حکمت آمیز باتیں-تیئسواں حصہ

یہ تحریر فیس بک کے آفیشل پیج www.facebook.com/ZulfiqarAliBukhari
پر میری کہی گئی باتوں کا مجموعہ ہے، میری سوچ سے سب کو اختلاف کا حق حاصل ہے،میری بات کو گستاخی سمجھنے والے میرے لئے ہدایت کی دعا کر سکتے ہیں یا اپنے لئے مشعل راہ بھی بنا سکتے ہیں۔

محض سوچنا ہی کامیاب نہیں کرتا ہے اس کے لئے عمل کرنا بھی ضروری ہے۔

جو ہاتھ میں ہے اس پر راضی ہونا بہت سکون بخشتا ہے۔

جس کو فکر لگ جاتی ہے اسکے خواب کم ہی ادھورے رہتے ہیں۔

جرائم کی پردہ پوشی بھی جرم زیادہ کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

ہر روز ایک نیا واقعہ سامنے آ رہا ہے مگر حکمران اپنی عوام کے بچوں کے تحفظ کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہے ہیں ،والدین کو از خود اپنے بچوں کے ذہنوں میں اجنبی اور اپنوں سے غلط رویے کو برداشت نہ کرنے کی تربیت دینی چاہیے اور حکومت کو قانون سازی کرنی چاہیے اور سزائیں ایسی دیں کہ پھر سے ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔

ہم دکھ اور تکلیف کو ساتھ لے کر جینا چاہتے ہیں تب ہی ہم اپنے زندگی میں اردگرد کی خوشیوں کو دیکھنے سے گریز کرتے ہیں بصورت دیگر اپنے حال میں خوش ہونا محض سوچ بدل لینے سے ممکن ہو سکتا ہے۔

بڑے کام کوشش سے نہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیق عطا ہونے پر ہوتے ہیں۔

توجہ اورحوصلے سے منزل تک مثبت سوچ ہو تو سفر آسان ہو جاتا ہے۔

کامیابی یہ نہیں ہے کہ خود کامیاب ہوا جائے کامیابی اپنے ساتھ دوسروں کو بھی کامیاب کروانے کا نام بھی ہے۔

اگر آپ کسی سے دھوکا کھانے کے بعد ذہنی اذیت کا شکار ہیں تو آج ہی اُسے معاف کر دیں کیونکہ ایسا نہ کرنے سے آپکا سکون برباد ہو گا۔آپ یہ بات دل میں بیٹھا لیں کہ دھوکا ایسی شے ہے جو دینے والوں کے پاس ضرور واپس آتا ہے تو مکافات عمل کے بعد اُسے سزا مل جائے گی مگر معاف نہ کرنے کی صورت میں آپ ازخود تکلیف میں رہیں گے، لہذا معافی دیں اور سکون میں جیں۔

تجربے سے ثابت ہو چکا ہے کہ بدعنوان عناصر کے خلاف جنگ تنہا بھی حوصلے اور مستقل مزاجی کے ساتھ جیتنی جا سکتی ہے یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر کام کو رشوت کے ساتھ کروایا جائے۔باطل کو شکست فاش ہونی ہے اس لئے حق پر قائم رہنا چاہیے۔سچائی اپنا آپ تسلیم کروا لیتی ہے آپ کو اپنی جگہ قائم رہنا چاہیے۔

حد سے زیادہ شکی ہونا اور متجسس ہونا بھی انسان کے سکھ کو برباد کر دیتا ہے۔

آپ کا دل چاہے کتنا ہی خوف زدہ کیوں نہ ہو، مگر پھر بھی آپ کچھ ایسا کر لیتے ہیں جو کہ عام حالات میں کرنا ناممکن دکھائی دیتا ہے ایسا تب ہوتا ہے جب کچھ اچھا ہمارے حق میں ہونا ہوتا ہے۔

بعض فیصلے کئے نہیں جاتے ہیں وہ لکھے ہوئے ہوتے ہیں انسان کو بس اُن پر عمل درآمد رب العزت اپنی تدبیر سے کروا لیتے ہیں۔

جب اللہ آپ کے ساتھ ہے پر آپ ایمان لے آتے ہیں تو پھر انقلاب ضرور سامنے آتا ہے۔

محبت حسین ترین جذبہ ہے جو مل رہی ہو تو انسان ہر طوفان کے سامنے آکر بھی پرسکون رہتا ہے۔

کامیابی کا لطف اُسوقت کچھ اور ہی ہوتا ہے جب انسان مخالفت کے باوجود کامیاب ہوکر دکھاتا ہے۔

زندگی کا اصل مزہ دکھوں سے لطف و اندوز ہونا ہے۔

جو ہاتھ میں ہو اس پر شکر ادا کرنا چاہیے ہو سکتا ہے کہ جو ہمارے پاس ہو اُس کی لوگ آرزو کرتے ہوں۔

اچھی سوچ ہمیشہ اچھے نتائج سامنے لاتی ہے۔

اپنے کام سے کام رکھنا بہت سے مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔

آج میں اس لئے بھی خوش ہوں کہ میں نے اپنی کوشش کے بعد ہر نتیجے کو اللہ تعالی پر چھوڑ دیا ہے، کوئی بھی فرد محض یہی سوچ لے کہ سب کام بنانے اور سنوارنے والی ذات اللہ ہے تو حقیقی خوشی مل سکتی ہے۔

اپنی اصلاح کی جانب جب تک ہم توجہ نہیں ڈالیں گے تب تک اگر ہم ناکام ہو رہے ہیں تو ہوتے رہیں گے، کامیابی اپنی غلطیوں کو سدھرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

چھوٹی چھوٹی خوشی حاصل کرنے سے ہی ہم زیادہ خوش ہو سکتے ہیں، بڑی خواہشات کی تکمیل تک غمگین رہنا ہمیشہ پریشانی کا شکار رکھتا ہے۔

جب کرنے والی ذات اللہ ہے تو ہم زمینی خداوں کے ڈر سے کچھ کرنے یا کہنے سے کیوں ڈرتے ہیں کہ ہمارا عمل کسی کو نہ پسند آیا تو وہ سزا دے سکتے ہیں؟

دکھ، درد اور غم سب انسان کو وقت سے پہلے بوڑھا کر دیتے ہیں اور یہی سب مل کر انسان کو ذہنی مریض بنا دیتے ہیں لہذا اس سے دور رہنے کی کوشش کریں۔

دوسروں کی مدد کرنے سے ہی وہ کامیابی کے راستے پر چل سکتے ہیں، اور ہمارے اپنی مشکلات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

جتنا انسان کا رب پر ایمان زیادہ ہوتا جاتا ہے معجزے رونما ہونے لگتے ہیں۔

کیا حقداروں کو حق دلوانے میں مدد کرنا گناہ کبیرہ ہے جو کچھ لوگ ایسا کرنے سے باز رہتے ہیں؟؟؟

جب تک کسی بھی معاملے میں خطرہ مول لے کر کچھ اچھا کرنے کی کوشش نہ کی جائے تب تک بہترین نتائج کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔

ہم وہ کہنے سے ڈرتے ہیں جو دل میں چھپا رکھا ہوتا ہے۔

ہم وہ سب بول جاتے ہیں جو تعلقات میں دراڑ پیدا کرتا ہے۔

کبھی کبھی کچھ غلطیوں ہمیں سدھارنے کا سبب بن جاتی ہیں، اگر ہم یوں ہی سیکھتے رہیں تو بہترین انسان بننے کا عمل جاری و ساری رہتا ہے۔

سچ بولنے پر جتنے نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اتنے محفوظ ہم جھوٹ بول کر رہتے ہیں۔

خون کے رشتے اگر وفاداری نہ کریں تو پھر غیروں سے الفت و مراسم ہی اچھے ہیں۔

باپ کی محبت چھائوں جیسی ہے

ماں کی محبت سے بڑھ کر کوئی اور محبت نہیں کر سکتا ہے

بدقسمتی ہے کہ آج نیکی اور مدد کرنے والے کی نیت پر شک کیا ہے کہ اُن کے کچھ مذہوم مقاصد نہ ہوں۔

زندگی میں محض خواب دیکھنے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے، عمل کرنے سے سب ملتا ہے۔

پاکستان کو باہر جاکر بُرا بھلا کہنے والے کیسے سچے محب وطن ہو سکتے ہیں۔

اپنی دل کی بات کو دل میں رکھے رکھنا اور دوسروں کی باتوں کو سر پر سوار کئے رکھنا ذہنی امراض میں مبتلا کرنے کی بڑی وجہ بنتا ہے لہذا خود کو پرسکون رکھنے کے لئے مثبت سوچ اور معاملات کو اللہ پر چھوڑ دینے کی عادت اپنا لیں۔

نیکی کو چپکے سے کرنا چاہیے اس کے لئے اپنی ذات کو نمودو نمائش کا ذریعہ نہیں بنانا چاہیے، اپنے بہروپ کو چھپا کر بھی اچھا عمل کیا جا سکتا ہے۔

دوسروں کو کامیابی کی راہ پر گامزن کرانا کا عمل اپنی کامیابی سے زیادہ تسکین بخشتا ہے۔

دوسروں کو اپنی نقطہ نظر سے کم تر اور غلط سمجھنے والے اکثر منہ کی کھاتے ہیں کہ اُن کا مشاہدہ لے ڈوبتا ہے۔

اختیارات کا غلط استعمال کرنے والے کبھی نہ کبھی جواب دہ ضرور ہونگے، ایسا کرنے والوں کو اپنے گریبان میں ضرور جھانک لینا چاہیے۔

شریف آدمی مصلحت کے تحت خاموش رہ جاتا ہے مگر بدمعاش اپنی اوقات ضرور سامنے لاتا ہے۔

اپنی عزت کروانے کے لئے دوسروں کو باوقار بنانا پڑتا ہے۔

تبدیلی نعروں سے نہیں غلط کو غلط کہنے اور درست کاموں میں رکاوٹ نہ ڈالنے سے آتی ہے۔

دوسروں کو سمجھنا اور سمجھانا اتنا آسان نہیں ہے مگر جب آپ وہ بات کریں جو انکے ذہن میں اُترنا شروع ہو جائے تو پھر اُن کی سوچ کے دھارے کو مثبت یا منفی مقاصد کے لئے بخوبی استعمال کیا جا سکتا ہے، لہذا خود کو مکمل دوسرے کے سہارے پر نہ چھوڑیں اپنی مرضی بھی شامل کریں تاکہ شکوہ شکایات سے دور رہیں۔

مشکلات سے لڑ کر کچھ حاصل کرنا ہی اصل بہادری ہے۔

 

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 480348 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More