میرے ساتھ یوں ہُوا

میرا دل اُس میں لگ چُکا تھا اور میں روز اُس کے ساتھ وقت گُزارتا اور اُس کے ساتھ وقت گُزارنا مجھے بہت اچھا لگتا اور اتنا اچھا لگتا کہ اُس وقت کچھ بھی اچھا نہ لگتا اور میں اُس میں اتنا محو ہو جاتا کہ اور کسی طرف خیال نہ جاتا نہ کوی فکر اور نہ کوی سوچ اور میں اپنی نگاہیں مسلسل اُسی پر جماۓ رکھتا اور اُس کو اپنے چہرے سے بہت قریب رکھتا تھا اور میرا دل چاہتا کہ یہ وقت رُک جاۓ اور بس میں اُسے تکتا رہوں اور کوئ بھی اُسے نہ دیکھے مگر آدمی پر بہت سی ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں اور اُنہیں نبھانا بھی ہوتا ہے اور میں آنکھیں کسی اور طرف نہ چاہتے ہوے بھی اُس پر سے ہٹا کر اُسے بڑے آرام اور پیار کے ساتھ ایک طرف کر کے اپنے کاموں کی طرف نکل پڑتا اس اُمید پر کہ پھر واپسی پر درشن ہونگے اور رات کو تو میرے ساتھ ہی ہو گی

ایسا کیوں ہوتا ہے کہ جہاں دل لگ جاے وہاں پر زہن بھی لگنے لگتا ہے عقل سے چُھپ کر اور اس کے ساتھ پاکیزگی کا احساس اور زندگی کی گہرای کی سمجھ آتی جا رہی تھی اور حقیقت پسندی کے ساتھ بشری کمزوری کا ساتھ ہونا اور ہوش مندی کا بھی ساتھ ساتھ ہونا اور چاۓ کا دیر تک رکھے ٹھنڈے ہونا گرم دھویں کی دہک کھونا پھر ٹھنڈی مہک سانس میں جاتے ہوۓ لطیف احساس کا ہونا اور خوشگوار سی ایک اور مہک کا اُٹھنا جو اپنی سوچ سے اُٹھتی ہے اور پسندیدہ وجود کے پاس ہونے سے اُٹھتی ہے اور سوچ دوسری پریشانیوں سے چُھٹتی ہے اور دل کی ٹھنڈک کے ساتھ ایک آُداسی بھی کہ یہ لمحات جو بِیت رہے ہیں اور کسی کو جیت رہے ہیں کہیں وقت جانے کی ہار میں نہ بدل جایں اور اس محبت کو آہستہ آہستہ پی رہا ہوں کہ پیتے پیتے ختم نہ ہو جاۓ چاۓ کی طرح یہ مِلے ہوۓ لمحات دھیرے دھیرے کم ہو رہے ہیں اور جدای کا وقت قریب آرہا ہے اور اسی لیے میں اُس کے چہرے کو روز تھوڑا تھوڑا پڑھتا کہ کہیں دل نہ بھر جاۓ مگر دل نہیں بھرتا اور دل چاہتا یہ میری عملی زندگی میں شامل رہے اور میرے ساتھ ساتھ رہے اور اُس سیاہ رنگ نے مجھے دوسرے رنگوں کے ساتھ مجھے بھی اپنی تمام کمزوریوں سمیت جزب کر لیا تھا اور وہ کالا رنگ میری زندگی میں اُتر چُکا تھا اور اُداسی کے بجاےخوشی کی نمائندگی کرنے لگا تھا اور ندامت کے ساتھ مثبت رویّہ اور اُمید کو جنم دے رہا تھا اور وہ سیاہ رنگ رات کی سیاہی سے مل کر چاندنی سی چمک دے رہا تھا اور اندھیرے میں زیادہ سُجھائ دینے لگا تھا اور کسی کی باطنی آنکھ رہنمائ کر رہی تھی اور میرے اندر شدید خواہش پیدا کر رہی تھی کہ اپنی اُس پسندیدہ سیاہ رنگ کی کتاب کے مصنف سے زندگی میں ایک بار ضرور ملاقات ہو جاۓ جس کتاب کے مجھ پر بہت احسانات ہیں اور جس کی محبت میں گرفتار ہو گیا ہوں

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 258958 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.