سپریم کورٹ نے ایک سو سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے جائیداد کی تقسیم سے متعلق ایک سو سال پرانے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا ہے جس کے تحت اس جائیداد کو جو کہ 56 مربع اراضی بنتی ہے اس کے ورثا میں تقسیم کرنے کا حکم دیا ہے۔
 

image


منگل کے روز عدالتی حکم کے مطابق جائیداد کی یہ تقسیم قانون وراثت کے تحت کی جائے گی اور اس قانون کے تحت جس کا جتنا بھی حصہ بنتا ہے اس کو اس سے کچھ زیادہ نہیں دیا جائے گا-

صوبہ پنجاب کے جنوب میں واقع شہر بہاولپور کے علاقے خیر پور ٹامے والی کے رہائشی محمد نصراللہ کی پڑدادی روشنائی بیگم نے جو اس وقت انڈین صوبے راجستھان میں رہائش پذیر تھیں، جائیداد کی تقسیم کے حوالے سے اپنے بھائی شہاب الدین کے خلاف ایک درخواست سنہ1918 میں سول عدالت میں دائر کی تھی۔

محمد نصر اللہ کے مطابق برصغیر کی تقسیم سے پہلے یہ درخواست راجستھان میں بھی زِیر سماعت رہی اور پاکستان کے قیام کے بعد اس جائیداد کے بدلے میں جو بھارت میں رہ گئی تھی، پاکستانی حکومت کی طرف سے ضلع بہاولپور اور ضلع مظفر گڑھ کے علاقے میں زرعی اراضی کے 36 ہزار یونٹ فراہم کیے گئے جو کہ 56 مربع بنتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے تمام فریقین کے وکلا کو حاضر ہونے کا حکم دے رکھا تھا جبکہ گزشتہ سماعت کے دوران فریقین نے عدالت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ آئندہ سماعت پر حاضر ہوں گے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام ورثا کو جائیداد میں سے حصہ دیا جائے اور کسی کو بھی اس کے جائز حق سے محروم نہیں کیا جائے گا۔
 

image


عدالت کو بتایا گیا ہے کہ اس وقت اس جائیداد کے قانونی ورثا کی تعداد پانچ سو سے تجاوز کرچکی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق ان قانونی ورثا میں جائیداد کی مساوی تقسیم ایک مشکل عمل ہوگا۔

درخواست گزار نصراللہ کے مطابق قیام پاکستان سے پہلے ہندوستان میں یہ قانون تھا کہ اگر کوئی شخص فوت ہو جائے تو اس کے بعد اس کی بیوہ چھوڑی ہوئی جائیداد سے مستفید تو ہو سکتی ہے لیکن اس کو نہ تو اپنے نام کرواسکتی ہے اور نہ ہی اس کو فروخت کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق شہاب الدین کی وفات کے بعد ان کی بیوہ امام سین نے پاکستان کی عدالت میں معاملہ زِیر سماعت ہونے کے باوجود سنہ 1960 میں یہ تمام جائیداد اپنے نام کروالی تھی جس کے خلاف روشنائی بیگم کے پڑپوتے نصراللہ نے درخواست دائر کی تھی جو مختلف عدالتوں میں زیر سماعت رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے اس درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

The Supreme Court of Pakistan announced verdict in a 100-year-old property inheritance case that started in the court of Rajasthan, India in 1918. The case revolves around a dispute over the inheritance of 5,600 kanals of land in Khairpur Tamiwali tehsil in Bahawalpur district that was transferred to the Supreme Court from trial courts in 2005.