سُقم زدہ احتساب۔۔ قوم سے مذاق

اب جبکہ نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے بعد پارٹی صدارت سے بھی نااہل قرار دئے دیا گیا ہے ۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے تہیہ کر رکھا ہے کہ احتساب ہو کر رہے گا یوں عدالت عظمیٰ کا ہر فیصلہ ن لیگ پر بم بن کر گر رہا ہے ۔ قوم پہلی مرتبہ دیکھ رہی ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں تین دہائیوں سے براجمان شریف فیملی کو اِس وقت کٹہرئے میں لا کھڑا کردیا گیا ہے۔ یقینی طور پر یہ قانون کی بالادستی کا مُنہ بولتا ثبوت ہے اور ملک میں موجود ایسا طبقہ جو قانون کی حکمرانی کے لیے برسوں سے تگ و تاز جاری رکھے ہوئے ہے اُس طبقے کو امید پیدا ہو چلی ہے کہ اب کہ قوم کی سمت دُرست ہو جائے گی۔ سپریم کورٹ اور نیب دھڑا دھڑ شریف فیملی کے خلاف کیسیز کی سماعت کررہی ہیں۔ پانامہ پہ کیوں نہیں اقامہ پہ کیوں؟ یہ وہ سوال ہے جو عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی نااہلی ہونے کے کافی دنوں کے بعد اُٹھایا گیا ہے۔ عمران خان صاحب کا کہنا ہے کہ الیکشن سے پہلے نواز شریف کے خلاف فیصلہ جات سے ن لیگ کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے اورضمنی الیکشن کے علاوہ ن لیگ کے جلسے بھی یہ بھی ثابت کر رہے ہیں۔ مریم نواز اب تنہا بھی کامیاب جلسے کر رہی ہیں۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے بادی النظر میں ایسا ہی محسوس ہو رہا ہے کہ شریف فیملی کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے ۔ اب اِس سوال کا جواب یہ ہے کہ ظاہر ہے ٹارگٹ تو ن لیگ نے ہی ہونا تھا کیونکہ تین دہائیوں سے زائد عرصے سے اقتدار میں ہے۔ یہ بھی درست قرار دی جاسکتی ہے۔ اب ذرا اِس سارئے عمل کا ایک اور پہلو ملاحظہ فرمائیں۔ نواز شریف کے بہت سے سابق ساتھی اِس وقت پی ٹی آئی کا حصہ بن چکے ہیں کیا اُن کا احتساب نہیں ہونا چاہیے تھا۔ وہ لوگ بھی تو بطور وزیر ، مشیر ایم این اے ایم پی ائے جناب نواز شریف کے ہمرکاب رہے ہیں۔ اب دوسری بات یہ ہے کہ کیا پی پی پی اقتدار میں نہیں رہی۔ سندھ میں تو دہائیوں سے پی پی پی ہی ہے۔ وفاق میں نواز سے پہلے زرداری صاحب رہے۔ کیا پی پی پی ک تمام لوگ دودھ کے دُھلے ہوئے ہیں۔ زرداری صاحب کے ساتھیوں میں سے سوائے شرجیل میمن کسی پر ہاتھ نہیں ڈالاگیا۔ ڈاکٹر عاصم کو سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین لگادیا گیا ہے۔ عدالت خاموش ہے۔ جناب فضل الرحمان جو ہر حکومت میں رہے ہیں اُن کے کسی ساتھی کا کہیں بھی احتساب نظر نہیں آرہا۔ بلوچستان اور خیبر پختوں خواہ میں بھی ایسا ہی ہے۔ سوائے اِکے دُکے واقعات کے اور کچھ بھی نہیں۔ گویا پی ٹی آئی کی حکومت میں سب اچھا ہے کے پی کے میں۔ اب ذرا ہمت سے کام اگر لیا جائے اور عدالت عظمیٰ سے اگر جان کی امان پاؤں تو عرض یہ ہے کہ کیا مشرف اتنا مضبوط ہے کہ اُس نے آئین توڑا، پاکستانیوں کو امریکہ کہ ہاتھوں فروخت کیا۔ اربوں کھربوں روپے کی جائیدادیں بنائیں۔کراچی، اوکاڑہ میں وکلاء کو شہید کروایا گیا۔ مشرف کے حوالے سے تو عدالت عظمیٰ نے کوئی مستعدی ابھی تک نہیں دیکھائی۔ مشرف دندناتا پھر رہا ہے۔ اب ایک اور غدارِ وطن کا معاملہ ہی لے لیں الطاف حسین کراچی کی معیشت کا قاتل ہے۔ ہزاروں پاکستانیوں کا قاتل ہے۔ را کا ایجنٹ، لیکن اُس کو پاکستان میں کیوں کٹہرئے میں کھڑا نہیں کیا گیا۔ جنرل الیکشن کی مہم میں اِس ملک کی سادہ عوام کو ن لیگ یہ باور کروائے گی کہ اُن ہر عدالتوں میں ظلم ہورہا ہے ۔ اکیلا احتساب صرف شریف فیملی کا ہی ہورہاہے ۔ یوں ن لیگ ہمدری کا ووٹ لے گی اور عمران نیازی کی تحریک انصاف کو سادی اکثریت نہیں مل پائے گی۔

سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پارٹی صدارت سے ہٹانے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ میرے لئے غیرمتوقع فیصلہ نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کے قانون سے انحراف کرتے ہوئے مجھے نااہل کیا گیا۔ آئین کی بات کرنے والے آمریت میں آئین سے انحراف کرکے ڈکٹیٹر کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ 20کروڑ عوام کی پارلیمنٹ کے قانون کو کوئی کیسے ختم کرسکتا ہے؟ سپریم کورٹ کے جو یکے بعد دیگرے فیصلے غصے، انتقام اور بغض میں دیئے جا رہے ہیں، مجھ سے پارٹی صدارت چھینی گئی اور اب مزید غور و خوض کر رہے ہیں کہ اب ہم نوازشریف کو زندگی بھر کیلئے سیاست سے محروم کر دینگے۔ پہلے ایگزیکٹو کا اختیار چھین لیا گیا اور گزشتہ روز مقننہ کا اختیار بھی چھین لیا، اب بچا میں ہوں اور میرا نام نوازشریف ہے اور اس کو بھی آپ نے چھیننا ہے تو چھین لو اور آئین میں کوئی ایسی شق ڈھونڈو شاید اس کے ذریعے محمد نوازشریف کا نام بھی چھین لیں اگر نہیں ملتی تو بلیک لائڈکشنری سے مدد حاصل کر لو۔ ان کا کہنا تھا کہ کل یہ بھی کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا قانون ایک شخصیت کیلئے تھا، یہ قانون بھٹو نے بھی بنایا تھا، جسے مارشل لائایڈمنسٹریٹر نے ختم کیا اور بعد میں 2014ئمیں اسے سب پارٹیوں نے مل کر بنایا۔ یہ قانون کسی کی ذات کیلئے کیسے ہوسکتا ہے ۔پاکستان میں کوئی قانون نہیں کہ تم بیٹے سے تنخواہ لو تو اقامہ پر ایک وزیراعظم کو نااہل قرار دے کر نکال دو۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز جو فیصلہ ہوا‘ اس کی بنیاد وہی فیصلہ ہے کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی۔اب غور ہو رہا ہے زندگی بھر کیلئے نااہل کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے حکومت کو عملاً مضبوط کردیا ہے آئین سب سے مقدس ہے۔ آپ آئین کی بات کرتے ہیں جب آمر مارشل لاء لگاتا ہے تو آپ آئین کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں یا ڈکٹیٹر کے ساتھ؟ آپ کے منہ سے اس طرح کی باتیں اچھی نہیں لگتیں جب آمر نے مارشل لاء لگایا تو آپ نے آئین کے تحت حلف نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے بنائے گئے قانون کو رد کردیا گیا۔ مجھے نااہل قرار دیا گیا۔ بتایا جائے ان کو کون نااہل قرار دے گا۔ بیس کروڑ عوام کے جذبات بھی وہی ہیں جو ان کارکنوں کے ہیں۔ عوام نے نہ 28 جولائی کا فیصلہ مانا اور نہ یہ مانے گی۔ حالات سے گھبرانے والا نہیں ہوں انتظامیہ کو عملاً مفلوج کردیا گیا۔ ہر چیز پر سٹے آجاتا ہے ایک کلرک تبدیل ہو اس پر بھی سٹے آجاتا ہے۔ نبی پاکﷺ کا ارشاد عالی شان ہے کہ تم سے پہلے کی قومیں اِس لیے تباہ و برباد ہوئیں کہ جب کوئی امیر آدمی جرم کرتا تو سزا سے بچ جاتا لیکن جب کوئی غریب جرم کرتا تو سزا پاتا۔ احتساب ضرور ہونا چاہیے۔ نوکر شاہی جس نے ملک کو دیمک زدہ کر دیا ہے۔ ڈی ایم جی گروپ اور پولیس گروپ کے افسران ڈالروں میں کھیل رہے ہیں۔ دوہری شہر تیں لے رکھی ہیں۔ اُن کا رہن سہن کسی ملازم پیشہ شخص کا نہیں ہے۔ اِس لیے بیورو کریسی پر بھی عدالتوں کو ہاتھ ڈالنا چاہیے۔ یقینی طور پر شریف فیملی کو اُن کے کیے کی سزا مل رہی ہے لیکن باقی سب کو چھوڑ کر صرف شریف فیملی کو پکڑنے سے ن لیگ کو پھر سے اقتدا ر میں لائے جانے کے پروگرام کا اظہار ہوتا ہے۔عمران خان کا یہ استدلال کہ پانامہ کی بجائے اقامہ پر نواز شریف کو نا اہل کیا جانا ن لیگ کو دوبارہ ہمدری کا ووٹ لانے کے لیے ہے۔لگ یہی رہا ہے کہ آئندہ پارلیمنٹ بھی ہینگ ہوگی۔ اﷲ پاکستان پر رحم فرمائے آمین۔

MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 382044 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More