مکاردشمن خبردار

بھارت جب سے چین سے بری طرح شکست کھاکر ذلیل ورسوا ہواہے تواس دن سے ایسے جنگی جنون میں مبتلاہوچکاہے کہ ہرسال اپنے بجٹ میں اپنے غریب عوام کی بھوک وافلاس کوختم کرنے اور فلاح کے بارے میں کوئی اقدامات کرنے کی بجائے ملک میں اسلحے کے انبارلگانے میں بری طرح غرق ہے اور اب ایک مرتبہ پھر خطے کے تمام پڑوسی ممالک کواپنے زیر دست لانے کے مصنوعی اورجھوٹے خواب دیکھنے کی بیماری میں مبتلاہوچکاہے لیکن ہربارمنہ کی کھاکراس کی اسلحہ جمع کرنے کی ہوس بڑھتی جارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے یکم فروری کو۱۹/۲۰۱۸ء کاجوبجٹ پیش کیااس میں دفاع کیلئے ۲۹کھرب۵۵/ارب۱۱کروڑروپے مختص کیے گئے ہیں۔ یوں دفاعی بجٹ میں۸۱.۷فیصد کااضافہ کیاگیاہے۔ گزشتہ بجٹ میں۲۷کھرب۴۱/ارب۱۴کروڑروپے رکھے گئے تھے۔یوں سالانہ اضافہ دو کھرب۱۳/ارب روپے ہے۔ارون جیٹلی نے ۸کروڑغریب لوگوں کومفت کنکشن دینے دینے کااعلان کیاہے،پہلے بھی اس سکیم کااعلان کیاگیاتھالیکن جن نمائشی خاندانوں کومفت گیس سلنڈر دیئے گئے تھے ،ان کی تعدادنہ ہونے کے برابرتھی جبکہ ان غریب خاندانوں کے پاس بھی سلنڈردوبارہ گیس بھروانے کے پیسے نہیں تھے۔
۲۰۱۶ءمیں بی جے پی حکومت نے مفت انشورنس کااعلان کیاتھالیکن اس پرآج تک عملدرآمدنہیں ہوسکا،سابق بجٹ کی طرح اس باربھی بجٹ میں غریبوں، کسانوں اوردیہی معیشت پرکوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ دولت مندطبقوں اوربڑی کمپنیوں کوسہولتیں اوررعائتیں دی گئیں ہیں۔تنخواہ دار، ملازمت پیشہ ،متوسط طبقہ کونہ صرف نظرکردیاگیاہے بلکہ ان پر ٹیکس کابوجھ بڑھادیاگیاہے،یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویداربی جے پی حکومت کابجٹ ہے جہاں کروڑوں مفلس اوربے گھرلوگ بڑے شہروں کے فٹ پاتھوں پرسوتے ہیں جبکہ ان کے جنگی جنون کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج مقبوضہ کشمیرمیں ،آسام،ناگالینڈوغیرہ میں مقامی حریت پسندوں کوکچلنے میں مصروف رہتی ہیں،اس سے دفاعی بجٹ میں ہرسال اضافہ کیاجاتاہے۔

بھارت نے اپنے ہاں بڑے پیمانے پرڈیفنس انڈسٹری قائم کررکھی ہے تودوسری طرف امریکا،اسرائیل ،روس اورمغربی ممالک سے بھی جدیدترین اسلحہ اور دفاعی ٹیکنالوجی درآمدکررہاہے۔جنوبی ایشیاکے ہمسایہ ممالک خصوصاً پاکستان پراپنی فضائی حملے کرنے کی صلاحیت بڑھانے کیلئے روس سے سخوئی ایس ۳۰،اورایم کے۱طیارے ،فرانس سے میراج۲۰۰۰، برطانیہ سے جیگوارطیارے''ٹی یو۲۲/این سیک''فائٹربمباروں کے علاوہ فرانسیسی رائل طیارے خرید رہاہے۔پچھلی دہائی میں بھی بھارت امریکاسے ایف سولہ بمبار،گائیڈڈبمبار،برطانیہ سے جیگوارطیارے،فرانس سے ۳۶رافیل طیارے ،چھ اسکارپین آبدوزیں، فضاسے فضا میں مارکرنے والے میزائل اور۱۲۶کثیرالمقاصدمیڈیم لڑاکاطیارے خریدچکا ہے، ۲۰۰۶ءمیں بھارتی دفاعی ادارے ''ڈی آرڈی او"نے ایک روسی ادارے سے مل کر براہموس کروزمیزائل تیارکیاہے جوآوازسے تیزرفتارسپرسانک میزائل ہے جس میں روسی پروپلشن ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔اسرائیل نے بھی بھارت کوالیکٹرانک وارنیٹرٹیکنالوجی اورپرسپیشن گائیڈڈاسلحہ فراہم کیاہے۔

بھارت اسرائیل اسلحے کی تجارت سالانہ دوارب ڈالرہے۔ ۲۰۰۷ءمیں بھارت نے امریکاکوایمنی بیئس ٹرنس ڈاک شپ کیلئے پانچ کروڑڈالراداکیے جوگودی کا کام دیتاہے۔ بھارت اپنی بحری جنگی صلاحیت میں بھی کئی گنااضافہ کرچکاہے۔ ستمبر ۱۹۶۵ءکی پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی غازی آبدوزنے بھارتی طیارہ بردارجہازوکرم کوبمبئی کی بندرگاہ سے نکلنے نہیں دیاتھا ۔اس وقت بھارت کے پاس کوئی آبدوزنہیں تھی لیکن اب بھارتی بحریہ روسی ایٹمی آبدوز سے بھی لیس ہے اورایک بحری اسٹرائیک فورس بھی تیارکرلی ہے ۔ پاکستان نے بھی اس کے جواب میں اپنی بحریہ کوایٹمی اسلحے سے لیس کردیاہے اورنہ صرف جدیدترین حربہ میزائل بھی دے دیئے ہیں جوبھارت کے بعیدترین جزائرانڈیان تک مار کر سکتے ہیں بلکہ بھارتی سرزمین کے ہرایک انچ کو نشانے پرلے رکھاہے۔

امریکااوراسرائیل کی جانب سے بھارت کوجدیدترین ڈرون ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جارہی ہے اورنیول ڈرون طیارے فراہم کرنے کامعاہدہ بھی کیا جاچکا ہے۔بھارتی جزائرسرحد پار سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے یاکولڈاسٹرائیک ڈاکٹرائن کا ذکرکرتے رہتے ہیں لیکن پاکستان کی دفاعی تیاریاں خصوصاً نصر اورابدالی میزائلوں نے بھارتیوں کی نیندیں حرام کررکھی ہیں ۔بھارتی روّیہ اورجنگوں کے باعث پاکستان نے بھی اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کیلئے ایٹمی اثاثوں کی جدت میں بعض ناقابل یقین کامیابیاں حاصل کرلی ہیں۔پاکستان کی ایٹمی ہتھیاروں کی نوعیت اورافادیت بھی اسی نوعیت کی ہے جس نوعیت کے جدید ایٹمی ہتھیار امریکااورروس کے درمیان ایٹمی دوڑکا موضوع ہیں۔بھارت کوپاکستان کے ان جدیداور پاورفل ایٹمی ہتھیاروں کے ہاتھوں بڑی پریشانی کاسامناہے اوربھارت کے ایماء پرہی واشنگٹن پاکستان کے ان چھوٹے ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے پاکستان پردباؤ ڈالتارہاہے۔موجودہ حالات میں پاکستان خطے میں روس اورچین کے ابھرتے ہوئے نئے پاوربلاک میں برابر کاتیسرافریق ہے اورایٹمی طاقت کے حوالے سے بھی پاکستان بھارت کو بہت پیچھے چھوڑ چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فاکس نیوزجوکہ بالعموم عالم اسلام اوربالخصوص پاکستان کے خلاف زہراگلنے میں پیش پیش رہتاہےاور اکثرعالمی دفاعی تجزیہ نگاروں کے بحث مباحثے کے ذریعے نفسیاتی برتری سے ڈرانے اوردہمکانے کاکام لیتا رہتا ہے۔

ایک پروگرام میں اس کے انتہائی زیرک اورتجربہ کاردفاعی تجزیہ نگاریہ کہنے پرمجبورہوگئے کہ پاکستان دنیاکاواحدملک ہے جس نے دنیاکے تمام ممالک کے دفاعی اورملٹری ایکسپرٹس کوباقاعدہ بلاکران کے سامنے اپنے حساس ہتھیاروں کے نہ صرف کامیاب تجربات بلکہ ان کی سوفیصدٹھیک نشانے کا مظاہرہ کرکے ساری دنیاکوورطہ حیرت میں مبتلاکردیاہے اوراس میدان میں پاکستان کی برتری کادوسراکمال یہ ہے کہ اس جدیدترین ٹیکنالوجی مہارت میں وہ مکمل خودکفیل بھی ہے اوران تمام ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی کے علاوہ ہرقسم کے ہتھیاروں میں اب کسی ملک کامحتاج نہیں رہا۔ پاکستان نہ صرف ہر قسم کے جدیدہتھیار خود بنانے کی مکمل صلاحیت میں خودکفیل ہوچکاہے بلکہ اب کئی ممالک پاکستان کوجدیدترین اسلحے کاآرڈربھی دے چکے ہیں لیکن ہمسایہ ملک بھارت ابھی تک امریکا،اسرائیل، فرانس،برطانیہ اوردیگرممالک سے اسلحہ خریدنے پرسالانہ اربوں ڈالرخرچ کرنے کے باوجودخوف اوربزدلی کے عالم میں پہلے روس اور اب امریکا کی چھتری کے نیچے بیٹھاخطے کے تمام ممالک پراپنی برتری کی دھاک بٹھانے کی ناکام کوشش کرتارہتاہے لیکن اب خودبھارت کے کئی دانشوربھارت کواس جنون وخودکشی سے بچنے کیلئے مسئلہ کشمیرکوحل کرنے کی طرف توجہ دلانے میں مصروف ہیں جس میں سب سے تواناآوازارون دھتی کی ہے۔

اب ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم جلدازجلدپاکستان میں سیاسی پختگی کاثبوت دیتے ہوئے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کی کوشش کریں۔ ہم اس فرسودہ نظام کوپچھلے۷۰سالوں سے آزماکرہرمرتبہ ناکام ونامرادہوچکے ہیں۔کبھی اس ملک کوجمہوریت کے نام پرلوٹاگیاہے اورکبھی اس کرپشن سے نجات دلانے
والوں نے اقتدارکے نشے میں ملکی دولت کوبےرحمی سے لوٹ کرغیرممالک میں اپنے محلات اورکاروبارکی ایمپائرقائم کرکے ملک کوقرضوں کے بوجھ تلے ڈبودیاہے۔

کیااب وقت نہیں آیاکہ ہم نے اپنے رب سے جس وعدے کی بنیاد پریہ ملک حاصل کیاتھا اس کی طرف رجوع کرکے ایفائے عہدکرتے ہوئے وطن عزیزمیں قرآن کے نفاذکااعلان کیاجائے ۔

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 350145 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.