مسئلہ کشمیر اور حافظ محمد سعید

حافظ محمد سعید مظلوم کشمیریوں کی سب سے مضبوط و توانا آواز ہیں جنہوں نے اپنی زندگی مظلوم کشمیریوں کیلئے آواز بلند کرنے میں لگا دی۔ اسی کی دھائی سے کشمیریوں کی دامے درمے سخنے مدد میں پیش پیش ہیں۔کشمیریوں کی مدد و نصرت کیلئے انہو ں نے پاکستان میں بھر پور آگاہی مہم چلائی، ظالم بھارتی فوج کے جبر و تشدد کو بے نقاب کیا اور ان کے مد مقابل کھڑی ہونیوالی قوتوں کو مدد و تعاون فراہم کیا۔نائن الیون کے بعد جب سب نے کشمیر کو بھلا دیا تو ایسے نازک حالات میں بھی قید و بند کی صعوبتوں کے باوجود واحد شخصیت حافظ محمد سعید ہی تھے جو کشمیریوں کو نہیں بھولے۔پرویز مشرف کے دور میں سٹریٹجک فریز کے بعد سب کشمیر کو بھول گئے۔جہاد کشمیر دہشتگردی ٹھہرا لیکن حافظ محمد سعید ہمیشہ کشمیریوں کیلئے بھرپور آواز بلند کرتے رہے۔ انکی کشمیر سے متعلق بھرپور جدوجہد ساری دنیا کے سامنے ہے۔ کشمیر میں بھارتی دہشتگردی کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں امریکہ و انڈیا نے انہیں عالمی دہشت گرد قرار دیا اور کروڑوں ڈالر سر کی قیمت مقرر کی گئی لیکن اس پیکر عزم و استقامت کو یہ سر کی قیمتیں بھی جھکا نا سکیں۔حافظ محمد سعید نے سر کی قیمت مقرر کئے جانے کے اعلان کے بعد راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا میری زندگی کا مالک میرا رب ہے،تمہاری پابندیوں کی پرواہ نہیں ہے۔ کشمیری کمانڈر ابوالقاسم کی شہادت کشمیر کی تحریک آزادی میں نیا دور، نوجوان نسل کا بھارت کے مقابل آنا اور پھر ایسے میں برہان مظفر وانی نوجوان کشمیری مجاہد جو بھارت کیلئے گھناؤنا خواب بن چکا تھا‘ نے حافظ محمد سعید سے محبت کا اظہار کیا اور تعاون کی درخواست کی۔ برہان کی شہادت کے بعد کشمیر ایک بار پھر آگ کی لپیٹ میں آیا تو حافظ محمد سعید نے یہاں موجود سکوت کو توڑتے ہوئے دو روزہ کشمیر کارواں کا انعقاد کیا اور کشمیر میں لگنے والی آگ کی سن گن یہاں بھی پہنچی۔ پاکستان میں زبردست اتحاد و یکجہتی دیکھنے میں آئی اور کشمیر میں بڑھتے بھارتی ظلم کو دنیا کو بتانے کیلئے مختلف ممالک میں وفود روانہ کیے گئے۔ناقص معلومات کی بنیاد پر ہمارے سفارتی مشن ناکام ہوئے۔ برسوں کی بھارتی سفارتکاری کام آئی اور یہ ناکام وفود پاکستانی پارلیمنٹ میں پھٹ پڑے۔مرد مجاہد حافظ محمد سعید کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی گئی۔ ڈان لیکس کا معاملہ سامنے آیا ، مسئلہ کشمیر پر پاکستان میں موجود یکجہتی کی فضا ختم ہو کر رہ گئی اور حافظ محمد سعید کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کر کے قومی بیانیہ کو تقسیم کر دیا گیا۔حافظ محمد سعید کا کشمیر پر تحرک اور 2017 کے پورے سال کو کشمیر کے ناکام کرنا دشمن کو پسند نا آیا اور یوں یہاں موجود مودی کے یاروں نے تحریک آزادی کشمیر کی پیٹھ میں خنجر گھونپتے ہوئے اس جرم میں انہیں اور انکے ساتھیوں کو نظر بند کر دیا۔ 10 ماہ کی قانونی جنگ کے بعد پاکستان کی اعلی عدلیہ نے ثبوت نا ہونے کی وجہ سے رہائی دے دی۔ اس رہائی کی تکلیف دہلی و واشنگٹن میں محسوس کی گئی اور ایک بار پھر گرفتاری کی مطالبات شروع ہو گئے۔ حافظ محمد سعید نے رہائی کے فوراً ایک مرتبہ پھر کشمیریوں کیلئے تحریک شروع کر دی۔ لیاقت باغ راولپنڈی، پشاور، دھوبی گھاٹ فیصل آباد، مال روڈ لاہور اور گوجرانوالہ میں بڑے بڑے جلسے ہوئے جس سے دشمن کی تکلیف مزید بڑھتی گئی۔

امریکہ کی لونڈی اقوام متحدہ کو کشمیر میں جاری 70 سالہ ظلم نظر نہیں آیا اور وہاں بھارتی جبر کی تحقیقات کی فرصت تو نہیں لیکن ان کے جبر کو بے نقاب کرنے والے محسن کشمیر حافظ محمد سعید کے خلاف تحقیقات کرنے بھاگے چلے آئے۔حافظ محمد سعید نے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کو وزٹ کی کھلی دعوت دی اور ساتھ ہی کشمیر کی طرف جانے کا کہا۔حافظ محمد سعید نے پاکستان میں فروری کی آمد پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے دو سے گیارہ فروری عشرہ کشمیر کا اعلان کر دیا۔ 2 فروری سے ملک بھر میں شہر شہر آل پارٹیز کانفرنسز، بچوں و طلبا کی یکجہتی کشمیر ریلیاں منعقد ہوئیں۔ 4 فروری کو ملتان میں ہزاروں افراد نے یکجہتی کشمیر کے پروگرام میں شرکت کی۔ 5 فروری کو ملک بھر میں جلسے، جلوس، ریلیاں اور پروگرامز تحصیل سطح پر منعقد ہوئے۔ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کا سب سے بڑا پروگرام مال روڈ پر منعقد ہوا جس میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے خطابات کیے اور ہزاروں فرزندانِ لاہور نے زبردست اظہار یکجہتی کیا۔عشرہ کشمیر جاری ہے اور سوشل میڈیا پر مظلوم کشمیریوں پر جاری بھارتی ظلم و ستم اور انکے عزم و استقلال کے حوالہ سے روزانہ کی بنیاد پر آگاہی مہم جاری ہے۔بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کوکچلنے کی خوفناک سازشیں کر رہا ہے۔ کشمیریوں کے گھر بار اور املاک برباد کی جارہی ہیں۔ مظلوم کشمیریوں کی عزتیں و حقوق بھی محفوظ نہیں ہیں لیکن اس سب کے باوجود وہ تھکے نہیں اور غاصب بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کے سامنے جھکنے کیلئے کسی صورت تیار نہیں ہیں۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ان کی اپنی ہے اور وہ اسے بھرپور انداز میں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستانی قوم بھی ہر طرح سے ان کے ساتھ ہے اور جان و مال کی قربانی پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ افضل گورو اور مقبول بٹ کے یوم شہادت پر تاریخی ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے ہیں۔بین الاقوامی سطح پر بھارتی دہشتگردی بے نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور مظلوم کشمیریوں کو اس بات کا احساس دلایا جاتا رہے گا کہ اس جنگ آزادی میں تم تنہا نہیں پاکستان کا ہر پیر و جوان تمہارے ساتھ ہے…… آزادی کی صبح تک...!
 

Munzir Habib
About the Author: Munzir Habib Read More Articles by Munzir Habib: 193 Articles with 117881 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.