پاکستان: مقامی گاڑیاں بمقابلہ امپورٹڈ (جاپانی) گاڑیاں

صارفین کی ایک بڑی تعداد نئی یعنی زیرو میٹر گاڑی خریدنے کو ترجیح دیتی ہے اور اس بات کا انحصار صارفین کے انتخاب٬ پسند اور قیمت پر ہوتا ہے- ایسی صورت میں پاکستان میں تیار کی جانے والی گاڑیاں جاپان سے امپورٹ کی جانے والی گاڑیوں کے مقابلے میں بہتر قرار دی جاتی ہیں- جس کی وجہ یہ ہے کہ جاپانی گاڑیاں پہلے ہی چند ہزار کلومیٹر کا سفر طے کر چکی ہوتی ہیں-
 

image


معیاری سامان
اس بات میں تو کوئی شک نہیں کہ جاپانی گاڑیوں میں استعمال کیا جانے والا تمام اقسام کا سامان پاکستانی گاڑیوں کے مقابلے میں انتہائی اعلیٰ معیار کا حامل ہوتا ہے- اور یہی عوامل جاپانی گاڑیوں کی قیمت اور پائیداری میں اضافے کا سبب بھی بنتے ہیں-

قوتِ خرید
تاہم اس کے برعکس مقامی گاڑیوں میں ڈیش بورڈ کے پلاسٹک سے لے کر سیٹوں کے کور تک نصب تمام اشیاﺀ کا میٹیریل بہت زیادہ اعلیٰ تو نہیں ایک مناسب کوالٹی کا حامل ضرور ہوتا ہے- اور یہ سامان گاڑیوں کی مارکیٹ میں صارفین کو نہ صرف آسانی سے دستیاب ہوتا ہے بلکہ ان کی قوتِ خرید میں بھی ہوتا ہے-

کم قیمت
اگرچہ بیرون ملک سے امپورٹ کی جانے والی گاڑیاں استعمال شدہ ضرور ہوتی ہیں لیکن یہ انتہائی بہترین حالت میں اور جدید سسٹم سے لیس ہوتی ہیں- یہی وجہ ہے کہ چند مخصوص حالات میں اکثر صارفین مقامی گاڑیوں کے مقابلے میں جاپانی گاڑیوں کی خریداری کو ترجیح دیتے نظر آتے ہیں جو کہ مقامی اعلیٰ معیار کی حامل زیرو میٹر گاڑیوں کے مقابلے میں کم قیمت میں دستیاب ہوتی ہیں-
 

image


سی این جی اور پیٹرول
تاہم امپورٹڈ گاڑیوں کا ایک منفی پہلو یہ بھی ہے کہ ان میں 660 سی سی کے انجن کی حامل گاڑیوں سی این جی نصب نہیں کی جاسکتی- البتہ جاپانی گاڑیوں میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی پیٹرول کی بچت کے حوالے سے نمایاں کردار ادا کرتی ہے- اسی لیے صارفین ان گاڑیوں کو گیس کے بجائے پیٹرول پر چلانے پر بھی آمادہ دکھائی دیتے ہیں-

سامان کی دستیابی
مقامی سطح پر تیار ہونے والی گاڑیوں کی ایک خاصیت ضرور انہیں جاپانی گاڑیوں سے ممتاز بناتی ہیں- اور وہ خاصیت یہ ہے کہ مقامی گاڑیوں کا ہر قسم کا سامان باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہوتا ہے جبکہ اس کے برعکس جاپانی گاڑی کا سامان تلاش کرنے میں نہ صرف کچھ مشکل پیش آسکتی ہے بلکہ یہ مہنگا بھی ہوتا ہے-

مکینک
سب سے اہم اور قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کے سسٹم سے ہر مکینک آگاہ ہوتا ہے اور بہت کم وقت گاڑی میں آنے والی خرابی کو دور کرلیتا ہے لیکن امپورٹڈ گاڑی میں آنے والی خرابی کو دور کرنا ہر مکینک کے بس کی بات نہیں ہوتی اور آپ کو ان گاڑیوں کے مخصوص مکینک تک ہی نہ صرف رسائی حاصل کرنا پڑتی ہے بلکہ بعض اوقات اس کے نخرے بھی برداشت کرنے پڑ سکتے ہیں- تاہم ایک اچھی بات یہ بھی ہے کہ امپورٹڈ گاڑی میں خرابی کم ہی پیدا ہوتی ہے-
 

image

ری سیل
ایک دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں کی ری سیل مارکیٹ بالکل برابری کی سطح پر ہے- اس سطح میں اتار چڑھاؤ صرف اسی صورت میں پیدا ہوتا ہے جب مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں کوئی ردو بدل کی جائے یا پھر کسی نئی گورنمنٹ پالیسی کا اعلان ہو-
YOU MAY ALSO LIKE:

Ever since the Government allowed the import of reconditioned/used Japanese automotive vehicles, the selection criteria and options which were otherwise limited have increased for a potential buyer who’s in the market for purchasing a car.