سال 1997 میں محمد اوان جب وہ 41 سال کے تھے نے بچوں کو
ایک مگرمچھ کے بچے کے ساتھ کھیلتے ہوئے دیکھا جسے ماہی گیروں نے انڈونیشیا
کے علاقے مغربی جاوا کے Pangandaran نامی ساحل سے پکڑا تھا-
|
|
اس وقت محمد اوان نے یہ مگرمچھ کا بچہ ان ماہی گیروں سے صرف 1.8 ڈالر کے
عوض خرید لیا اور اس کا نام Kojek رکھ دیا- یہ Kojek اسی وقت محمد اوان کے
خاندان کا حصہ بن گیا اور مغربی جاوا میں ہی واقع ان کے گھر میں رہنے لگا-
20 سال گزرنے کے بعد آج Kojek ایک مکمل دیوقامت مگرمچھ بن چکا ہے جس کا وزن
200 کلو گرام سے بھی زائد ہے- تاہم اب بھی یہ خطرناک جانور اپنے مالک کے
ساتھ اس کے گھر میں ہی رہائش پذیر ہے-
محمد اوان کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک شریف مگرمچھ ہے اور اس نے کبھی انہیں یا
ان کے خاندان کے کسی فرد کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچایا-
یہ مگرمچھ اس وقت بےپناہ شہرت حاصل کرچکا ہے اور سیاحوں کی ایک بڑی تعداد
اس مگرمچھ اور اس کے گھر کے دیگر افراد کے ساتھ سلوک کو دیکھنے لیے خصوصی
طرح پر یہاں آتی ہے-
تصویر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ 8 فٹ 8 انچ کی لمبائی کا یہ مگرمچھ
گھر کے ایک فرد کے سامنے انتہائی پرسکون انداز میں موجود ہے جبکہ گھر کے
فرد کو بھی اس سے کوئی خطرہ محسوس نہیں ہورہا-
|
|
محمد اوان کا کہنا ہے کہ “ ابتدا میں اس مگرمچھ نے اپنی خوفناک فطرت کی وجہ
سے میری انگلی پر کاٹا تھا لیکن جلد ہی یہ ہمارے ساتھ گھل مل گیا اور اب یہ
انسانوں سے محبت کرتا ہے“-
“ ہم ہفتے میں ایک بار اس کا پانی ضرور صاف کرتے ہیں٬ اس کے علاوہ اس کی
جلد کی دیکھ بھال اور دانتوں کی صفائی کا بھی خیال رکھتے ہیں“-
|
|
|