چار واقعات بڑے عجیب لگے

حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مجھے چار واقعات زندگی میں بڑے عجیب لگے‘ لوگوں نے کہا کہ وہ کون سے؟ کہنے لگے کہ: 1۔ ایک نوجوان کے ہاتھ میں چراغ تھا تو میں نے نوجوان سے سوال کیا کہ بتاؤ یہ روشنی کہاں سے آئی تو جیسے ہی میں نے یہ پوچھا کہ یہ روشنی کہاں سے آئی اس نے پھونک مار کے چراغ بجھایا اور کہنے لگا حضرت جہاں چلی گئی وہاں سے آئی تھی فرماتے ہیں کہ میں اس نوجوان کی حاضر جوابی کے اوپر آج تک حیران ہوں۔

2۔ ایک مرتبہ دس بارہ سال کی بچی آرہی تھی اس کی بات نے مجھے حیران کر دیا‘ بارش ہوئی تھی‘ میں مسجد جا رہا تھا اور وہ بازار سے کوئی چیز لے کر آ رہی تھی جب ذرا میرے قریب آئی تومیں نے کہا کہ بچی ذرا سنبھل کر قدم اٹھانا‘ کہیں پھسل نہ جانا تو جب میں نے یہ کہا تو اس نے آگے سے یہ جواب دیا‘ حضرت میں پھسل گئی تو مجھے نقصان ہو گا‘آپ ذرا سنبھل کر قدم اٹھانا اگر آپ پھسل گئے تو پھر قوم کا کیا بنے گا؟ کہنے لگے کہ اس لڑکی کی بات مجھے آج تک یاد ہے اس لڑکی نے کہا تھا کہ آپ سنبھل کر قدم اٹھانا آپ پھسل گئے تو پھر قوم کا کیا بنے گا؟

3۔ ایک مرتبہ میں نے ایک مخنث کو دیکھا جب اسے پتہ چل گیا کہ اس نے مجھے پہچان لیا ہے تو مجھے کہنے لگا کہ میرا راز نہ کھولنا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمہارے رازوں پر پردہ ڈالیں گے۔

4۔ ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اس کے سامنے سے ایک عورت روتی ہوئی کھلے چہرے کھلے سر کے ساتھ گزری‘ اس نے سلام پھیرا تو اس عورت پر بڑا ناراض ہوا‘ کہنے لگا کہ تجھے شرم نہیں آئی‘ دھیان نہیں ‘ننگے سر کھلے چہرے کے ساتھ میرے آگے سے گزر گئی‘ میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس عورت نے پہلے معافی مانگی پھر کہنے لگی کہ دیکھو میرے میاں نے مجھے طلاق دے دی اور میں اس وقت غمزدہ تھی مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ آپ نماز پڑھ رہے ہیں یا نہیں مگر حیران اس بات پر ہوں کہ میں خاوند کی محبت میں اتنی گرفتار کہ مجھے سامنے سے گزرنے کا پتہ نہ چلا تو تم اللہ کی محبت میں کیسے گرفتار ہو کہ کھڑے پروردگار کے سامنے ہو اور دیکھ میرا چہرہ رہے ہو‘ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس عورت کی بات مجھے آج تک یاد ہے اور واقعی ہماری نماز کا یہی حال ہے۔

YOU MAY ALSO LIKE: