انگلیاں چٹخانے پر آواز کیوں آتی ہے؟

سائنسدان اب ایک سب سے زیادہ باعثِ کوفت انسانی عادت کی تحقیق کرنے کا سوچ رہے ہیں جو وہ آواز ہے جو انگلیوں کو چٹخنے سے پیدا ہوتی ہے۔

امریکہ اور فرانس کے محققین کا کہنا ہے کہ اس عادت کو ریاضی کے تین تسویوں کے ذریعے بیان کیا جا سکتا ہے۔
 

image


انھوں نے اس حوالے سے جو ماڈل بنایا ہے اس سے اس خیال کی تصدیق ہوتی ہے کہ چٹخنے کی آواز جوڑوں میں دباؤ کے منتقل ہونے سے گودے میں چھوٹے ببلز (بلبلے) پھٹنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ معاملے پر شاید ایک صدی سے بحث ہو رہی ہے۔

اس پر تحقیق کرنے کا خیال اس وقت آیا جب فرانس میں سائنس کے طالب علم ونیتھ چندرن سوجا کلاس میں بیٹھے اپنی انگلیوں کو چٹخ رہے تھے۔

انھوں نے اپنے لیکچرر ایکول پولیٹیکنیک کے ڈاکٹر عبد البراکات کے ساتھ ایک سلسلہ وار ایکویژن بنائی تاکہ ہاتھوں کی ہڈیوں اور انگلیوں کے درمیان جوڑوں کو موڑنے سے پیدا ہونے والی آواز کو بیان کیا جا سکے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’پہلی ایکویژن سے ہمارے جوڑوں کے اندر مختلف دباؤ کے بارے میں معلوم ہوتا ہے جب ہمیں اپنی انگلیوں کو چٹختے ہیں۔‘

’دوسری ایکویژن ایک مقبول ایکویژن ہے جو اس الگ الگ دباؤ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بلبلوں کے مخلتف حُجم کے بارے میں بتاتی ہے۔‘

ان کے مطابق : ’تیسری ایکویژن جو ہم نے لکھی وہ یہ تھی کہ آواز پیدا کرنے والے ببلز کے مقابلے میں دوسرے ببلز کو جمع کرنا۔‘

ونیتھ چندرن سوجا نے مزید بتایا کہ ’جب ہم اپنی انگلیاں چٹخاتے ہیں تو حقیقت میں ہم اپنے جوڑوں کو موڑ رہے ہوتے ہیں، اور جب ہم ایسا کرتے ہیں تو دباؤ نیچے کی جانب جاتا ہے۔ جوڑوں میں موجود گودے میں بُلبلے بنتے ہیں۔‘

’اس سارے عمل کے دوران جوڑوں کے اندر دباؤ میں اتار چڑھاؤ آتا ہے جس کی وجہ سے ببلز کے حجم میں تیزی سے تبدیلی آتی ہے اور اس طرح وہ آواز پیدا ہوتی ہے جسے ہم انگلیاں چٹخنے سے جوڑتے ہیں۔‘

متضاد نظریے
یہ ماڈل دو متضاد نظریوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ انگلیوں کو چٹخنے آواز بلبلوں کے پھٹنے سے پیدا ہوتی ہے یہ خیال سب سے پہلے 1971 میں پیش کیا گیا تھا۔

چالیس سال بعد اس خیال کو اس وقت چیلنج کیا گیا جب ایک نئے تجرنے سے معلوم ہوا کہ انگلیوں کو چٹخنے کے بعد بھی گودے میں ببلز موجود رہتے ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ نئے ریاضی ماڈل نے یہ مسئلہ حل کر دیا ہے کیونکہ اس کے مطابق جوڑوں سے آواز کے لیے کچھ ببلز کا پھٹنا ہی کافی ہے، جبکہ انگلیوں کے چٹخنے کے بعد بھی چھوٹے چھوٹے ببلز جوڑوں کے گودے میں باقی رہتے ہیں۔

یہ تحقیق جو سائنٹیفک رپپرٹس نامی جریدے میں شائع ہوئی سے معلوم ہوتا ہے کہ ببلز کے پھٹنے سے جو دباؤ پیدا ہوتا ہے اس سے صوتی لہریں پیدا ہوتی ہیں جن کی ریاضی کی مدد سے پیشن گوئی کی جا سکتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس کا تین رضاکاروں پر تجربہ بھی کیا گیا۔

اس کے علاوہ اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آخر کیوں بعض لوگ اپنی انگلیوں کو چٹخ نہیں سکتے۔ اگر آپ کے جوڑوں کے اندر ہڈیوں میں خلا ہے تو یہ دباؤ اس درجے پر نہیں جا پاتا جہاں سے آواز پیدا ہوتی ہے۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

Knuckle-cracking. Aside from worrying about whether it leads to arthritis (it doesn’t), most of us do it mindlessly to get ourselves in the mood to start a project—or while we fret about it.