آج کا دن کیسا رہے گا؟

آج کا دن کیسا رہے گا؟
دنیا کی اس تناؤ بھری زندگی میں جہاں لوگ آسانیاں تلاش کر رہے ہیں ایک دوسرے کا سہارا لیتے ہوئے شارٹ کٹ کی تلاش میں ہیں وہاں لوگوں کو مستقبل کی بہت فکر لاحق ہوگئی ہے کہ میرا مستقبل کیسا ہوگا میرے لیے کونسا کام سہی ہے؟ میرے لیے کونسی پڑھائی سہی ہے؟ میرے لیے کونسا رنگ کونسا پتھر سہی ہے؟ ان سب سوالات کو جاننے کے لیے مختلف زرائع سے ناقابل اعتماد اور گمراہ کن معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور انہیں سہی بھی مان لیتے ہیں۔ ہم بات کر رہے ہیں علم نجوم کی تو ہر چینل و اخبار پر یہ جملہ آپنے سنا یا پڑھا ہوگا کہ ”آج کا دن کیسا ہوگا؟“ علم نجوم یا علم فلکیات کی حقیقت کچھ یوں ہے کہ ماہر فلکیات اور قدیم فلسفیوں کے اقوال کے مطابق سات آسمان میں سے ہر آسمان پر ایک ستارہ گردش کر رہا ہے۔ آٹھویں آسمان پر حرکت نہ کرنے والے ستارے ہیں۔ آٹھویں آسمان پر سیاروں سے مختلف اوقات میں مختلف شکلیں بنتی ہیں اور انکا عکس نویں آسمان پر دکھتا ہے جسے برج کہتے ہیں۔ برج کے نام دوج ذیل ہیں ” حمل،ثور،جوزا،سرطان،اسد،سنبلہ، میزان، عقرب، قوس، جدی، حوت اور دلو ہے۔ اہل نجوم اس بات کے قائل ہیں کہ فلاں ستارے کے برج پر پہنچنے سے برش،قحط یاطوفان آنا ہے اسی طرح انسان کی پیدائش کے دن فلاں سیارہ برج پر تھا اور اسکی فلاں تاثیر ہے اب بات کرتے ہیں اسلامی تعلیمات کی تو
١۔ قرآن نے ہمیں آسمانوں کی تعدار نو کی بجائے سات بتائی ہے تو اس علم نجوم کی بنیادکی اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
٢۔ شریعت میں بارش کے برسنے ، طوفان اور قحط کا بلکل بھی ستاروں سے کوئی تعلق نہیں تمام تر حالات اللہ کی قدرت میں ہیں اور تمام جہان کا نظام اس کے حکم کے تابع ہے۔بخاری اور مسلم میں حدیث ہے : زید بن خالد بیان فرماتے ہیں رسول ﷺ نے ہمیں حدیبیہ میں نماز پڑھائی ، اس وقت رات کی بارش کا اثر تھا، نماز سے فارغ ہوکر آپ نے فرمایا” تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ “ صحابہ نے عرض کیا:”اللہ تعالی اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا” اللہ کہتا ہے میرے بندوں میں سے بعض کی صبح ایمان پر ہوئی اور بعض کی کفر پر، جس شخص نے کہا ہم پر خدا کے فضل و کرم سے بارش ہوئی،اس نے مجھ پر ایمان رکھا اور ستاروں کا کفر کیا،اور جس نے یہ کہا کہ فلاں فلاں ستاروں کی تاثیر سے بارش ہوئی،اس نے میرا انکار کیا اور ستاروں پو ایمان رکھا۔ اللہ ہمیں باطل عقائد سے محفوظ رکھتے ہوئے قرآن و سنت پر چلنے کی توفیق نصیب فرما۔
سوہا الیاس جامعہ کراچی

Soha Ilyas
About the Author: Soha Ilyas Read More Articles by Soha Ilyas: 2 Articles with 3005 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.