ماہِ شعبان کی عظمت و اہمیت

یوں تو ہر لمحہ ہر گھڑی اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، عنایتوں کی برسات برس رہی ہے ۔ بخشش و مغفرت کی بھیک مل رہیہے۔لیکن کچھ ساعتیں، ایام اور مہینے ایسے بھی ہوتے ہیں جن میں کریم جل جلالہ کی کرم نوازیاں اپنے بندوں کی طرف زیادہ متوجہ ہوجاتی ہیں ان مہینوں میں سے ایک مہینہ ماہِ شعبان المعظم بھی ہے ۔

’’شعبان‘‘ کا نام ’’شعب‘‘ سے مشتق ہے۔ جس کے معنیٰ ہیں گھاٹی وغیرہ کیونکہ اس مہینے میں خیر و برکت کا عمومی ورود ہوتا ہے اس لئے اسے شعبان کہتے ہیں۔ مطلب یہ ہےکہ جس طرح گھاٹی پہاڑ کا راستہ ہوتی ہے اسی طرح یہ مہینہ خیر و برکت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

اس ماہِ مبارک کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہےکہ سرکارِدوعالم ، نورِ مجسم ، اما م المرسلین ،خاتم النبیین ﷺ نے اس مہینہ کی نسبت اپنی طرف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ’’ شَعْبَانُ شَھْرِیْ‘‘ یعنی شعبان میرا مہینہ ہے۔ (الجامع الصغیر) اور ایک حدیث میں یوں ارشاد فرمایا۔ شَهْرُ رَمَضَانَ شَهْرُ اﷲِ، وَشَهْرُ شَعْبَانَ شَهْرِي، شَعْبَانُ الْمُطَهِّرُ وَرَمَضَانُ الْمُکَفِّرُ ’’ماہِ رمضان اﷲ تعالیٰ کا مہینہ ہے، اور ماہِ شعبان میرا مہینہ ہے، شعبان (گناہوں سے) پاک کرنے والا ہے اور رمضان (گناہوں کو) ختم کر دینے والا مہینہ ہے‘‘۔ ( کنز العمال)معلوم ہوا کہ اس مہینہ کو نبی اکرم ﷺ سے خاص نسبت حاصل ہے ، یہ مہینہ حضورﷺ کا محبوب مہینہ ہے۔اور یہ مہینہ گناہوں سے پاک کرنے والا ہے۔

لہٰذا سرکارِ دوعالم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ ﷺ اس مہینہ میں اکثر روزہ رکھا کرتے چنانچہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ سرکارِمدینہ ﷺ شعبان میں اکثر بہتروزے رکھا کرتے تھے۔ (صحیح البخاری) ایک دوسری حدیث میں ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہی روایت ہے کہ میں نے سرکار دوعالم ﷺ کو ماہِ رمضان المبارک کے علاوہ کسی اورمہینہ کے مکمل روزہ رکھتے ہوئے نہیں دیکھا اور آپ ﷺ کو شعبان کے علاوہ کسی اور مہینہ میں بہت زیادہ روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔ (صحیح البخاری) حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیگر مہینوں کے مقابلہ میں ماہِ شعبان میں کثرتِ صیام کی وجہ خاتم النبیین ﷺ سے دریافت کی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ لوگ رجب اور رمضان المبارک کے اس درمیانی مہینہ سے غافل ہوتے ہیں حالانکہ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ ﷻ کے حضور اعمال لائے جاتے ہیں لہٰذا میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ جب میرا عمل اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں لایا جائے تو میں روزہ سے ہوں۔ (سنن نسائی)
اس ماہ مبارک کی اہمیت کو واضح فرماتے ہوئے سیدی ومولائی سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔لفظ شعبان میں پانچ حروف ہیں۔ ش، ع، ب، ا، ن۔ جانتے ہو ان حروف کا مطلب کیا ہے؟ فرمایا۔ ’’ش‘‘ سے مراد ’’ شَرف‘‘ یعنی بزرگی ، ’’ع‘‘ سے مراد ’’ عُلُوُّ‘‘ یعنی بلندی، ’’ب‘‘ سے مراد ’’بِرْ‘‘ یعنی احسان ، ’’الف‘‘ سے مراد’’ الفت ‘‘اور ’’ن‘‘ سے مراد’’ نور‘‘ ہے۔ تو یہ تمام چیزیں اللہ کریم اپنے بندوں کو اس مہینہ میں عطا فرماتا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں نیکیوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ، برکتوں کا نزول ہوتا ہے، خطائیں مٹادی جاتی ہیں اور گناہوں کا کفارہ ادا کیا جاتا ہے۔ (اور جان لو کہ) اس مہینہ میں امام الانبیاء ﷺ پر درود شریف کی کثرت کی جاتی ہے اور یہ مہینہ سرکارِ دوعالم ﷺ پر درود بھیجنے کا مہینہ ہے۔ (غنیۃالطالبین)

امام قسطلانی آیۃ درود کا شان نزول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔
إِنَّ شَهْرَ شَعْبَان شَهْرُ الصَّلَاةِ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلیٰ الله عليه وآله وسلم، لِاَنَّ آيَةَ الصَّلَاةِ يَعْنِي: اِنَّ اﷲَ وَمَلٰئِکَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ. (الأحزاب، 33/ 56) نَزَلَتْ فِيْهِ ’’بے شک شعبان رسول اﷲ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنے کا مہینہ بھی ہے، اس لیے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں درود و سلام کی آیت نازل ہوئی‘‘۔ ( المواھب اللدنیۃ)لہٰذا عاشقوں کو چاہئے کہ عشق و مستی میں جھوم جھوم کر اس مہینہ میں کثرت کے ساتھ اپنی زبان کو وردِدرود سے معطر رکھیں۔

ماہ ِ شعبان المعظم میں صحابہ کرام علیھم الرضوان کے معمولات سے متعلق حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ ماہِ شعبان کا چاند نظر آتے ہی صحابہ کرام علیھم الرضوانتلاوت قرآن کریم کی طرف متوجہ ہو جاتے، اپنے اموال کی زکوٰۃ ادا کرتے تاکہ غُرباء و مساکین مسلمان ماہِ رمضان کے روزوں کی تیاری کر سکیں، حُکام قیدیوں کو طلب کرکے جس پر ’’حَد‘‘ (یعنی اسلامی قوانین کے مطابق سزا) جاری کرنا ہوتی اس پر حَد قائم کرتے بقیہ میں سے جن کو مناسب ہوتا ان کو آزاد کردیتے، تاجر اپنے قرضے ادا کردیتے ۔ دوسرے اپنے قرضے وصول کرلیتے اور رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی غسل کر کے (بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنھم) اعتکاف میں بیٹھ جاتے۔ (غنیۃالطالبین)

جبکہ اگر ہم اپنے معاشرے پر غور کریں تو یہ بات روزِروشن کی طرح عیاں ہوگی کہ مہینہ کوئی بھی ہو، دن کوئی سا بھی ہو ہم غفلت سے باز نہیں آتے اور ان خاص مہینوں اور خاص ایام کو یونہی غفلت میں گزار دیتے ہیں مگر یہ کہ جنہیں اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔ لہٰذا ہمیں ہوش کے ناخن لینا ہوگا، ہمیں خود کو بدلنا ہوگا تاکہ نبی اکرم ﷺ کے اسوۂ حسنہ پر عمل کرتے ہوئے ہم اپنی عاقبت سنوار سکیں اورساتھ ہی ساتھ ایک مثالی معاشرہ قائم ہو۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس مبارک مہینہ کی عظمت و اہمیت سمجھتے ہوئے اس مہینہ میں عبادت وریاضت، ذکر و اذکار ، درود شریف کی کثرت کرتے ہوئے خوب خوب نیکیوں کا ذخیرہ اکھٹا کرنے کی توفیق بخشے اور جو انعام و اکرام اللہ تعالیٰ اس مبارک مہینہ میں اپنے خاص بندوں کو عطا فرماتا ہے ہمیں بھی اس میں سےحصہ عطا فرمایئے ۔ آمین

Rabi Ul Alam
About the Author: Rabi Ul Alam Read More Articles by Rabi Ul Alam: 15 Articles with 29535 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.