اکبر بادشاہ٬ کدو اور بیربل

ایک دن اکبر بادشاہ اپنے نورتنوں کے درمیان بیٹھا تھا اور “ کدو “ موضوع سخن تھا “ اکبر بادشاہ کہنے لگا “ سنا ہے کدو بڑی اچھی سبزی ہے-“
پاس ہی بیٹھے بیربل نے تائید کرتے ہوئے کہا: “ جہاں پناہ کدو تو سبزیوں کی شہنشاہ سبزی ہے- کدو بےشمار دوائیوں میں استعمال ہوتا ہے- آنکھیں خراب ہوں تو کدو کا پانی آنکھوں میں ڈالیں- اگر پاؤں جلتے ہوں تو تلوؤں پر کاٹ کر رگڑیں تلخی یا گرمی فوراً ٹھیک ہوجائے گی- دال یا گوشت میں ڈالیں٬ حلوہ یا رائتہ تیار کریں غرض ہر حالت میں لطف دے گا“-
یہ سن کر اکبر کہنے لگا “ لیکن مجھے کدو پسند نہیں ہے“-
بیربل نے فوراً پینترا بدلا اور بولا “ بجا ارشاد فرمایا عالم پناہ کدو بھی کوئی کھانے کی چیز ہے٬ انتہائی بدذائقہ سبزی ہے اسے کون کھاتا ہے“-
یہ سن کر اکبر نے کہا “ عجیب آدمی ہو٬ ابھی کدو کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا رہے تھے اور جب میں نے کدو سے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو اس میں کیڑے نکالنے شروع کردیے“-
بیربل نے برجستہ جواب دیا “ جہاں پناہ میں آپ کا ملازم ہوں٬ کدو کا نہیں“-

(بشکریہ: بڑے لوگوں کے روشن واقعات - خان اکبر علی خان)

YOU MAY ALSO LIKE: