علامات قیامت اور قیام قیامت کا بیان

عقیدہ !
جس طرح دنیا میںہر پیدا ہونے والی چیز ایک میعاد پر فنا ہوتی ہے ، اور مٹتی رہتی ہے ، یونہی ساری کائنات کی بھی ایک عمر و میعاد اللہ تعالٰی کے علم میں مقرر ہے ۔ اس کے پورے ہونے کے بعد ایک دن ایسا آئے گا کہ ساری کائنات ، زمین و آسمان ، دریا پہاڑ ، جمادات ، نباتات ، حیوانات سب فنا ہو جائیں گے اسی کا نام قیامت ہے ، مگر جس طرح عموماً آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدت ، موت کے سکرات ، جان کنی کے آثار اور نزع کی حالتیں ظاہر ہوتی ہیں ، اسی طرح قیام قیامت ، یعنی دنیا کے فنا ہونے سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی جنہیں علامات قیامت کہا جاتا ہے ، ان علامات یا آثار قیامت میں سے چند یہ ہیں ۔

1،تین خسف ہوں گے یعنی آدمی زمین میں دھنس جائیں گے ، ایک مشرق میں ، دوسرا مغرب میں اور تیسرا جزیرہ عرب میں ۔
2، علمائے حقانی اٹھالیے جائیں گے ، ان کی جگہ لوگ جاہلوں کو اپنا امام و پیش رو بنائیں گے ۔
3، شراب خوری ، حرام کاری ، بے حیائی اور زنا کاری کی زیادتی ہوگی ۔
4، مرد کم ہوں گے اور عورتیں زیادہ ، یہاں تک کہ ایک مرد کی سرپرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی ۔
5، علاوہ اس بڑے دجال کے تیس دجال اور ہوں گے کہ وہ سب نبوت کا دعوی ٰ کریں گے ، حالانکہ نبوت ختم ہوچکی ، ان میں سے بعض گزر چکے اور جو باقی ہیں وہ ضرور ہوں گے ۔
6، مال کی کثرت ہوگی ، زمین اپنے دفینے اور خزانے اُگل دے گی ۔
7، دین پر قائم رہنا اتنا مشکل ہوگا ، جیسے مٹھی میں انگارا۔
8، وقت میں برکت نہ ہوگی ، یعنی بہت جلد وقت گزرے گا ۔
9، زکواۃ ادا کرنا لوگوں پر گراں ہوگا ، اسے ایک قسم کا تاوان سمجھیں گے ۔
10،عورتیں مردانہ وضع اختیار کریں گی اور مرد زنانی وضع پسند کریں گے ۔
11، گانے بجانے کی کثرت ہوگی ، حیاء و شرم جاتی رہے گی ۔
12، بوقت ملاقات سلام کی بجائے لوگ گالی گلوچ سے گفتگو شروع کریں گے ۔
13، لوگ علم دین پڑھیں گے ، مگر دین کی خاطر نہیں ، دنیا کمانے اور جمع کر لینے کے لئے ۔
14، مسجد کے اندر شور و غل ہوگا لوگ بے دھڑک وہاں دنیا کی باتیں کریں گے ۔
15، نماز کی شرائط و ارکان کا لحاظ کیے بغیر لوگ نماز پڑھیں گے یہاں تک کہ پچاس میں سے ایک نماز بھی نہ قبول ہوگی ۔
16، اگلے لوگوں پر لوگ لعنت کریں گے ان کو بُرا کہیں گے ۔
17، ذلیل آدمی جنہیں تن کا کپڑا ، پاؤں کی جوتیاں نصیب نہ تھیں ، بڑے بڑے محلوں ، عالی شان کوٹھیوں میں فخر کریں گے ۔

یہ وہ علامات ہیں جو کچھ وقوع میں آچکیں اور جو باقی ہیں ، وہ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کے ظہور تک وقوع آتی رہیں گی ، انہیں علامات صغرٰی کہا جاتا ہے ۔

دوسری قسم کی علامات وہ ہیں جو ظہور امام مہدی رضی اللہ عنہ کے بعد نفخ صور یعنی صور پھونکے جانے تک ظاہر ہوں گی ۔ یہ علامات یکے بعد دیگرے ، پے در پے ظاہر ہوں گی جیسے سلک مروا رید سے موتی گرتے ہیں، ان کے ختم ہوتے ہی قیامت برپا ہوگی انہیں علامات کبریٰ کہتے ہیں جو یہ ہیں

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی وفات شریف کے بعد آہسۃ آہسۃ کفر و جہل کی رسوم شائع ہوں گی۔ اسی اثناء میں ایک مکان مغرب میں اور ایک مشرق میں، جہاں منکر تقدیر رہتے ہوں گے، زمین میں دھنس جائے گا۔ اس کے بعد آسما ن سے دھواں نمودار ہوگا جس سے آسمان سے زمین اندھیرا چھا جائے گا اور متواتر چالیس روز تک رہے گا۔ اس سے مسلمان زکام میں مبتلا ہوجائیں گے۔ کافروں اور منافقوں پر بے ہوشی طاری رہے گی۔ بعضے ایک دن، بعضے دو دن، اور بعضے تین دن کے بعد ہوش میں آئیں گے، پھر مغرب سے آفتاب طلوع ہوگا۔

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی وفات کے ایک زمانہ کے بعد جب قیام قیامت کو صرف چالیس سال رہ جائیں گے تو ایک خوشبودار ہوا چلے گی جو لوگوں کی بگلوں کے نیچے سے گزرے گی، جس کا اثر یہ ہوگا کہ مسلمانوں کی وفات ہوجائے گی اور دنیا میں کافر ہی کافر رہ جائیں گے۔ اس کے بعد پھر چالیس برس کا زمانہ ایسا گزرے گا کہ اس میں کسی کے اولاد نہ ہوئی، یعنی چالیس برس سے کم عمر کا کوئی نہ رہے گا۔ دنیا میں کافر ہی کافر ہوں گے۔ اللہ کہنے والا کوئی نہ ہوگا اور لوگ اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوں گے کہ دفعتاً حضرت اسرافیل علیہ السلام کو صور پھونکنے کا حکم ہوگا۔ شروع شروع میں اس کی آواز بہت باریک ہوگی لیکن رفتہ رفتہ بلند ہوتی جائے گی، لوگ کان لگا کر اس آواز کو سنیں گے اور بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے اور مرجائیں گے اور جن پر موت طاری ہو چکی۔ پھر اللہ تعالٰی نے انہیں حیات عطا کی اور وہ قبروں میں زندہ ہیں جیسے کہ انبیاء شداء، ان پر اس سے بےہوشی کی سی کیفیت طاری ہوجائے گی اور جو عام لوگ قبروں میں مرے پڑے ہیں، انہیں اس کا شعور بھی نہ ہوگا۔

پھر تو زمین و آسمان میں ہلچل پڑجائے گی۔ زمین اپنے بوجھ اور خزانے باہر نکال دے گی۔ پہاڑ ہل ہل کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور دھنی ہوئی روئی یا اون کے گالوں کی طرح اڑنے لگیں گے۔ آسمان کے تمام ستارے ٹوٹ ٹوٹ کر گر پڑیں گے اور ایک دوسرے سے ٹکرا ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہوکر فنا ہوجائیں گے۔ غرض آسمان و زمین اور پہاڑ جیسی عظیم الشان چیزیں یہاں تک کہ صور اور اسرافیل اور تمام ملائکہ فنا ہوجائیں گے۔ اس وقت سوا اس واحد حقیقی کے کوئی نہ ہوگا۔ وہ فرمائے گا: لمن الملک الیوم۔ آج کس کی بادشاہت ہے؟ کہاں ہیں جبارین؟ کہاں ہی متکبرین؟ مگر کون ہے جو جواب دے گا، پھر خود ہی فرمائے گا، للہ الواحد القھار۔ صرف اللہ واحد قہار کی سلطنت ہے۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1277896 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.