حکومت شام اور شامی مسلمان اور امت مسلمہ کا افسوسناک رویہ

یہ دنیا اہل دنیا کو بسی معلوم ہوتی ہے' نظر والوں کو یہ اجڑی ہوئ معلوم ہوتی ہے'میں رونا اپنا روتا ہوں وہ سن سن کے ہنستے ہیں'انہیں دل کی لگی ایک دل لگی معلوم ہوتی ہے' اگر ہمت کرے انسان تو کیا کچھ نہیں ہوتا'مجھے یہ بے کم ہمتی بھی بے بسی معلوم ہوتی ہے'آج کیا یہ قوم مسلم اپائج یا بے بس ہے؟ یا بے سرو سامان یا افرادی قوت'وسائل یا مال ومتاع کی کمی؟ ہر گز نہیں اس وقت قوم مسلم کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں بس وقت و حالات سے نمٹنےکےلئے قوت ایمانی کے ساتھ ہمت و استقلال کی ضروت ہے' پھر دنیا کو پتہ چلے کہ یہ مسلمان ہے کون اور کیسے ہوتے ہیں؟؟ ہم کمزور نہیں ہیں کہ یونہی مارے جائیں' اور جو چاہے ہمیں ڈراے دھمکاے' مارے پیٹے اور بے دردی کے ساتھ قتل بھی کرے؟ اور ہم خود تماشائ بنے رہیں؟ ہم کیوں بھول گئے ہمارے اسلاف کے کارناموں کو؟ زمانہ لے چکا ہے کئے بار امتحان ہمارا!!! ہم وہی غیور مسلمان کی اولاد ہیں اور انہیں کا خون ہماری رگوں میں دوڑ ر ہا ہے' جس قوم کی صرف ایک بیٹی کو ظلم و اسیری سے بچانے کے لئے ہمارے اسلاف نا مناسب حالات میں بھی اپنا جنگی نقشہ سمیٹ کر اپنی حکمت عملی کو بدل دیا تھا اور ظالم کی سرکوبی کے لئے نکل کھڑے یوئے تھےاور مجرموں کو ان کے انجام تک پہچا کر ہی دم لیا تھا'اور وقت کے ظالم و جابر بادشاہوں کے غرور کو خاکستر کر کے دیکھایا ہے'ہم وہ ہیں جو نہ صرف سمندروں پر چلے' بلکہ سہراؤں و ریگیستانوں کی نا ممکن راہوں پربھی چربیاں پچھا کر کشتیاں چلا کر دیکھائ ہیں اور اپنی منزل کو پا کر دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ہم فرزندان توحید ہیں' ہماری راہ میں کوئ رکاوٹ نہیں بن سکتا' ہم سے جو ٹکراے گا' باش ہوکرنابود ہوگا'] لیکن آج کیا ہو گیا ہے اس قوم کی غیرت کو؟آخر یہ یے بسی کا عالم اور بے حسی کیوں؟ اب تو ظالمین ساری حدیں توڑ چکے ہیں؟ اور ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز بھی ہے...'لیکن حقیقت میں ہم بے بس نہیں ہیں اور نہ طاقت و تعدادکے اعتبار کمزور'بس اپنی ایمانی رگ کواور اپنے ضمیر کو جھنجوڑتے ہوئے شام وفلسطین کے ظالموں کو للکارنا ہے کہ خبردار! ہم جاگ چکے ہیں'اورنام نہاد امن وسلامتی اور حقوق انسانی کے علمبرداروں سے بھی کہنا ہے' کہ بس کریں جھوٹی تعرہ بازیاں' تمہاری منافقت کی انتہا ہو چکی ہے' فوری طور پر شام کے معصوم مسلمانوں پر اٹھنے والے ظالم ھاتھوں و پاؤں کو روک کر انہیں ان خونخوار کتوں سے چھڑانے کے لئے میدان عمل دیکھائیں اور ان انسان نما جانوروں کو بیڑیوں میں جکڑ کر اندھریری کوٹریوں و سلاخوں کے پیچھے دھکیل دینے کا انتظام کریں...اور اے عرب حکمرانوں! آپ بھی سن لیں' اگراب بھی نہیں جاگیں گے تو یقینا کل آپکی باری ہے آج کسی کو جلتے کٹتے ہوئے اور معصوموں کا رونا بلکنا اور ناقابل بیاں مناظر اپنی آرام گاہوں میں بیٹھ کر دیکھ کر بھی آپکے ماتھے پر بل نہیں پڑتا' یاد رکھنا کل انہیں مناظر کو آپ اسکرینوں پردیکھنے کے بجاے اپنے ہی گلی کوچوں' گھروں و محلات میں دیکھنے کے لئے تیار ہو جائیں'اور جن بیرونی فوجیوں کو خوش فہمی کی بنیاد ہر حفاظتی دستوں کے نام پر آپ نےبرسوں پال رکھا ہے'یہ آپکے کام آنے والے نہیں' مگر یہ بات یقینی ہے کہ برے وقت پر یہ آپکی مدد کرنے کےبجاے آپ پر اور آپکی عورتوں پر بھی جھپٹ پٍڑینگے' خیال رکھنا اسوقت شام کے مسلمانوں کے لئے آپکے مگر مچھ کی طرح بہنے والے آنسوں کی ضروت نہیں اور نہ جھوٹے نعروں سے اپنے ساتھ قوم کو لبھانے والے اعلامیہ کی ضروت ہے 'بلکہ تمہارے برسوں سے لاکھوں نہیں بلکہ اربوں ریال' درھم اوردینار'صرف کر کے بنی افواج یعنی طاقت و قوت کو حرکت دینے کی ضرورت ہے' اور ان نوجوانوں کو میدان عمل میں اتارنے کی ' جو اپنا لہو بہانے کے لئے اس وقت بے چین و بے قرار ہیں....اٹھو اس وقت کسی سے ڈرنا نہیں ' تمہارے پاس صداے توحید اور نعرہ تکبیر ہے....بس اسی کو سننے کے لئے اسوقت فلسطین و شام یا ثریا کی تمہاری مائیں و بہنیں تمہارے طاقت کا مظاہرہ دیکھنے اپنی نظریں بچاے بیتاب ہو کر تماری راہ تک رہی ہیں،*' ابن ولکوی

Mukhtar Fakhroo
About the Author: Mukhtar Fakhroo Read More Articles by Mukhtar Fakhroo: 3 Articles with 3374 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.