نفسِ رحمانی یا نفسِ شیطانی

انسان مٹی سے بنا ہے اور بے جان تھا چہ جا ئیکہ اس میں روح ڈالی گئی تو یہ جاندار کہلایا۔لہذا انسان کے جسم پر اس کی روح قابض ہے۔ پھر اس روح کو صحیح غلط کی تمیز کے لیے عقل دی گئی اور راہنمائی کے لیے اسے نفس عطا کیا گیا۔نفس کی بھی دو اقسام ہیں ایک رحمانی اور ایک شیطانی۔رحمانی کا کام انسان کو نیکی کی طرف ر اغب کرنا اور برائی سے دور رکھنا ہے جبکہ شیطانی کا کام انسان کو گناہ کی طرف متوجہ کرنا ہے۔اگر ہم یہ کہیں کہ انسان کے جسم پر اس کی روح کا قبضہ ہے جبکہ روح پر نفس کا تو غلط نہ ہو گا۔ اب اگر کسی انسان کی روح پر نفس ِ رحمانی کا قبضہ ہو تو وہ نیکی کی طرف راغب نظر آئے گا۔برائیوں سے بچے گا۔لوگوں کی بھلائی کی طرف متوجہ ہو گا۔اس کے اُٹھنے بیٹھنے،سونے جاگنے، چلنے پھرنے،کھانے پینے، دوسروں سے معاملات میں،اپنے معمولات میں غرض ہر شعبے میں عکسِ رحمانی واضح ہو گا۔رحمت کا ایک سایہ اس پر سایہ فگن ہو گا۔جس کی بدولت معاشرے میں اس کی عزت،وقاراور احترام ہو گا۔افراد میں مقبول اور مسائل کے حل کے لیے لوگوں کا مرکزِ نگاہ ہو گا۔محتاجی سے پرے ہو گا اور سکون اس کی زندگی کا حصہ ہو گا۔اس کے برعکس جس انسان پر نفسِ شیطانی کا قبضہ ہو گا وہ برائیوں کی طرف مائل ہو گا۔بڑے سے بڑ اگناہ ا سکے لیے معمولی حیثیت اختیا ر کر جائے گا۔زندگی کے تمام پہلو گناہوں سے اٹے پڑے ہو ں گے۔معاشرے میں تعمیری کی بجائے تخریبی کردار کاحامل ہو گا اور افراد کے باعثِ تکلیف ہو گا۔جھوٹ، غیبت، چوری، لڑائی جھگڑا،نظر بازی، زنا،شراب، بد تمیزی غرض زندگی کے تمام پہلووں میں شیطان اس کے نفس پر حاوی رہے گا۔اس کے آس پاس کے تمام افراد اس کی وجہ سے مصیبت میں مبتلا ہوں گے اور اس سے جان چھوٹ جانے کی دعا کرتے نظر آئیں گے۔اسکی اپنی زندگی بھی مصائب سے بھری اور بے سکون ہو گی۔اب ذرا ایک نظر اپنے ارد گرد ڈالیں اور مشاہدہ کریں تو آپ نہایت آسانی سے پہچان پائیں گے کہ کس پر نفسِ رحمانی کا قبضہ ہے اورکس پر نفسِ شیطانی کا۔افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ معاشرے کی اکثریت نفسِ شیطانی کے زیرِ اثر اپنی زندگیاں اس بے خبری میں گزار رہے ہیں کہ در پردہ وہ شیطان کے بتائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں۔یہ ہی وجہ ہے کہ آج تقریباََہر معاشرہ بے سکونی اور انتشار کا شکار ہے۔یہ ہی وجہ ہے کہ نہ تو ہماری دعاووں میں اثر ہے نہ عبادات میں۔نماز پڑھ کر ہم جھوٹ بول کر ملاوٹ زدہ مال بیچتے ہیں۔قرآن کی تلاوت کے بعد کام چوری اور بے ایمانی سے اپنی ڈیوٹی سر انجام دیتے ہیں غرض ہم صریحاََ گھاٹے کی زندگی گزار رہے ہیں۔جب آپ اپنے اوپر نظر ڈالیں گے تو کم و بیش اسی صورتحال سے دو چار نظر آئیں کہ بالاآخر آپ بھی اسی معاشرے کا حصہ ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے تو ا سکا حل صرف اور صرف آگاہی ہے۔آگاہی شیطان کی چالوں سے،اس کے ہتھکنڈوںسے،اس کی ریشہ دانیوں سے اور اس کے آلہ کاروں سے تب ہی ہم خود کو اور اس معاشرے کو تباہی سے بچا سکیں گے۔ یہ آگاہی حاصل ہو گی علم سے۔جب ہی تو ہمارے پیارے نبی پاکؐ نے فرمایا۔علم حاصل کرنا ہر مسلمان مردو عورت پر فرض ہے۔

تو آئیے اپنا حصہ ڈالیں اس بے مقصد زندگی کا یہ مقصد بنائیں کہ لوگوں کو باعلم کریں تاکہ وہ اپنا بچاو کرسکیں شیطان سے،اس کے ہتھکنڈوں سے اور اس کی ذریات سے۔
 

Sohail raza
About the Author: Sohail raza Read More Articles by Sohail raza: 18 Articles with 24974 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.