سیاست کے نئے رنگ اور عمران خان

اعظم سواتی اور حامد سعید کاظمی کی لڑائی، جے یو آئی (ایف) کی جانب سے مرکزی حکومت سے علیحدگی اور اب ایم کیو ایم کے دو وفاقی وزراء کے استعفوں سے مرکز اور پنجاب میں سیاست کے نئے رنگ ابھرنا شروع ہوگئے ہیں، باقی صوبوں کی بات اس لئے نہیں کی جارہی کہ خیبر پختونخواہ میں حکومت کی اکھاڑ پچھاڑ کے کوئی قابل ذکر مسائل موجود نہیں ہیں، بلوچستان میں جے یو آئی (ایف) بوجوہ حکومت سے علیحدہ نہیں ہورہی، سندھ میں ایم کیو ایم کو کسی بھی حکومت کی مجبوری سمجھا جاتا ہے اور کسی حد تک حکومت ایم کیو ایم کی مجبوری ہوتی ہے، ایم کیو ایم ہی وہ واحد جماعت ہے جو تمام جماعتوں کی نسبت زیادہ عرصہ سے حکومت میں ہے اسی لئے وہ وفاقی حکومت سے تو مرحلہ وار علیحدگی اختیار کررہی ہے لیکن سندھ حکومت سے علیحدگی کا کوئی پلان سردست سامنے نہیں آیا، حالانکہ اگر ایم کیو ایم کو حقیقی شکوے اور گلے سندھ حکومت کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے بیانات سے پیدا ہوتے ہیں۔ اگر پاکستان کا مستقبل کا سیاسی منظر نامہ سامنے لایا جائے تو پنجاب میں سب سے بڑا میدان سجنے کے امکانات کافی روشن اور قوی ہیں۔

سیاست کے سبھی کھلاڑی اپنے اپنے پتے چل رہے ہیں، حالات کے مطابق کبھی پتے شو کردئے جاتے ہیں اور کبھی انہیں چھپا لیا جاتا ہے لیکن قرائن یہ بتاتے ہیں کہ نہ تو موجودہ وفاقی حکومت کے جانے کے آثار ہیں اور پنجاب کے علاوہ کسی اور صوبے میں سیاسی مسائل بڑھنے کے امکانات ہیں، سارا سیاسی منظر نامہ ایک خاص جانب اشارے کررہا ہے کہ اصحاب قاف کو مرکزی اور پنجاب حکومت میں شامل کیا جارہا ہے۔ اعظم سواتی، حامد سعید کاظمی کی برطرفی اور اس کے بعد جے یو آئی (ایف) کی جانب سے دو استعفوں کے بعد چار وزارتیں پہلے ہی خالی ہوچکی تھیں جبکہ ایم کیو ایم کے دو استعفوں کے بعد اب چھ وزارتیں خالی ہوچکی ہیں، قاف لیگ موجودہ حکومت کے باقی دو سالوں کے لئے مرکز میں چند وزارتیں اور صوبے کی وزارت اعلیٰ لینے کی بھرپور کوشش کرے گی کیونکہ قاف لیگ کے اراکین اسمبلی اب اگر اپنی اعلیٰ قیادت کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کے لئے حکومتی مزے انتہائی ضروری ہیں اور ویسے بھی واقفان حال اکثر یہ کہتے ہیں کہ شائد اگلے الیکشن تک قاف لیگ کا حال بھی مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ جیسا ہوگا جس میں قائدین تو چند ایک ضرور ہوں گے لیکن کارکن اور ووٹ ڈالنے والے شائد دوربین سے بھی نظر نہ آئیں اس لئے اگر قاف لیگ کے قائدین پارٹی کو کسی حد تک قائم و دائم رکھنا چاہتے ہیں تو وہ اس سنہری موقع سے ضرور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے، یہ بات اس لئے بھی کہی جارہی ہے کہ قاف لیگ کے ”اصلی چوہدری “ جب بھی تنقید کرتے ہیں مسلم لیگ ن کی قیادت پر کرتے ہیں کیونکہ میاں برادران خصوصاً نواز شریف کا رویہ قاف لیگ کے چوہدریوں سے ہرگز مصالحانہ نہیں بلکہ کسی حد تک انہیں دھتکارا جاتا ہے، رہی بات اراکین اسمبلی کی تو بہت سارے موجودہ ارکان اور قاف لیگ کے ٹکٹ ہولڈر اگلے الیکشن سے پہلے مسلم لیگ ن کی رکنیت اور ٹکٹ کے لئے پر تول رہے ہوں گے اس ساری صورتحال کو سبھی جماعتیں اپنی اپنی سوچ، اپنے اپنے زاوئے سے اپنے حق میں استعمال کرنے کی بھرپور کوششیں کررہی ہیں اور دو سال پہلے ہی ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر قاف لیگ مرکز اور پنجاب میں حکومت میں شامل ہوگئی تو شائد پاکستان ان دو سالوں میں کرپشن کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ ڈالے!

مسلم لیگ ن اب اس حد تک جا چکی ہے کہ اگر اسے ”اصولوں“ کے لئے پنجاب حکومت چھوڑنی بھی پڑے تو وہ اس کے لئے تیار ہیں دوسری حقیقت وہ ہے جس کی جانب گورنر پنجاب سلمان تاثیر اکثر توجہ دلاتے رہتے ہیں کہ پنجاب حکومت تو ”سٹے آرڈر“ پر چل رہی ہے، اعلیٰ عدلیہ پر اس حوالے سے اکثر تنقید ہوتی رہتی ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف تو کیسز فوراً سنے جاتے ہیں لیکن اصغر خان کی میاں نواز شریف کے خلاف رٹ پٹیشن اور میاں شہباز شریف کی اہلیت والا کیس سنا ہی نہیں جاتا اور عرصہ دراز سے دونوں کیسز زیر التواء چلے آرہے ہیں اور بالآخر اعلیٰ عدلیہ کو عدل و انصاف اور اپنی ساکھ بچانے کے لئے دونوں کیسز کے فیصلے کرنا ہی پڑیں گے اور اکثر وکلاء کے نزدیک کم از کم میاں شہباز شریف کی اہلیت والا کیس شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن سکتا ہے اور فنی بنیادوں پر وہ نا اہل بھی ہوسکتے ہیں، چنانچہ اس حوالے سے مسلم لیگ ن نے مسلم لیگ قاف کے لئے اپنا رویہ اور بھی سخت کرلیا ہے تاکہ قاف والے پیپلز پارٹی کا سہارا بن سکیں اور وہ وعدے جو آپس میں اور انٹرنیشنل گارنٹرز سے کئے گئے تھے کہ جس کی بھی حکومت ہوگی اسے وقت پورا کرنے کا موقع دیا جائے گا اور جس کے لئے میاں صاحب اتنے عرصہ سے فرینڈلی اپوزیشن کے طعنے بھی برداشت کررہے ہیں، وہ وعدے پورے ہوسکیں اور موجودہ حکومت جو نہ تو مہنگائی پر قابو پانے کی سکت رکھتی ہے نہ امن و امان کو کنٹرول کرسکتی ہے، گڈ گورننس کی بجائے لوٹ مار کا بازار گرم کئے ہوئے ہے، اسے پورے کا پورا ننگا کردیا جائے تاکہ آئندہ الیکشن کے میدان میں ایک بار پھر ”ایشوز“ کو لیکر اترا جائے۔ اس کے علاوہ جو سب سے بڑا چیلنج مسلم لیگ ن کے سامنے آنے والا ہے وہ ہے عمران خان فیکٹر، خصوصاً پنجاب میں!

اکثر لوگوں کے مطابق پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں اگر کوئی لیڈر صحیح وژن لے کر چل رہا ہے تو وہ عمران خان کی ذات ہے، نچلی سطح پر عام پاکستانی دونوں بڑی قومی جماعتوں، ان کے لیڈروں اور ان کی پالیسیوں سے تنگ آچکے ہیں، لوگ اب انتظار میں ہیں، ان کا لاوا پک چکا ہے اور باہر نکلنے کو ہے، وہ صرف ایک قائد کی، ایک نجات دہندہ کی راہ تک رہے ہیں، بے شک ابھی عمران خان کی الیکشن کے حوالے سے تیاری مکمل نہیں ہے لیکن وہ آہستہ آہستہ لوگوں کا اور خصوصاً نوجوانوں کا رخ اپنے طرف پھیر رہا ہے۔ مہنگائی ہو، امن و امان کا مسئلہ ہو، عدل و انصاف کی فراہمی کا معاملہ ہو یا امریکی ڈرون حملوں اور امریکہ کی کاسہ لیسی پر مبنی حکومتی پالیسیوں کی مخالفت، عمران خان کا مؤقف سب سے کھرا اور صاف ہے، وہ بات کرتا ہے تو پاکستان کی اور پاکستانیوں کی۔ عمران خان اور پاکستان کی مذہبی جماعتوں کی سوچ (ظاہراً) امریکہ کے بارے میں ایک جیسی ہے ، جماعت اسلامی ان مذہبی جماعتوں میں سے ایک اہم اور بڑی جماعت ہے جس کا اپنا ووٹ بنک بھی ہے، اثرو رسوخ بھی اور انفرا سٹرکچر بھی، اگر عمران خان وکلاء کو ساتھ ملا کر جماعت اسلامی جیسی مذہبی سیاسی جماعتوں، قوم پرست، چھوٹی، علاقائی جماعتوں کے ساتھ اتحاد، الحاق یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے میں کامیاب ہوجائے تو وہ تمام جماعتوں کو ”ٹف ٹائم“ دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، اور یقیناً وہ عوام کی ایک بڑی تعداد کو اپنا منتظر پائے گا۔ پاکستان کا سب سے بڑا اور حقیقی مسئلہ بھی امریکہ کی غلامی اور اس کے مابعد برے اثرات سے نکلنا ہے۔ اگر کوئی ایسا لیڈر آجائے جو اپنے ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر یہاں کے عوام اور اس دھرتی کے لئے سوچ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ نے اس دھرتی کو اتنے وسائل سے نوازا ہے کہ ہم لینے والے نہیں بلکہ دینے والے بن جائیں، ہمارا ہاتھ نیچے نہیں بلکہ اوپر ہو! عوام کو قومی امنگوں اور موجودہ وقت کے تقاضوں کو سمجھنے اور اس کے مطابق اپنے ذہنوں کو تیار کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر ہم اب بھی نہ سمجھے تو پھر کب سمجھیں گے؟
 
Mudassar Faizi
About the Author: Mudassar Faizi Read More Articles by Mudassar Faizi: 212 Articles with 206691 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.