کنٹرول لائن پر بھارت کی جارحیت

بھارت کی طرف سے کنٹرول لایٔن پر گولہ باری کویٔی نیٔی بات نہیں تھی لیکن کچھ عرصہ سے اس میں شدت آنا اور سینکڑوں معصوم لوگوں اور پاک فوج کے جوانوں کا شہیدہو نا ایک قابل تشویش امر ہے جس کی جتنی بھی مزمت کی جایٔے کم ہے۔ بھارتی سرحد کے قریب بسنے والے کشمیری اور پاکستانیوں کے حالات انتہایٔی المناک ہیں ۔ شدید گولہ باری سے بچے بوڑھے جوان سب ہی متاثر ہو رہے ہیں۔شہید اور زخمی ہونے عالے افراد کی تعداد ہزاروں میں ہے۔جبکہ ان کی املاک کے نقصان کا اندازہ اربوں میں لگایا جاسکتا ہے۔
ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے دایٔریکٹر ظہیرالدین قریشی کے مطابق جون 2017تک بھارت کی بلا اشتعال فایٔرنگ سے 832 افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 3300مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق 2017میں بھارت نے1300 مرتبہ لایٔن اف کنٹرول پر فایٔرنگ کی۔ بھارت کے اس امن دشمن رویے سے ناصرف دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا بلکہ خطے کے امن وترقی کا سفر بھی بڑی حد تک متاثر ہوا۔

خطے میں امن کی راہ میں روکاوٹ مسلہ کشمیر ہے جو 70 سال بعد بھی حل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ کشمیری اپنے حق کے لیٔے قربانیوں پہ قربانی دییٔے جارہے ہیں اور پاکستانی افواج کے ساتھ ساتھ سرحد کے نزدیک بسنے والے بے قصور پاکستانی شہری بھی اپنی املاک اور جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں مگر بھارتی حکمرانوں کے سروں پہ خون سوار ہے وہ بین الاقوامی قوانین کو بھی خاطر میں نہیں لا رہے۔ آخر کشمیریوں کا قصور کیا ہے ؟ یہی نا کہ وہ اپنے ملک کو بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزاد کرانا چاہتے ہیں جوکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ضروری ہے لیکن بھارت کسی صورت میں اپنا قبضہ چھوڑنا نہیں چاہتا۔اور اس پر قابض رہنے کے لیٔے تقریناً 5 لاکھ فوج جموں کشمیرمیں تعینات کر رکھی ہے جن سے کشمیریوں کی زندگیوں کوآیٔے دن خاک و خون کی ہولی نے جکڑ رکھاہے۔بھارت کا بس چلے تو وہ پاکستان کے زیراثرآزاد کشمیر پر بھی اپنا تسلط جما لے مگر بہادر کشمیریوں اور پاکستانی افواج کے بلند حوصلوں اور جوابی کاروایٔوں کی وجہ سے ایسی ہمت نہیں کرپاتا ابھی حال ہی میں پاکستان نے بھارت کو متبنہ کیا ہے کہ اگر بھارت نے اپنی روش کو ترک نہیں کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جایٔے گا۔ دراصل بھارت نے پاکستان کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لیٔے نیٔی سے نییٔ سازشوں کا کویٔی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ پاکستان میں دھماکے اور دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہی ہاتھ ہوتا ہے جس کو بھارت کے ناعاقبت حکمرانوں نے میڈیا کے سامنے تسلیم بھی کیا ہے۔ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کا ٹھوس ثبوت کلبوشن یادش کی شکل میں ظاہر ہو چکا ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور دوسرے ممالک کی پاکستان میں دلچسپی اور نیٔے منصوبوں نے بھارتی حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں اسی لیٔے وہ پاکستان کو کمزور کرنے کا کویٔی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔بھارتی جارحیت کی وجہ سے خطے میں ہتھیاروں کو دوڑ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ خود بھارت نے اپنے بجٹ میں جدید اسلحے کی خریداری کے لیٔے ایک خطیر رقم محتص کی ہے۔بھارت ایل او سی کے قریب جاسوس ڈرون استعمال کرتا ہے علاوہ ازیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان بھارت کو جدید جاسوس ڈرونز کی فراہمی کا محاہدہ طے پایا ہے۔بھارت ان جدید ڈرونز میں نصب کیمروں کی مد د سے سرحد کے قریب پاکستان کے ایسے علاقوں پر نظر رکھنا چاہتا ہے جہاں پاکستان کی دشمن کے حملوں کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت کمزور ہوگی اور اسی طرح وہ وہاں سے مستقبل میں سرجیکل سٹرایٔیک کرسکے گا لیکن اسے یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ایسی صورت میں دونوں ممالک کے درمیان براہ راست جنگ ہو سکتی ہے جو شاید خطے کے دوسرے ممالک کو بھی متاثر کرسکتی ہے ۔ دونوں ملکوں کے پاس جوہری ہتھیار ہیں۔ براہ راست دونوں ممالک کی جنگ ہونا ایک بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ان حالات میں دونوں ممالک کے حکمرانوں کو بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے ہو ں گے۔جنگ کسی مسٔلے کا حل نہیں ہوتی بلکہ مزید الجھنوں کا سبب بنتی ہے لہذا دونوں اطراف کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ اطراف کے ممالک کو بھی پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کے لیٔے کوششیں کرنا ہونگی ۔ اقتصادی ترقی اور خطے کے ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے لیٔے قایٔم تنظیم سارک تقریباً غیر فعال ہو چکی ہے ۔پاکستان اور بھارت دو بڑے ملک ہیں ۔ سارک کی کامیابی اور اس کے مقاصد کے حصول کی بنیادی شرط ان دو ممالک کے درمیان بہتر تعلقات پر منحصر ہے لیکن بھارت کے غیر سنجیدہ رویے نے عدم تعاون اور بے یقینی کی فضا قایٔم کر رکھی ہے۔ بھارت کا مذاکرات سے انکار یا فراراور اس کی سازشی سیاست نے خطے کی اجتماعی ترقی و خوشحالی کو داؤ پہ لگا رکھا ہے ۔ملکی ترقی و خوشحالی کا خواب جو کہ دونوں ملکوں کے عوام نے دیکھا تھا اس کی تعبیر کویٔی اچھی نظر نہیں آیٔی۔

بھارت کے جارحانہ عزایٔم کا اندازہ اس کی خارجہ پالیسی سے با آسانی لگایا جا سکتا ہے۔ وہ ایک طرف تو پاکستانی سرحد پر اشتعال انگیز کاروایٔیاں کر رہا ہے تو دوسری طرف چین، افغانستان ، نیپال اور بھوٹان میں بھی بے جا مداخلت کا مرتکب ہورہا ہے۔ اس خطے کی ترقی و خوشحالی کے لیٔے بنایٔی جانے والی پاک چین اقتصادی رابداری کو بھی سبوتازکرنا چاہتا ہے۔بھارت کے اس رویٔے کو دیکھتے ہویٔے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اور موثر انداز میں دوسرے ممالک کو اپنی تشویش سے اگاہ کرنا ضروری امر ہے۔ دنیا کے بڑے ممالک خاص طور پر امریکہ کا بھارت پر مذکرات کے لیٔے دباوً ڈالنا اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق عمل کرانابہتر خارجہ پالیسی کی ہی مرحون منت ہوگا۔ علاوہ ازیں دونوں ملکوں کے سیاستدانوں کو بھی ایک ہوکر سوچنا ہوگا۔ کشمیر کا مسٔلہ کسی ملک کا انفرادی مسٔلہ نہیں ہے یہ خطے کی امن و خوشحالی کا معاملہ ہے جس کے حل کے لیٔے تمام سیاستدانوں کو مل کر کوششیں کرنا ہونگی۔

kiran aziz
About the Author: kiran aziz Read More Articles by kiran aziz: 13 Articles with 13207 views write truth is my passion.. View More