شبنم صبا معراج سے گفتگو

شبنم صبا معراج آج کل ٹورانٹو پبلک لائبریری میں بطور لائبریری سیٹلمینٹ ورکر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ اس لائبریری کی دو مختلف شاخیں ہیں۔ ان کے ادارہ کا نام سینٹر فار ایمیگرانٹ اینڈ کمیونیٹی سروسز ہے۔ آپ لائبریری کے عملے کے ساتھ ایسے افراد کی خدمت کرتی ہیں جن کو مختلف موضوعات پر معلومات درکار ہوتی ہیں عموماً اس لائبریری میں آنے والے قارئین جو مختلف ممالک سے حال ہی میں منتقل ہوئے ہیں ان کی خصوصی خدمات سر انجام دیتی ہیں۔انھوں نے بہترین خدمات کے صلے میں کئی سرٹیفکیٹز اور ایوارڈز حاصل کئے ہیں ۔

شبنم صبا نے ابتدائی تعلیم کراچی کے پرائمری اسکول سے حاصل کی اور کراچی سے ہی میٹرک کیا۔سرسید گورنمنٹ کالج، کراچی سے بی اے کیا۔ ایم اے لائبریری سائنس کی ڈگری شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی سے ۱۹۹۰ء میں حاصل کی پھر لائبریری ہی کے شعبہ میں ٹورانٹو، کینیڈا سے لائبریری انفارمیشن ٹیکنیشن کا دو سالہ ڈپلومہ کیا۔

شبنم صبا معراج سے ایک مصاحبہ کیا گیا جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے۔

سوال: لائبریری سائنس کا موضوع کیوں منتخب کیا؟
جواب: میں نے لائبریری سائنس کا موضوع اس لئے پسند کیا کہ شروع سے ہی پڑھنے، پڑھانے اور کتابوں سے لگائو رہا ہے ۔میرے پاس بچپن ہی سے کتابوں کا وسیع ذخیرہ رہا ہے۔ میں جب اسکول میں اپنے مرغوب مشغلے سے متعلق مضمون لکھتی تو کتابیں پڑھنا اپنا مرغوب مشغلہ لکھتی تھی۔ یہ ہی وجہ ہے کہ دل و دماغ میں ہمیشہ سے کتابوں سے محبت اور رغبت رہی ہے۔کالج کی سطح پر بھی میرے مضامین میں لائبریری سائنس کا مضمون شامل تھا۔

سوال: بطور پیشہ ور لائبریرین کہاں کہاں خدمات انجام دیں؟
جواب: میں نے لائبریری پیشے کا آغاز ایک اسکول سے کیا۔ سب سے پہلے ہپی ہوم اسکول، گلشن اقبال، کراچی میں لائبریرین کی حیثیت سےکام کیا اس کے بعد ۱۹۹۲ ء سے ۲۰۰۰ء تک ہمدرد پبلک اسکول، کراچی میں لائبریرین رہی۔ اکتوبر ۲۰۰۰ء میں قطر چلی گئی اوروہاں پاکستان ایجوکیشن سینٹر جو سفارت خانہ پاکستان سے ملحق تھا لائبریرین کی حیثیت سے تقریباً پانچ سال خدمت انجام دی۔ ۲۰۰۵ء میں کینیڈا منتقل ہو گئی۔ دو سال کا ڈپلوما کرنے کے بعد لائبریری سیٹلمینٹ ورکر رہی۔ میں آج کل ٹورانٹو کی پبلک لائبریری کی دو شاخوں میں خدمات انجام دے رہی ہوں۔

سوال: لائبریرین کے لئے مختلف زبانوں سے آگاہی ضروری ہے کیا آپ اس سے متفق ہیں؟ آپ کون سی زبانیں جانتی ہیں؟
جواب: جی ہاں، میں اس بات سے اتفاق کرتی ہوں کہ لائبریرین کو مختلف زبانوں پر عبور حاصل ہونا چاہئیے۔ ٹورانٹو جیسے شہر میں جہاں مختلف زبانیں بولنے والے آباد ہیں وہاں میں خدمات انجام دے رہی ہوں۔میں اردو کے علاوہ انگریزی، ہندی اور پنجابی بھی سمجھ اور بول لیتی ہوں۔

سوال: کس قسم کے قارئین لائبریری میں آتے ہیں؟
جواب: ٹورانٹو میں کمیونٹی ممبرز آتے ہیں جو مختلف عمر اور مختلف زبانوں اور تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں۔

سوال: آپ کی لائبریری میں کتابوں کی درجہ بندی کے لئےکون سی اسکیم استعمال کی گئی؟
جواب:کینیڈا میں اور ٹورانٹو پبلک لائبریری میں بھی ڈیوی درجہ بندی رائج ہے۔ کتابوں کو اسی اسکیم کے اصولوں کے مطابق رکھا جاتا ہے۔

سوال: کیا آپ کی لائبریری کمپیوٹرائز ہے؟
جواب: لائبریری کو کمپیوٹرائز کرنے کا عمل جاری ہے۔

سوال: آج کل لائبریری مارکٹنگ پر بہت زور دیا جا رہا ہے اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب: کسی بھی چیز کی تشہیر کے لئے مارکٹنگ انتہائی ضروری ہے چاہے وہ مصنوعات کی صورت میں ہو یا انفامیشن کی صورت میں۔بدلتی ہوئی ضرورتوں اور جدید ٹکنالوجی کے باعث مارکٹنگ کے طریقوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ لائبریری مارکٹنگ کا اصل مقصد قارئین کی ضروریات کو بدلتے ہوئے حالات کے تحت سمجھنا اور ان کو ان کی ضروریات کے لحاظ سے جدید انفارمیشن اور دوسری لائبریری سے مواد کا مہیا کرنا ہے۔ میرے نزدیک لائبریری مارکٹنگ بہت ہی ضروری ہے اس کے ذریعہ ہم لائبریریز اور اس پیشہ کو فروغ دے سکتے ہیں۔ہم لوگوں کو لائبریری کی اہمیت و افادیت اور اس سے مستفید ہونے کے طریقے بتا سکتے ہیں۔ لوگوں کو لائبریری کے استعمال کی طرف راغب کر سکتے ہیں۔

آج کل کے جدید دور میں ہم دیکھتے ہیں کہ جس چیز کو جتنا فروغ دیا جاتا ہے وہ چیز اتنی ہی مقبولیت حاصل کرتی ہے۔ لائبریری مارکٹنگ کے لئے قارئین کوورچوئل لائبریری سےآشنا کرایا جائے۔ قارئین کسی بھی ملک کی تاریخ، ثقافت، مذہب و کلچر اور اپنے اسلاف کے متعلق معلومات لائبریری سے ہی حاصل کر سکتے ہیں لہذا اس کا فروغ ضروری ہے۔ہماری نئی نسل کتابوں اور لائبریری سے دور ہوتی جا رہی ہے ان کو لائبریری مارکٹنگ کے ذریعہ کتابو ں اور کتب خانوں کے قریب ترلانا از بس ضروری ہے۔

سوال: لائبریری کی ترقی و فروغ کے لئے سرکاری سطح پر کیا اقدامات کئے جانا چاہیئں؟
جواب: لائبریری کی ترقی و فروغ کے لئے لائبریری فنڈ میں اضافہ بہت ضروری ہے جدید ٹکنالوجی سے آراستہ کرنا ضروری ہے۔یہاں کی طرح پاکستان میں بھی پبلک لائبریریز کا جال بچھانا چاہیئے اور لوگوں کو لائبریری کی اہمیت سے روشناس کرانے کے لئے اقدامات کرنا چاہیئں۔ اسکول کی سطح پر اساتذہ اپنے شاگردوں کو اسائنمنٹ تیار کروانے کے لئے خود لائبریری لے کر جائیں اور کتب خانہ کے مواد سے ان کی رہنمائی کریں۔ یہ حکومت کی طرف سے اساتذہ کی تدریس کا لازمی عنصر ہونا چاہیئے۔

سوال: لائبریرین شپ کے حوالے سے کن کن سمینار اور کانفرنسوں میں شرکت کی اور پروگرام منعقد کئے؟
جواب: میں نے انٹاریو لائبریری ایسوسی ایشن کی کانفرنس میں شرکت کی اس کے علاوہ لائبریری پروموشن بیورو کی گولڈن جوبلی کی شاندار تقریب میں کراچی میں شرکت کی اس پروگرام میں پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک کے لائبریری پروفیشنلز بھی موجود تھے۔ قطر میں بک فیئر میں شامل رہی اور "پاکستانی منظر" کی کتابوں کی نمائش بھی کی۔

سوال: اپنی تحریروں کے بارے میں بتائیں، اب تک آپ کی کوئی کتاب یا مضامین شائع ہوئے؟
جواب: میں نے اب تک کوئی کتاب تو نہیں لکھی البتہ میرے مضامین اور سروے رپورٹ اے پی سی او ایل نیوز لیٹر میں شائع ہوئیں۔ اس کے علاوہ کلسا نیوز لیٹر میں پروفیشن ڈیولپمنٹ کے موضوع پر انگریزی میں ایک مضمون شائع ہوا جس میں پیشہ ورانہ ترقی کی اقسام اور ریسورسز کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرنے کی کوشش کی تھی کہ لائبریری پیشے میں رہتے ہوئے ہم اپنی معلومات کو ضروریات کے پیش نظر کیسے آگے بڑھاسکتے ہیں۔ کہاں کہاں سے ہمیں معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔

سوال: لائبریری پروموشن بیورو سے متعلق اپنی رائے سےآگاہ کیجئے؟
جواب: لائبریری پروموشن بیورو باقاعدگی سے ایک رسالہ "پاکستان لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس جرنل" سہ ماہی شائع کرتی ہے اس کے علاوہ لائبریری سائنس اور دیگر موضوعات پر کتابیں شائع ہوئیں ۔ میں اس کے اشتراک میں شامل ہوں۔یہ ادارہ لائبریرین شپ کی بقا اور فروغ کے لئے گراں قدر کردار ادا کر رہا ہے اور لائبریری پروفیشنلز کو آپس میں جوڑے ہوئے ہے۔

سوال:کیا آپ نے بیورو کی مطبوعات یا مجلہ اپنے یا لائبریری کےلئے خریدیں؟
جواب: جی ہاں، میں لائبریری پروموشن بیورو کی مطبوعات باقاعدگی سے خریدتی ہوں۔ میرے ذاتی ذخیرے میں بیورو کی مطبوعات بھی شامل ہیں۔

سوال: کتب خانہ کی بہتری کے لئے کیا تجاویز مناسب ہوں گی؟
جواب: کتب خانہ کی اہمیت کو قائم و دائم رکھنے اور اس کی افادیت کو فروغ دینے کے لئے ہمیں کتب خانوں کی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کرنا چاہئے۔ اسکول کی سطح پر نصاب کی کتابو ں کے علاوہ دوسری کتابیں بھی پڑھنے کی ترغیب دلانا چاہئے۔ اسکول میں بچوں کو کم ازکم ہفتے میں ایک بار لائبریری لے کر جائیں۔ عملہ لائبریری وہاں موجود مواد کے بارے میں بچوں کو بتائیں اور گھر پر پڑھنے کے لئے کتاب اشو کریں۔ اس سے بچوں میں مطالعہ کا شوق پیدا ہوگا اور یہ عادت عمر بھر ان میں رہے گی۔ باحیثیت والدین اور اساتذہ بچوں کو کتابوں کی صورت میں بہترین دوست عطا کریں یہ اسی وقت ممکن ہے جب کتب خانے اچھی اور میعاری کتابیں رکھیں اور حکومت کی سطح پر اس جانب توجہ دی جائے ۔ اسکول، کالج، یونیورسٹی لائبریریز کے ساتھ ساتھ پبلک لائبریریز کا قیا م بھی عمل میں لایا جائے ۔ لائبریری کو مناسب فنڈ دیا جائے اور عملہ کی تعیناتی اعلیٰ صلاحیت کی بنیاد پر ہونا چاہئے نہ کہ سفارش پر۔

سوال: آپ نئی نسل کو کتب خانوں میں خدمات اور فروغ کے لئے کوئی مشورہ دینا پسند کریں گی؟
جواب: میں سمجھتی ہوں کہ نئی نسل کو سب سے پہلے کتب خانوں کی حالت سنوارنا چاہئے۔ نئی نسل اپنے اندر کتابوں اور کتب خانوں کی اہمیت و افادیت کو اجاگر کرے۔ دنیا کی کوئی بھی ٹکنالوجی یعنی ای بک اصل کتابوں کا بدل نہیں ہو سکتیں۔ قومیں اسی وقت ترقی کرتی ہیں جب ان کے پاس کتابوں اور علم کا ذخیرہ موجود ہو ان کو محفوظ کرنے کے جدید طریقے استعمال کریں۔ قارئین کو معلومات فراہم کرنے کےلئےہر ممکن کوشش کریں۔ لائبریری کی حالت سے لے کر ان کے فنڈ میں اضافہ کرنے کی طرف توجہ دینی ہوگی تاکہ کتب خانہ کا معیار بڑھے اور قارئین خوش دلی سے لائبریری کی طرف متوجہ ہوں۔نوجوان اپنے تعلیمی دور میں ہی لائبریریز میں جز وقتی کام کریں یہ تجربہ ان کی عملی زندگی میں بہت کام آئے گا۔