نادان عشق

کالج کی بریک ہوتے ہی سندس اور اس کی دوستوں نے کینٹین کا رخ کیا.سموسہ چاٹ کهاتے ہوئے عروبہ نے سندس کی توجہ نزہت کی طرف مبذول کروائی. سندس نے نزہت کو ٹوکتے ہوئے کہا :
محترمہ، آج کل آپ کن سوچوں میں ڈوبی رہتی ہیں؟
یہ سن کر نزہت کے لبوں پر بڑی شرمگیں سی مسکراہٹ آگئی.
عروبہ ان کے گروپ میں سب سے زیادہ شوخ و شنگ تهیں. اچانک ہی چلائی :
"سچ سچ بتاؤ! نزہت کہیں تم نے چپکے چپکے منگنی تو نہیں کروالی اور ہمیں ٹریٹ نہ دینی پڑے اس لئے ہمیں بتا نہیں رہی. "
نزہت یہ سن کر شرم سے سرخ ہوتے ہوئے بولی:
"نہیں! ایسی کوئی بات نہیں."
ساتھ ہی کالج کی گھنٹی بجنے سے بات ادھوری رہ گئی اور سب دوستیں اپنی اپنی کلاس کی طرف بھاگ گیں.
سندس، عروبہ اور نزہت پرائمری اسکول سے اکٹھی تهیں اور ایک دوسرے کی قریبی دوستیں تهیں. پڑهائی میں تینوں ایک دوسرے سے بڑھ کر تهیں. تینوں کا تعلق متوسط اور شریف گھرانوں سے تها. لیکن نزہت کے والدین زرا قدامت پسند تهے، پانچ بیٹیوں کے والدین ہونے کے باعث ان کی کوشش ہوتی کہ گھر میں کم ہی لوگوں کی آمدورفت رہے.
آنے والے کچھ دنوں میں سندس نے محسوس کیا کہ نزہت کی توجہ پڑهائی سے بالکل غائب ہوتی جارہی ہے. وہ کلاسز میں بالکل غائب دماغی کا مظاہرہ کرتی.
آج عروبہ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے نہیں آئی تھی. سندس نے موقع پاکر نزہت کو گھیر لیا. آخر کار بہت کوشش کے بعد نزہت نے یہ انکشاف کیا کہ اس کی امی کے ایک کزن جو شادی شدہ، تین بچوں کے باپ ہیں اور عمر میں اس سے بیس سال بڑے ہیں. ان کو نزہت سے سچا پیار ہوگیا ہے اور نزہت ایک کچی عمر کی بےوقوف لڑکی بھی زور و شور سے ان کے عشق میں گرفتار ہوگئی ہے.
یہ ساری تفصیلات سن کر سندس تو چکرا کر رہ گئی. اس نے نزہت کو قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی کہ شادی شدہ، صاحب اولاد، معمر شخص اور پھر رشتے میں اس کا ماموں وہ کیسے ایسے شخص سے محبت کر سکتی ہے. مگر نزہت نے بڑے لجا کر اس کو بتایا کہ
"شاہنواز کی کبھی اپنی بیوی سے انڈرسٹینڈنگ ہوئی ہی نہیں اور نہ ہی کبھی اس کی بیوی اس کو حقیقی خوشی دے سکی. "
یہ سن کر سندس سر پکڑا کر رہ گئی. شاہنواز کا بچهایا ہوا جال اسے صاف دکھائی دے رہا تھا اور اس کی احمق دوست اس میں گرنے کو تیار تهی.
نزہت نے بہت شرماتے ہوئے اسے بتایا کہ
"شاہنواز اس سے شادی کے لئے تیار ہے. اگلے ہفتے اس کی بیوی اپنے میکے کراچی جارہی ہے اور اس کی عدم موجودگی میں شاہنواز اس کو اپنے گھر لے کر جانے گا اور اپنے دوستوں کو بلا کر اس سے نکاح کرلے گا."
سندس کے رونگٹے یہ سن کر کهڑے ہوگئے اس کو نزہت کے ابا کی سفید باریش داڑھی یاد آگئی. اس کو یقین تھا کہ شاہنواز ایک بدطینت، بدقماش شخص تھا جو بهیڑ کی کهال میں چهپا ہوا ایک بهیڑیا تھا. وہ اپنے رشتے کی اس بہن کے گھر ڈاکا ڈال رہا تھا جس نے اس کو بهائی سمجھ کر اپنے گھر کے دروازے اس کے لیے کهولے تهے. نزہت کی حالت دیکھ کر اس کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہوگیا کہ نزہت کو سمجھانے کا کوئی فائدہ نہیں. اس وقت نامنہاد عشق کا بهوت اس کے سر پر ناچ رہا ہے. لہذا اس نے بڑے تحمل سے نزہت کو مخاطب کرکے کہا کہ
"میرے پاس تمہارے لیے ایک بہترین حل ہے. آج جب شاہنواز تمہارے گھر آئے تو اس سے کہنا کہ میں نے امی سے ہمارے رشتے کی بات کرلی ہے اور اب ہمیں چهپ کر نکاح کرنے کی ضرورت نہیں. نکاح کی تقریب تمہارے اپنے گھر میں رکهی جائے گی.
نزہت نے پہلے تو پس و پیش کا مظاہرہ کیا مگر پھر سندس کی دھمکی سے ڈر کر مان گئی. کیونکہ سندس نے اس کو بتایا تھا کہ اگر اس نے سندس کے کہنے پر عمل نہ کیا تو مجبوری میں سندس کو اس کے ابا سے مل کر ساری بات بتانی پڑے گی.
نزہت نے بےچینی سے سندس سے پوچھا کہ
"یہ جھوٹ بولنے سے کیا ہوگا؟
سندس نے مسکرا کر کہا
"تمہاری شادی میں تمہارے سارے پیارے شریک ہوسکیں گے. "
یہ خیال نزہت کے لئے بہت خوش آئند تھا.
اگلے دو روز نزہت کالج نہیں آئی. آج جب کالج آئی تو پرانی نزہت لگ رہی تھی. آتے ساتھ سندس کو گلے لگا کر بولی :
"میں تمہارا احسان عمر بھر نہیں بهولونگی. تم نے مجھے اندھے گڑھے میں گرنے سے بچالیا.
میں نے جب شاہنواز کو بتایا کہ میں نے اماں سے شادی کی بات کر لی ہے تو وہ ایسے حواس باختہ ہو کر دوڑا جیسے اس نے دن میں بهوت دیکھ لیا ہو. "
یہ سن کر سندس کهلکهلا کر ہنس پڑی اور نزہت کو گلے سے لگا کر بولی :
میری نادان دوست! گدھ بهی اپنے شکار کو مرنے کے بعد نوالہ بناتے ہیں، مگر شاہنواز جیسے لوگ ساری حدود وقیود کو پار کرلیتے ہیں. جو انسان کسی کے اعتبار کو توڑ سکتا ہے اس کے لیے تمہارے نازک دل کی اہمیت کیا ہے؟ "
عشق اعتبار کی عمارت میں سیندھ نہیں لگاتا بلکہ اس کو مزید مضبوط بناتا ہے. "
سندس نے مسکرا کر نزہت کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا اور کہا "صبح کا بھولا اگر شام کو گھر آجائے تو اسے بهولا نہیں کہتے."

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 262991 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More