امریکی جنرل پر حملہ٬ نشانہ باز کو کیوں نہیں مارا؟

جنگِ کوریا کا ذکر ہے٬ امریکی کمانڈنگ جنرل ایک روز فوجی معائنے کے لیے نکلا ہی تھا کہ قریب کی پہاڑی سے دشمن کے ایک سپاہی نے یکے بعد دیگرے تین فائر کیے- گولیاں سنسناتی ہوئیں جنرل کے اوپر سے گزر گئیں- جنرل بدحواس ہو کر مورچے میں کود گیا جہاں ایک سارجنٹ رائفل سنبھالے بیٹھا تھا-
“ اس شخص کا پتا لگاؤ جس نے فائرنگ کی ہے-“ جنرل نے حکم دیا-
“ جناب ہمیں اچھی طرح معلوم ہے وہ کہاں چھپا ہوا ہے-“ سارجنٹ نے سکون سے جواب دیا-
“پھر تم نے اسے شوٹ کیوں نہیں کیا؟“- جنرل غصے سے چلایا-
نوجوان سارجنٹ نے تحمل سے جواب دیا:
“ جناب یہ آدمی تقریباً چھ ہفتے سے ہم پر فائرنگ کر رہا ہے٬ لیکن آج تک ہمارے کسی آدمی کو ہلاک نہیں کرسکا- ہم نے محض اس ڈر سے اسے مارنے کی کوشش نہیں کہ دشمن بعد میں کسی ایسے شخص کو نہ بھیج دے جس کا نشانہ اچھا ہو“-

(بشکریہ: بڑے لوگوں کے روشن واقعات - خان اکبر علی خان)

YOU MAY ALSO LIKE: