مہنگائی کا جن قابو سے باہر

پچھلے چند سالوں میں دیکھا گیا ہے کہ غریب ،غریب تر اور امیر ، امیر تر ہوتا چلا جا رہا ہے ملک میں روپے کی اس تقسیم نے عام آدمی کا جینا دوبر کر دیا ہے ملک میں غربت بڑھی ہے بھوک و افلاس میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب پڑول کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں تو ہر ضرورت زندگی کی اشیاء کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں ہر مارکیٹ میں ایک ہی چیز مختلف داموں میں دستیاب ہوتی ہے ہر دکاندار اپنی مرضی سے قیمت وصول کرتا ہے یہاں تک کہ پھل اور سبزیاں بھی من مانی کی قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں پرائس کنٹرول کمیٹی کا فرض ہے کہ وہ قیمتوں پر نظر رکھے اشیائے خوردہ کی قیمتیں متوازن نہ رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں مربوط نظام کی عدم دستیابی ہے یہاں تک کہ پھل اور سبزیاں مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں جن کی کوالٹی بھی خراب ہے ایسے گلے سڑے پھل یا سبزی کھانے سے کئی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں مہنگائی سے سب سے زیادہ عام آدمی متاثر ہوتا ہے مہنگائی بڑھنے سے قوت خرید میں کمی واقع ہو جاتی ہے اسے اگر قابو نہ کیا جائے تو بھو ک اور افلاس ڈیرے ڈال لیتی ہے ہمارے ہاں کچھ سالوں میں خود کشیوں اور بچوں کو بیچنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اس کی وجہ بھی مہنگائی ہے مہنگائی کی وجہ تیل تو ہے ہی لیکن آئے دن روپے کی کمی بھی اس کی ایک وجہ ہے ہمیں اپنے روپے کو مستحکم رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ ملک میں افراط زر نہ بڑھنے پائے افراط زر کی وجہ سے ہی ملک میں مہنگائی بڑھتی ہے بلکہ بعض اشیاء میں پچاس سے سو فیصد تک اضافہ دیکھا جا سکتا ہے ملک میں لگائے جانے والے ٹیکس کا اثر بھی ایک عام آدمی پر پڑتا ہے لہذا بے جا ٹیکس لگانے سے گریز کیا جائے تا کہ ملک میں بنیادی اشیاء عام آدمی کی پہنچ میں ہوں ملک میں ایک عام آدمی تب ہی خوشحال ہو گا جب اس کی آمدنی اور اخراجات میں توازن ہو گا اس لئے ریاست کو ایک عام آدمی کی تنخواہ میں اخراجات کے مطابق اضافے کو ممکن بنانا چاہیئے اگر ایک عام آدمی سو روپے کا موبائیل کارڈ خریدتا ہے تو اس پر بھی اس کو تئیس سے چوبیس فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے میری معلومات کے مطابق یہ دنیا میں دوسرا بڑا ٹیکس ہے کیونکہ پہلے نمبر پر ترکی ہے جہاں موبائیل کارڈ پر زیادہ ٹیکس وصول کیا جاتا ہے پاکستان میں عام آدمی زیادہ موبائیل کا استعمال کرتا ہے لہذا اسے ریلیف ملنا چاہیئے جس طرح بجلی استعمال کرنے والوں کی قیمت طے کر دی گئی ہے کہ کم بجلی استعمال کرنے والا کم پیسے ادا کرتا ہے اور زیادہ بجلی استعمال کرنے والے کو زیادہ بل ادا کرتا ہے لہذا اسی طرح موبائیل کارڈ میں بھی ممکن ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی سو کا بیلنس لیتا ہے تو اس پر کم ٹیکس لاگو ہو اور اگر کوئی دو سو پچاس ،پانچ سو یا ایک ہزار کا بیلینس لیتا ہے تو زیادہ ٹیکس وصول کیا جا سکتا ہے تا کہ ایک عام آدمی کو ریلیف مل سکے اب ذرا مرغی کے گوشت پر نظر ڈالیں تو ایک ہی بازار میں مختلف قیمتوں پر مرغی فروخت کی جارہی ہوتی ہے اسے بھی کنٹرول کرنے کی ضروت ہے۔

بنیادی ضرورت زندگی جن میں آٹا ،چینی،مرچیں ،نمک ،تیل وغیرہ ہر آدمی کی پہنچ میں ہونے چاہیں کیونکہ ایک عام آدمی جس کی آمدنی کم ہے وہ پہلے ہی یوٹیلٹی بل ادا کرنے سے قاصر ہے اور اس پر مہنگائی اس کے لئے مزید پریشانیوں کا باعث بنتی ہے۔ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر عوام کو ریلیف دے تاکہ عام آدمی بھی سکھ کا سانس لے سکے اس کے علاوہ ملک میں بجلی،گیس اور تیل کی قیمتیں ہر سال بڑھا دی جاتی ہیں جس سے ملک میں معیشت کا چلنے والا پہیہ سست روی کا شکار ہو جاتا ہے اس کے علاوہ ملک کے بڑھتے قرضے بھی اشیا خورد و نوش میں اضافے کا سبب بنتے ہیں کیونکہ اس وقت ملک پر اندرونی و بیرونی قرضوں کا بوجھ ہے جسے ٹیکس لگا کر اور عام ضرورت کی اشیاء کو مہنگا کر کے پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کوشش تو یہ کرنی چاہیئے کہ ہر سال قرضوں میں کمی واقع ہو لیکن یہاں سب کچھ الٹا ہے اور ہر آنے والا حکمران مزید قرضے لے کر ملک کو قابل تلافی نقصان پہنچاتا ہے جس کا اثر براہ راست ایک عام آدمی پر پڑتا ہے اور عام آدمی جو پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے وہ مزید مہنگائی کا متحمل نہیں ہو سکتا ملک اسی صورت ترقی کرے گا جب ملک سے قرضوں کا بوجھ ہلکا ہو گا یا مکمل طور پر ختم ہو جائے گا خدا کرے کہ ہمیں ایسے حکمران ملیں جو ملک کی ترقی کے لئے کام کریں اور جنہیں عام آدمی کے دکھ کا اندازہ ہو ۔اب الیکشن قریب ہیں آپ لوگوں کا بھی فرض ہے کہ ایسے لوگوں کو ووٹ دیں جو آپ کی قسمت بدلنے کا راداہ رکھتے ہیں تا کہ ملک میں خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ جب رمضان کا پاک مہینہ آتا ہے تو مہنگائی میں مزید اضافہ کر دیا جاتاہے نیکیوں کے مہینہ میں بھی ہم نیکیوں سے محروم رہتے ہیں اﷲ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے اور ہمارا پیارا وطن دن دگنی راتے چوگنی ترقی کرے آمین

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1837655 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More