گنز اینڈ روزز (قسط ٢٣)

سکندر خان کا چہرہ دیکھتے ہی پتا صاف پتا چلتا تھا کہ اسکا دل چنگیز خان جیسا
اور روح فرعون والی ہوگی،،،!!
لال انگارہ آنکھیں اس پر جنگلی گھاس جیسی بھنویں ایسا تاثر دے رہی تھیں جیسے
بے رحم آنکھوں کی پہرہ دار ہوں،،جو کسی بھی قسم کے،رحم،،حیا،،شرم کو اسکی آنکھوں
میں جانے سے روکتے ہوں۔

وہ خونخوار نظروں سے ان تینوں کو دیکھ رہا تھا،،،جیسےاسکی سلطنت میں کوئی دشمن
گھس آئے ہوں،،،!!
مگر جونہی اس کی نظریں آفندی کی نظروں سے ٹکرائیں، اسے انجانے سے خوف نے آن
گھیرا،،،اس نے آفندی اور میزبان کو نظر انداز کرتے ہوئے رانا پر مزکور کردی،،،،(پشتو میں
پوچھا) تم کون ہو اور یہاں کیوں آئے ہو،،،کیا کام کرتے ہو،،یہاں کیا کررہے ہو،،مقصد کیا
ہے،،،؟ سوچ سمجھ کر جواب دینا،،،ورنہ میرے شکاری کتے کئی دن سے بھونکے ہیں،،،!
پھرمسکرا کے بولا،،،تم سب سے سمجھدار نظر آتے ہو،،،!!

رانا نے اپنے چہرے کو مسکین سا بنالیا،،،اور مسکینیت سے ہندکو میں بولا،،،،،یہ ہمارا
چاچا زاد بھائی ہے،،،یہاں ہی آباد ہے فوریسٹ کا سپاہی ہے،،،اس نے کہا،میری طرف
آجاؤ،،،سیر تفریح بھی کرلینا ہوا پانی بھی بدل جائے گا،،،!
مگر ہمیں کیا پتا تھا یہاں آپ کی حکومت ہے،،،لکڑی بھی پوچھ کر کاٹنا پڑتی ہے،،،!!!!
کب سے ظالموں بند کیا ہوا ہے،،،روٹی بھی صحیح سے نہیں دی،،،چائے میں پتی بھی نہ
تھی،،،پراٹھا بالکل جلا ہوا تھا،،،نہانے کو گرم پانی بھی نہیں،،،نہ ہی یہاں توتھ برش،،،اور،،،
توتھ پیسٹ ہے،،،!!!

سکندر خان کا قیدی ہونا اعزاز کی بات ہے،،،مگر ایسا سلوک سکندر خان کے شایانہ شان
نہیں،،،میں تو کہتا ہوں اس سے آپ کی شہرت کونقصان پہنچ سکتا ہے،،،!
گلی گلی میں بچے سکندر خان پر لعنت بھیجتے پھریں گے،،،رانا کی اتنی سی بات پر ہی
تین بندوقیں ایسے رانا کی طرف تان دی گئیں،،،کہ رانا اچھل کر گیند کی طرح سکندرخان
کی ٹانگوں پر جاگرا۔

سکندر خان نے درد بھری کراہ کے ساتھ اپنے پاؤں بچانے کی کوشش کی مگر رانا نے اسکی
پنڈلیاں ایسے پکڑی ہوئیں تھی کہ سکندر خان ٹھیک سے چینخ بھی نہیں پارہا تھا،،اسکے
چہرے پر دردکی لکیروں سا جما لیا،،،اس نے نیم مردہ سی آواز میں بندوقیں نیچے کرنے کو
کہا،،،تب جا کے رانا نے سکندر خان کی ٹانگوں کو چھوڑا،،،!!
لمبی سی ناک والے نے رانا کو پکڑ کر سکندر خان سے دور کردیا،،،!!

سکندر خان زور سے بولا،،،پاگل کے بچے ،،پتا ہے کیا بکواس کی تم نے،،،؟
رانا معصوم سی شکل بنا کے بولا،،،سچی،،،سکندر نے غضب ناک آنکھوں سے رانا کو دیکھا،،
رانا بولتا چلا گیا،،،آپ کی تعریف کرنا اگر بکواس ہےتو میں یہ کام دن رات کروں گا،،،مگر،،،
جو بھی کمی ہے آپ کے حسن سلوک میں،،،وہ بیان کرنا میرا اس کا آپکا جمہوری حق ہے
آجکل پوری دنیا میں جمہوریت کا بول بالا ہے،،،باقی سارے نظام فیل ہو گئے ہیں،،،!!

سکندر نے بے بسی سے اپنے لوگوں کو دیکھا،،،ڈھار کر بولا،،،اس پاگل کو کون لایا ہے،،،؟؟؟
سامنےکھڑے شخص کی طرف رانا نےدونوں ہاتھ بلند کر کے اشارہ کیا،،،یہ گدھا لایا ہے
خان جی،،،!!
سکندر خان نے اپنا سر پیٹ لیا،،،وہ شخص تیزی سے رانا کی طرف بڑھا،،،،!!! (جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1193597 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.