آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور مولائے کائنات مولا علی علیہ السلام

مولائے کائنات مولا علی مشکل کشاءعلیہ السلام سے پوچھا گیا۔آپ (حضرات صحابہ کرام) کونبی کریم اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کس قدر محبت تھی؟ جواب میںمولائے کائنات مولا علی مشکل کشاءعلیہ السلام نے فرمایا۔ اللہ کی قسم! حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اپنے اموال، اولاد، آباء و اجداد اور امہات سے بھی زیادہ محبوب تھے اور کسی پیاسے کو ٹھنڈے پانی سے جو محبت ہوتی ہے ہمیں اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے بھی بڑھ کر محبوب تھے۔


سیدنا حیدر کرار علی مشکل کشاءعلیہ السلام کی حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وابستگی اور تقرب کس قدر تھا مشہور روایت ملاحظہ فرمائیں: حدیث شریف میں ہے کہ غزوہء خیبر کے دوران قلعہ صہباء کے مقام پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت علی علیہ السلام کی گود میں سرِ انور رکھ کر اِستراحت فرما رہے تھے۔ حضرت علی علیہ السلام نے نمازِ عصر ادا نہیں کی تھی۔ جب مولا علی کی نظر ڈوبتے سورج پر پڑی تو چہرۂ اقدس کا رنگ متغیر ہونے لگا۔ اور مولا علی علیہ السلام پر ایک عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی۔ کبھی نگاہ سورج پر ڈالتے اور کبھی محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رخِ زیبا پر۔ کبھی مائل بہ غروب سورج کو تکتے تو کبھی آفتابِ رسالت کے طلوع کا منظر دیکھتے۔
حضرت علی علیہ السلام نے دیکھا کہ سورج ڈوب چلا ہے تو حضرت علی علیہ السلام کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو بہہ نکلے، حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدا ر ہوئے تو دیکھا کہ علی المرتضیٰ علیہ السلام پریشانی کے عالم میں محوِ گریہ ہیں۔ پوچھا : کیا بات ہوئی؟ عرض کیا : آقا! میری نمازِ عصر رہ گئی ہے۔ فرمایا : قضا پڑھ لو۔ مولا علی نے حضور رحمتِ دوجہاں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ اقدس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا، جو زبانِ حال سے یہ کہہ رہی تھیں کہ آقا آپ صلی اﷲ علیک وسلم کی غلامی میں نماز جائے اور قضا پڑھوں؟ اگر اس طرح نماز قضا پڑھوں تو پھر ادا کب پڑھوں گا؟

جب رؤف الرحیم آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا کہ علی علیہ السلام قضا نہیں بلکہ نماز ادا ہی کرنا چاہتا ہے تو باعث تخلیق کون ومکاں آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے، اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دستِ اقدس دعا کے لئے اٹھائے اور عرض کیا۔’’اے اللہ ! علی تیری اور تیرے رسول کی اطاعت میں مصروف تھا (کہ اس کی نماز قضا ہو گئی)، پس اس پر سورج کو پلٹا دے (تاکہ اس کی نماز ادا ہو)
:: خصائص الکبریٰ، 2 : 6137
شفا، 1 : 4400
سيرة الحلبيه، 2 : 103
بدايه والنهايه ، 6 : 583
معجم الکبير، 24 : 151، رقم : 2390
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1264841 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.