سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا از کتب اہل سنت حصہ ششم

اسراالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الی فاطمۃ الزھراء سلام اللہ علیھا
سیدہ سلام اللہ علیھا رازدار مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
۵۶۔ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت اجتمع نساء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فلم یغادرمنھن امراة فجاء ت فاطمۃ تمشی کان مشیتھا مشیة رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم فقال :مرحبابابنتی فاجلسھا عن عمینہ اوعن شمالہ ثم انہ اسرالیھاحدیثا فبکت فاطمۃ ثم انہ سارھا فضحکت ایضا فقلت لھا :ما یبکیک ؟فقالت :ماکنت لاقشی ار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔فقلت :ما رایت کالیوم فرحااقرب من حزن ۔ فقلت لھا حین بکت اخصک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بحدیثہ دوننا ثم تبکن ؟ولالتھا عما قال فقالت :ما کنت لا فشی سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔حتی ازاقبض سالتھا فقالت انہ کان حدثنی ان جبرائیل کان یعارضہ بالقرآن کل عام مرہ وانہ عارضہ بہ فیء العام مرتین ولا ارانی الاقد حضراجلی وانک اعل اھلی لحوقابی ونعم السلف انا لک ۔فبکیت لذلک ثم انہ سارنی فقال الا ترضین ان تکون سیدہ نساء المومنین اوسیدةنساء ھذہ الا مۃ فضحکت
۴ "ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تمام ازواج جمع تھیں اور کوئی بھی غیر حاضر نہ تھی اتنے میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا وہاں آگئیں جن کی چال بالکل رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چلنے کے مشابہ تھی آپ نے فرمایا :مرحبا (خوش آمدید)میری بیٹی پھر انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے چپکے سے کوئی بات کہی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا رونے لگیں پھر چپکے سے کوئی بات کہی تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا ہنسنے لگیں میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے کہا کس وجہ سے روئیں حضرت فاطمہ سلام اللہ عنھا نے کہا میں رسول اللہ کا راز افشاں نہیں کروں گی میں نے کہا :میں نے آج کی طرح کوئی خوشی غم سے اتنی قریب نہیں دیکھی ۔میں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے بغیر خوصیت کے ساتھ آپ سے کوئی بات کی ہے پھر بھی آپ رو رہی ہیں اور میں نے فاطمہ رضی اللہ عنھا سے پوچھا :حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا فرمایا تھا ؟تو انہوں نے کہا:میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راز افشاں نہیں کروں گی حتیٰ کہ جب رسول اللہ کا وصال مبارک ہوگیا تومیں نے پھر پوچھا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی بار یہ فرمایا تھا کہ جبرائیل مجھ سے ہر سال ایک بار قرآن مجید کا دور کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ اب میرا وصال کا وقت آگیا ہے اور میرے بعد میرے اہل میں سے سب سے پہلے تم مجھے ملو گی اور میں تمہارے لئے بہترین پیش رو ہوں تب میں رونے لگی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرگوشی کی اور فرمایا:کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم تمام مومن عورتوں کی سردار ہو یا میری اس امت کی عورتوں کی سردار ہو!تومیں اس وجہ ہنس پڑی"
حوالاجات
۱۔مسلم الصحیح ۴:۱۹۰۵،۱۹۰۶،رقم ۲۴۵۰
۲۔بحاری الصحیح،۷ا۳۳،رقم:۵۹۲۸
۳۔ابن ماجہ،السنن،ا:۸ا۵،رقم؛۱۶۲۰
۴۔نسائی السنن الکبری ۴:۲۵۱،رقم :۷۰۷۸
۵۔نسائی السنن الکبری ۵:۹۶،۱۴۶، رقم ۸۳۶۸،۸۵۱۶،۸۵۱۷#
۶۔نسائی فضائل الصحابہ ۷۷، رقم ۲۶۳
۷۔نسائی کتاب الوفاة ۲۰،رقم ۲
۸۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۶۲،۷۶۳، رقم ۱۳۴۳
۹۔شیبائی الآحادوالمثالی ۵:۳۶۸، رقم ۲۹۶۸
۱۰۔ابن راہویہ المسند ۱:۶،۷رقم ۵
۱۱۔طبرانی نے المعجم الکبیر (۲۲:۴۱۹، رقم ۱۰۳۰)میں حضرت ابوطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے
۱۲۔طبرانی ، المعجم الکبیر۲۲:۴۱۹رقم۱۳۰۳
۱۳۔ابن جوزی صفۃ الصفوہ ۲:۶،۷
۱۴۔ابن جوزی تذکرة الخواص :۲۷۸
۱۵۔ابن اثیراسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ ۷:۲۱۸
۱۶۔ذہبی سیراعلام النبلاء ۲:۱۳۰
۵۷۔عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت :دعاالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃ ابنتہ فی شکواہ الذی قبض فیھا فسارھابشئی فبکت ثم دعاھا فسارھا فضحکت قالت :فسالتھا عن ذلک فقالت :سارنی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاخبرنی انہ یقبض فی وجعہ الذی توفی فیہ فبکیت ثم سارنی فاخبرنی انی اول اھل بیة اتبعہ فضعکت
"حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرض وصال میں اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو بلایا اور پھر ان سے سرگوشی فرمائی تووہ رونے لگیں ۔پھر انہیں قریب بلاکرسرگوشی فرمائی تووہ ہنس پڑیں ۔حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں میں نے اس بارے میں سیدہ سے پوچھا توانہوں نے بتایا حضورنبی اکرم نے میرے کان میں فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کااسی مرض میں وصال ہوجائے گاپس میں رونے لگیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمنے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعدآوگی ۔اس پر میں ہنس پڑی"
حوالاجات
۱۔بخاری الصحیح ۳:۱۳۶۱رقم ۳۵۱۱
۲۔بخاری الصحیح۳:۱۳۲۷، رقم:۳۴۲۷
۳۔بخاری الصحیح۴:۱۶۱۲رقم:۴۱۷۰
۴۔مسلم الصحیح۴؛۱۹۰۴، رقم :۲۴۵۰
۵۔نسائی ، فضائل الصحابہ :۷۷، رقم:۲۹۶
۶۔ احمد بن حنبل المسند،۶:۷۷
۷۔احمد بن حنبل فضائل الصحابہ ۲:۷۵۴۔رقم ۱۳۲۲
۸۔ابن حبان الصحیح ۱۵:۴۰۴رقم :۶۹۵۴
۹۔ابویعلی المسند ۱۲:۱۲۲رقم :۶۷۵۵
۱۰۔طبرانی المعجم الکبیر۲۲:۴۲۰، رقم ۱۸۵
۱۱۔دولابی الذریۃ الطاہری :۱۰۰رقم ۱۸۵
۱۲۔ مزی تہذیب الکمال ۳۵:۲۵۳
۱۳۔اصبہای دلائل النبوہ :۹۸
۱۴۔ذہبی نے معجم المحدثین (ص:۱۳،۱۴)میں اسے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے متفق علیہ حدیث قرار دیا ہے
۵۸۔ عن عائشۃ رضی اللہ عنھا قالت :بینما انا مع رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فی بیت یلاعبنی والاعبہ اذدخلت علینا فاطمۃ فاخذ رسول اللہ صلی اللہ محمد وآلہ وسلم بیدھا فاقعدھا خلفہ ونا جاھا بشئی لا ادری ماھو فنظرت الی فاطمۃ تبکی ثم اقبل الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فحدثنی ولا عبنی ثم اقبل علیھا فلا عبھا ونا جاھا بشئی فنظرت الی فاطمۃقاذا ھی تضحک فقام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فخرج فقلت لفاطمۃ ما الذی ناجاک بہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ؟قالت :لیس کلامااسرالی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اخبرک بہ قلت :اذکرک اللہ والرحم قالت :اخبرنی :انہ مقبوض قد حضراجلہ فبکیت لفراق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثم اقبل الی فنا جانی :انی اول من لحق بہ من اھل بیتہ فضحکت للقاء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ گھر میں تھی ہم آپس میں مزاح کررہے تھے ۔اتنے میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور اپنے پیچھے بٹھا لیا اور کچھ سرگوشی فرمائی مجھے اس کا علم نہیں کہ کیا سرگوشی تھی ۔پھر میں نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کی طرف دیکھا تووہ رورہی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے مجھے سے بات چیت کی ۔پھر ان کی طرف متوجہ ہوئے اوران سے مزاح فرمایا اور سرگوشی کی میں نے دیکھا کہ فاطمہ ہنس رہی ہیں جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا سرگوشی فرمائی وہ بولیں جو بات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے چپکے سے بتائی ہے میں آپ کو نہیں بتاوں گی میں نے کہا میں آپ کو اللہ تعالیٰ اور قرابت داری کا واسطہ دیتی ہوں وہ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اپنی وفات کا بتایا کہ آپ کا وقت آپہنچا ہے پس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جدائی پر رو پڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پھر میری طرف متوجہ ہوئے اور مجھے چپکے سے بتایا کہ اہل بیت میں سے سب سے پہلے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملوں گی تومیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات کی آس میں ہنس پڑی
حوالاجات
۱۔طبرانی المعجم الکبیر ۲۲:۴۲۰، رقم :۱۰۳۵
 
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1265022 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.