کے سربستہ راز کی تلاش نے سوچ کی بلندیوں کو عقل و شعور کی گہرائیوں میں اتار دیا۔ اللہ تبارک تعالی کے احکامات میری ذات سے اس قدر منسلک ہوئے کہ ایک قانون کی مانند زندگی پر نافذ ہو گئے۔ الزائمر کے مریض اور فالج زدہ بوڑھےباپ کی 14 سال تک ایسے دیکھ بھال کی جیسے ایک ماں اپنے بچے کو سنبھالتی ہے۔ دس سال ہاتھوں سے نجاست کوصاف اور جسم پر بننے والے زخموں پر مرہم رکھا۔ اللہ نے اتنی دولت عطا کی کہ باپ کی خدمت کے لئےدو ملازم رکھ کر دنیا کی رنگینی میں کھو چکا ہوتا اگر اللہ تبارک تعالی کی رحمت نہ ہوتی۔ ماں نے مجھے گود میں سلایا، محبت کے نوالے منہ میں ڈالے۔ باپ نے میری پیدائش پر منوں مٹھائی تقسیم کی۔ وہ یہ سوچ کر خوش تھا کہ باون سال کی عمر میں اللہ نے آٹھواں بیٹا عطا کیا مگر اللہ نے تو بوڑھے کے لئے ایک لاٹھی کا انتظام کیاتھا۔ وہی بوڑھے کی لاٹھی جو میری تحاریر اور بلاگ پر موجود ہے۔ جس باپ نےقدم قدم چلنے پر سنبھالا۔ عزت و احترام اور قربانی و ایثار کا ایسا سبق میری ذات میں اتارا کہ اپنے باپ کی دیکھ بھال اُٹھانے، بٹھانے،اورنہلانے کے دوران کمر درد کی شدید شکایت آج بھی کبھی کبھی ہلکا سرور دیتی ہے۔

چھ ماہ قبل Magic square کے بارے میں جاننے کی جستجو میں ایک فارمولہ نے میرے ذہن پر دستک دی ۔ جسے کھوجنے کی کوشش میں کھولتا چلا گیا اور اپنے بلاگ Mahmoodulhaq.blogspot.comمیں سلسلہ وار لکھتا چلا گیا۔۔2300سال قبل مسیح چین میں دریا سے باہر نکلتے ایک کچھوے کی پشت پر بنے Dots کی ترتیب ایک ایسا ریاضی کا جادو ہے جو آج بھی موضوع بحث اور ارتباط حیرت و عقل ہے۔جلد ہی مجھ پر یہ انکشاف ہوگیاکہ جو Math magic square میں بنا رہا ہوں وہ دراصل اسی کا عکس ہے۔

ہر روز سوچ کے نئے در وا ہوتے چلے گئے، جیسے ہی ایک گرہ کھلتی تو صدیوں سے ہونے والی تحقیق ایک بار پھر کسی نئے راستہ پر ڈال دیتی جس سے ایک نیا راستہ پھر کھل جاتا۔ بالآخر Math magic square کی اُس انتہا تک جا پہنچا جہاں میں نے اپنے ہاتھ اُٹھا لئے، کیونکہ نتائج نے مجھے ورطہء حیرت میں ڈال دیا ۔ میں نے Magic square بنانے کے لئے جو اپناطریقہ کار اختیار کیا تو نتائج Infinity کی طرف جا نکلے۔

25x25 کے Magic square کی تعداد کا تعین کرنا چاہا تو عقل دنگ رہ گئی۔ بنیادی طور پر یہ ایک Math magic carpet کا Formula ہے جس میں Root numbers اور Prime numbers مل کر Magic square کی تشکیل کرتے ہیں۔جو نمبرز ہمیں سامنے دکھائی دیتے ہیں وہ ان دونوں کا مجموعہ ہوتے ہیں۔ یہ Associative Magic square کہلاتے ہیں کیونکہ ہر جوڑا مرکزی نمبر سے گزر کر ایک دوسرے کے ساتھ ملتا ہے۔

کسی بھی ایک Odd order کے Magic square جس میں کہ Root numbers ساکن رہتے ہیں اور Prime numbers کے جوڑوں میں موجود نمبرزکی ردو بدل سے مزید Magic square بننے کی استعداد موجود ہوتی ہے۔ جس کا فارمولہ P(n , r) =? ہے۔

25x25 کے Magic square میں 12 عدد Number pairs میں Math magicبننےکی استعداد Permutation nPr calculator کی رُو سے 479,001,600 ہے اور 51x51 کے Magic square میں 24 عدد Number pairs میں Magic square بننے کی استعداد 15,511,210,043,330,985,984,000,000ہے۔

یہ رزلٹ کسی مفروضے اور قیاس کی بنیاد پر اخذ نہیں کئے گئے۔ یہ ایک فارمولہ ہے جو منطقی ہے اور یہ خوبی صرف اور صرف کچھوے کی پشت پر بنے ڈاٹس کے پیچھے چھپے فارمولہ کی بدولت ہے جو کہ ایک حقیقت ہے ۔

لیکن!آج حقیقت میں کچھ اور بتانا مقصود ہے۔ آیت الکرسی کا اس Magic square سے نسبت دلچسپی سے خالی نہیں۔ آج ہی ایک ویڈیو میری نظر سے گزری جس میں ان دونوں آیات کا الگ الگ توازن اور تناسب بہت خوبصورتی اور مثالوں سےجس طرح بیان کیا گیا۔وہ Lo Shu magic square ( کچھوے کی پشت پر موجود) نمبرز سے ہو بہو مطابقت رکھتا ہے۔قرآن مجید میں بیان کئے گئے اکثر الفاظ کاتوازن اور تناسب خالق کائنات کی عظمت اور قدرت کی دلیل ہے۔

"آیت الکرسی کا مطلب ہے بادشاہی کی آیت کیونکہ اس میں اللہ کی بادشاہت اور اس کی طاقت بیان کی گئی ہے۔ آیت الکرسی ایک مکمل آیت ہے اور اپنے معنی کے اعتبار سے بہت طاقتور ہے۔ اس آیت میں اللہ کی تعریف اور اسکی بادشاہت کا ذکر کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ایک مکمل اور طاقتور ذات ہے۔ اپنی اسی خصوصیت کے باعث آیت الکرسی انسان کو خطرات اور دوسری بلاؤں سے محفوظ رکھنے کے لئےموثر ہے۔
آیت الکرسی کی وضاحت
آیت الکرسی کے نو حصے ہیں مگر ان نو حصوں کو اللہ نے بہت ہم آہنگی سے بنایا ہے
اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ اور وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
یہ دونوں اس آیت کے پہلی اور آخری حصے ہیں جن کے آخر میں اللہ کی دو خصوصیات بیان کی گئی ہیں جو یہ ہیں الْحَيُّ الْقَيُّومُ اور الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
لاَ تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلاَ نَوْمٌ اور وَلاَ يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا
یہ آیت الکرسی کا حصہ دوئم اور ہشتم ہے. ان حصوں کو اگر گہرائی سے دیکھا جائے تو دونوں میں اللہ کے بارے میں ایک ہی بات بیان کی گئی ہے کہ وہ کسی قسم کی تھکاوٹ سے پاک ہے. جب اللہ کسی چیز کی حفاظت کرتا ہے تو اسے نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ اور زمین و آسمان کی نگرانی بھی اللہ کو تھکاتی نہیں ہے
لَهُ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ اور وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَواتِ وَالأَرْضَ
یہ اس آیت کا تیسرا اور ہفتم حصہ ہے. ان دونوں کو دیکھنے سےمعلوم ہوتا ہے کہ یہ آپس میں ملتے جلتے ہیں. ان حصوں میں اللہ انسان کو باور کرواتا ہے کہ وہ نا صرف زمیں و آسمان کا مالک ہے بلکہ تمام کائنات میں پھیلی ہوئی ہر شے کا بادشاہ بھی ہے.
مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلاَّ بِإِذْنِه اور وَلاَ يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلاَّ بِمَا شَاءَ َ
اس چوتھے اور چھٹے حصے میں اللہ انسان کو اس کے کمزور اور اللہ کے محتاج ہونے کی یاددہانی کرواتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ سوائے اس انسان کے جسے اللہ خود طاقت عطاکرے
يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ
یہ اس آیت کا درمیانہ اور پانچواں حصہ ہے. اس میں اللہ انسان کو بتاتا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ اس آیت میں اس نے پہلے کیا بیان کیا ہے اور بعد میں کیا بیان کیا ہے "
قرآن مجید میں بیان کئے گئے اکثر الفاظ کاتوازن اور تناسب خالق کائنات کی عظمت اور قدرت کی دلیل ہے۔ قرآن میں متضاد الفاظ جو ایک ہی تعداد میں آتے ہیں اُن کی تعداد بہت زیادہ ہے ، ان میں سے چند یہاں بیان کرتا ہوں۔
(Allah loves - 17 times_Allah loves not - 17 times)
(Love-17 times_Hate-17 times)
(Angels – 88 times _ Devils – 88 times)
(This word – 115 times _ Next world – 115 times)
(Heat – 4 times_ Coolness – 4 times)
(Summer – 1 time _Winter – 1 time)
(Worry – 13 times _Reassurence – 13 times)
(Close– 10 times_Away – 10 times)
(Belief – 25 times_Disbelief – 25 times)
(Benefit-9 times _ Harm – 9 times)
(East Sunrise – 16 times_ West Sunset – 16 times)
(Your day – 5 times_Their day – 5 times)
(Old man - 4 times _ Old woman - 4 times)
(Child (opposite to old people above) - 4 times)
(Obedience-3 times_Disobedience-3 times)
(Sleep/Dream - 7 times_ Vision - 7 times)
اس کے ساتھ ساتھ ایک جیسے الفاظ کی تعداد اتنی ہے کہ ان سب کا یہاں احاطہ کرنا مشکل ہے۔ چند ایک پیش خدمت ہیں۔
(Sun – 33 times _ Light (singular)- 33 times)
(Preach – 25 times_ Tongue/Language – 25 times)
(That day (refering to Judgment day) – 70 times Judgment day – 70 times))
Phrase ”Seven heavens” – 7 times)( The creation of Heavens – 7 times)
(War – 4 times_Prisinors of War – 4 times _ Spoils of War - 4 times_Painful Penalty - 4 times)
(The Kingdom – 20 times_The Throne – 20 times)
(Bees - 1 time_Honey - 1 time)
خالق کائنات نے اپنی تخلیق کردہ ہر جاندار اور بے جان حتی کہ اپنے کلام کو بھی الفاظ کے توازن اور تناسب کا حسن بخشا ہے۔ قرآن پاک کی تلاوت میں جو لہن و چاشنی ہے ، اس کے پیچھے الفاظ اور آیات میں توازن اور تناسب ہے۔ یہی وجہ تھی جب کفار جو قرآن کو انسان کا کلام کہتے تھے ان کو چیلنج دیا گیا کہ" اگر تم شک میں ہو میرے بندے پر نازل شدہ کتاب کے بارے میں تو اس جیسی کوئی ایک سورت ہی لےآؤاور اللہ کے سوا جو کوئی تمہارے مدد گار ہیں انہیں بھی بلا لو"۔

Magic squareکی حقیقت کو میں نے کائنات کے سر بستہ راز جان کر دن رات ایک کر دیا، جس نے مجھے تھکا دیا ۔ صرف اعداد کا جادو میرے لئے کافی نہیں تھا ۔ نمبرز کےٹوٹل اور جوڑے صدیوں سے انسان بناتے اورسمجھاتے آ رہے ہیں اور میں انہیں قرآن میں تلاش کر رہا تھا۔آج اچانک ہی ایک ویڈیو میری نظروں کے سامنے آئی تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔پچھلے 6 ماہ سے ستاروں میں جو تلاش کر رہا تھا۔ مجھے قرآن سے مل گیا۔آج میرا تجسس ، میری جستجو اور میری تحقیق ختم ہو گئی۔یہی

Mahmood ul Haq
About the Author: Mahmood ul Haq Read More Articles by Mahmood ul Haq: 93 Articles with 87723 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.